سرینگر: (سچ خبریں) نریندر مودی کی زیر قیادت ہندوتوا بھارتی حکومت بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پریس کو دبانے کے لئے جابرانہ ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے اور معروف کشمیری صحافی عرفان معراج کی گرفتاری اسکی تازہ مثال ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق صحافیوں کے خلاف منظم کریک ڈاوؤن کے ایک حصے کے طور پر بھارت کی بدنام زمانہ تحقیقاتی ایجنسی” نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی “نے معروف صحافی عرفان مہراج کو 20 مارچ 2023 کو سری نگر میں گرفتار کیا ۔ این آئی اے نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ یہ گرفتاری ”جموں کشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی “کے ساتھ معراج کے روابط کی وجہ سے عمل میں لائی گئی جس کی سربراہی جیل میں بند انسانی حقوق کے کشمیری علمبردار خرم پرویز کر رہے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ عرفان معراج کی دہشت گردی کے الزامات کے تحت گرفتاری پر انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ گرفتاری جموںو کشمیر کے خطے میں طویل عرصے سے جاری جبر اور میڈیا کی آزادی پر کریک ڈاوؤن کی ایک اور مثال ہے۔
سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے اپنے انٹرویوز اور بیانات میں کہا کہ عرفان معراج کو جعلی مقابلوں میں بے گناہ کشمیری نوجوانوں کے قتل ،گرفتاریوں اوراانسانی حقوق کی دیگر خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنے پر گرفتار کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ عرفان معراج کے علاوہ آصف سلطان، سجاد گل اور فہد شاہ سمیت کئی اور کشمیری صحافیوں غیر قانونی حراست کا سامنا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے 5 اگست 2019 کو غیر قانونی اور یکطرفہ طور پر مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے کے بعد علاقے میں ذرائع ابلاغ کے خلاف کارروائیاں بڑھ گی ہیں ۔سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں صحافی انتہائی مشکل حالات میں کام کر رہے ہیں اور اس علاقے میں 1989 سے اب تک کئی صحافی قتل اور زخمی ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فسطائی مودی حکومت مقبوضہ جموںوکشمیر میں پریس کا گلہ گھونٹ کر اپنے جرائم چھپا نہیں سکتی۔انہوں نے عالمی صحافتی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ علاقے میں صحافیوں کے خلاف مودی حکومت کے اوچھے ہتھکنڈوں کا نوٹس لیں۔