سچ خبریں: اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کی عسکری شاخ القسام بٹالین نے غزہ میں "مزاحمت، ایک تصویر اور ایک یادگار” کے عنوان سے ایک نمائش کا انعقاد کیا اور فلسطینی عوام کے سامنے اپنی عسکری صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔
الجزیرہ چینل کی ویب سائٹ نے غزہ میں مقیم اپنے ایک نامہ نگار کی لکھی گئی رپورٹ شائع کی، جس میں غزہ میں ایک منفرد انداز کی نمائش کے انعقاد کے بارے میں لکھا ہے کہ اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے کتائب القسام کی عسکری کامیابیوں کی "مزاحمت، ایک تصویر اور ایک یادگار” کے عنوان سے ایک نمائش کا انعقاد کرکے اپنی عسکری شاخ کو فلسطینیوں کی عوام کے سامنے پیش کیا۔ فلسطینی خاندان، جوانوں اور بوڑھوں سے لے کر بچوں تک، جوش و خروش اور فخر کے ساتھ اس نمائش میں آئے اور یادگاری تصاویر بنوائیں۔
فلسطین کے بچوں کے لیے ایک پرکشش نمائش، حماس کا تحفہ
اس رپورٹ کے شروع میں آیا ہے کہ پستول سے لے کر میزائلوں تک، اسنائپر ہتھیاروں سے لے کر فضائی دفاعی نظام اور ڈرون تک، اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے عسکری بازو عزالدین القسام بٹالینز نے غزہ میں لوگوں کو اپنی انتہائی شاندار کامیابیوں کو قریب سے دکھانے کے لیے، نئے فوجی اور ہتھیاروں سے آگاہ کیا،بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ حماس تحریک نے القسام کے ہتھیاروں کو فلسطینیوں کے سامنے پیش کیا اور انہیں "مزاحمت، ایک تصویر اور ایک یادگار” نامی تقریب میں دکھایا جس کا فلسطینی خاندانوں نے استقبال کیا،الجزیرہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس منفرد اور خصوصی تقریب نے بڑی تعداد میں فلسطینی عوام کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی اور دلچسپ بات یہ تھی کہ تمام اہل خانہ جن میں مرد، خواتین اور بچے شامل تھے، نے القسام کے ہتھیاروں کے ساتھ یادگاری تصاویر بنائیں اور اس نمائش کی تقریبات میں حصہ لیا، الجزیرہ نے مزاحمتی دھڑوں اور فلسطینی عوام کے درمیان کتائب القسام کے مقام کے بارے میں لکھا ہے کہ غزہ میں القسام بٹالین نے وسیع اعتماد حاصل کیا ہے،ایک عسکری دھڑا جسے فوجیوں کی تعداد اور ساز و سامان کی دستیابی اور ہتھیاروں کی تیاری کی طاقت کے لحاظ سے فلسطینی مزاحمتی دھڑوں کی بہترین فوجی تحریکوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے اور حالیہ برسوں میں قابضین کے ساتھ جنگوں اور فوجی محاذ آرائی میں اس کی کارکردگی میں نمایاں بہتری دیکھنے میں آئی ہے جو کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔
یہ بھی پڑھیں:صیہونی حکومت کے خلاف استقامت کی فتح کا بنیادی عنصر میدانوں کا اتحاد
نمائش پر حاوی خوشی اور فخر کا ماحول
الجزیرہ کے رپورٹر نے اپنے مشاہدات کی داستانی رپورٹ کے دوسرے حصے میں لکھا ہے کہ ایمان ابو ناجی (13 سال) نے اپنی اس خوشی کی مکمل تفصیل دینے کی کوشش کرتے ہوئے جو اس نے القسام کی بندوق کے ساتھ یادگاری تصویر کھینچتے ہوئے محسوس کی تھی، کہا کہ میں خوش ہوں،اس فلسطینی بچے کے پیچھے القسام بٹالین کے راکٹوں میں سے ایک راکٹ تھا جسے حماس کے مجہادین نے خود بنایا تھا ، اس بچے نے مجھ سے کہا کہ میں نے مزاحمتی راکٹوں کے بارے میں پہلے بھی بہت سنا ہے، لیکن یہ پہلی بار ہے کہ میں نے انہیں اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے،انھوں نے اپنی رپورٹ میں ایمان کی عمر کے ایک اور فلسطینی بچے کے جذبات کے بارے میں لکھا کہ شاہد (18 سال) اور میڈلین (13 سال) نے بھی یہی احساس کیا اور کہا کہ فلسطینی مزاحمت کے راکٹ دیکھنا اور ان کے ساتھ تصویریں لینا ایک پیارا احساس ہے جس کا ہم اب تجربہ کر رہے ہیں۔
