سرینگر (سچ خبریں) بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی شدید پامالیاں جاری ہیں جن کو دیکھتے ہوئے اقوام متحدہ کے خصوصی ماہرین نے بھارت کو بے نقاب کرتے ہوئے انتہاپسند حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
تفصیلات کے مطابق بھارت کیلئے شرمندگی کا باعث بننے والی ایک تازہ پیش رفت میں اقوام متحدہ کے پانچ ممتاز ماہرین نے کہاہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں جبری نظربندیاں، ماورائے عدالت قتل اور دوران حراست گمشدگیاں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کی منظم کارروائی کا حصہ ہیں۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق اقوام متحدہ کے پانچ خصوصی Rapporteurs نے بھارتی حکومت کو بھجوائے گئے ایک مشترکہ خط میں تین کشمیریوں عبدالوحید پرہ، عرفان احمد ڈار اور نصیر احمد وانی کے ساتھ پیش آنے والے واقعات کو اجاگر کرکے بھارت کو بے نقاب کردیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ پرہ کو بظاہر مقبوضہ علاقے میں بھارتی حکومت کے اقدامات پر تشویش ظاہر کرنے پر نشانہ بنایا گیا، خط میں کہا گیا کہ انہیں زیر زمین تاریک سیل میں رکھا گیا جہاں کا درجہ حرارت منفی تھا، انہیں برہنہ کر کے الٹا لٹکایا گیا، سونے نہیں دیا گیا اور آہنی راڈوں، لاتوں اور گھونسوں سے تشدد کا نشانہ بنایا۔
خط میں 15ستمبر 2020 کو سوپور سے بھارتی پولیس کی طرف سے گرفتار کئے گئے 23 سالہ دکاندار عرفان احمدڈار کا بھی ذکر کیاگیا ہے جن کی لاش اگلے روز ان کے اہلخانہ کو اس حال میں ملی کہ ان کے چہرے کی ہڈیاں اور سامنے کے دانت ٹوٹے ہوئے تھے۔
خط میں واضح کیا گیا ہے کہ عرفان ڈار کا ماورائے عدالت قتل شہری اور سیاسی حقوق کے بارے میں بین الاقوامی کنونشن کے آرٹیکل 6 کی خلا ف ورزی ہے۔
ماہرین نے کہا کہ شوپیاں کے رہائشی نصیر احمد وانی کو بھارتی فوجیوں نے 29 نومبر 2019 کو حراست میں لیا تھا جس کے بعد سے وہ گھر واپس نہیں لوٹے ہیں، خط پر اقوام متحدہ کے Rapporteurs نیلز میلزر، ایلینا سٹینرٹی، ٹائی اونگ بیک، اگینس کالامارڈ اور فیونوالہ نی اولین کے دستخط موجود ہیں۔