الجزیرہ کی رپورٹ میں مزید آیا ہے کہ مزاحمتی نمائش کے ایک اور کونے میں فضائی دفاعی نظام کے مقام کے قریب یادگارتصویر لیتے ہوئے ایک اور 4 سالہ فلسطینی بچہ محمد اپنے خاندان کے افراد ساتھ نظر آیا،یہ ایک بچہ فوجی وردی پہنے اور ماتھے پر القسام بٹالین کا سبز ہیڈ بینڈ پہنے فتح کا نشان لہرا رہا تھا، اس کے والد نے الجزیرہ کے رپورٹر کو بتایا کہ ہم ان کامیابیوں کو دیکھ کر مزاحمت کی ترقی پر فخر کرنے کے لیے یہاں آئے ہیں،الجزیرہ کے رپورٹر نے اپنی رپورٹ کو جاری رکھتے ہوئے لکھا کہ اس بچے کے والد محمد خوش اور فخر کے ساتھ اپنے ہاتھ سے القسام بٹالین کے فضائی دفاعی نظام اور قابض حکومت کے جنگی طیاروں کے خلاف استعمال ہونے والے ہتھیاروں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے نظر آئے ،انہوں نے مجھ سے کہا کہ سادہ صلاحیتوں کے ساتھ مزاحمت جو کوششوں، خون اور شہیدوں کے نتیجے میں اس درجے تک پہنچی ہے،یہ ہماری بہادر ہتھیاروں کی صنعت ہے،اس رپورٹ کے بقیہ حصے میں آیا ہے کہ عبداللہ ابونہال (16 سال کی عمر) اپنے دوستوں کے ایک گروپ کے ساتھ اس نمائش میں آئے اور وہ ایک کونے سے دوسرے کونے میں گئے اور القسام بٹالین کے مجاہدین اور مختلف ہتھیار کے ساتھ یادگاری تصاویر بنوائیں،انہوں نے الجزیرہ کو بتایا کہ غزہ کے خلاف ہر جنگ میں مزاحمت قابض حکومت کو اپنے نئے ہتھیاروں اور میزائلوں سے حیران کر دیتی ہے، اور یہ مزاحمت کے پاس موجود ساز و سامان کا صرف ایک حصہ ہے، ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ جو ہم دیکھ رہے ہیں سب کچھ یہی ہے۔
مزاحمت کی ثقافت؛ غزہ کے بچے اسی سوچ کے ساتھ پروان چڑھتے ہیں۔
الجزیرہ کے رپورٹر کی وضاحتی رپورٹ کے تیسرے حصے میں آیا ہے کہ غزہ بریگیڈ میں کتائب القسام کے داخلی محاذ کے فلسطینی مجاہدین نے اس پرکشش نمائشی تقریب میں آنے والے افراد کی مختلف زاویوں سے تصاویر لینے میں مدد کی،القسام فورسز نے یہاں تک کہ لوگوں اور بچوں کو ان ہتھیاروں کے ساتھ کام کرنے کا تجربہ کرنے اور رائفلوں اور مشین گنوں سے لے کر سسٹمز، میزائلوں اور ڈرونز تک تمام قسم کے ہتھیاروں کے ساتھ تصاویر لینے میں مدد کی،الجزیرہ کے رپورٹر نے اپنی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں القسام کے داخلی محاذ کے ایک رکن ابو محمد نے مجھے اس نمائش کے سکیورٹی حالات کے بارے میں بتایا کہ یہ تقریب مکمل طور پر محفوظ ہے اور القسام بٹالین اپنی پیشرفت اوراور کامیابیوں کو منظم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے نیز اس طرح کی نمائشوں اور تقریبات کو لوگوں اور مزاحمت کے شائقین سے متعارف کروائیں گے،انہوں نے کہا کہ ان سرگرمیوں کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ ہمارے فوجی ہتھیاروں میں کیا ہو رہا ہے، ان ہتھیاروں، میزائلوں اور مزاحمتی ڈرونز کو دیکھ کر فلسطینی عوام نے وہ سب دیکھا ہے جو آج انہوں نے سناتھا۔
مزید پڑھیں:حماس کے راکٹ فلسطین کے ہر حصے میں پہنچ سکتے ہیں: ہنیہ
الجزیرہ اپنی رپورٹ کو جاری رکھتے ہوئے القسام بٹالین کے ایک مجاہد ابو محمد کے حوالے سے لکھا ہے کہ اس نمائش میں جو ہتھیار اور فوجی سازوسامان دکھائے گئے ہیں وہ سب فلسطین میں نہیں بنائے گئے ہیں لیکن ہم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ ان میں سے زیادہ تر القسام بٹالین کےانجینئرز نے بنائے ہیں جن میں سب سے نمایاں شہید انجینئر جمال الزبدہ تھے، جن کے قدموں کے نشان کو تحریک حماس کے راکٹوں کی تعمیر و ترقی میں ایک چھلانگ سمجھا جاتا ہے، رپورٹ میں مزید آیا ہے کہ حماس کا خیال ہے کہ اس طرح کی سرگرمیوں سے عوام اور مزاحمت کے درمیان رابطہ اور یکجہتی میں اضافہ ہوگا اور فلسطینی قوم کو مزاحمتی دھڑوں کی طاقت پر پہلے سے زیادہ اعتماد حاصل ہوگا،نیز یہ واقعات فلسطینی عوام کے مختلف طبقوں بالخصوص نوجوان نسل کے درمیان مزاحمت کے کلچر کو تقویت دینے میں مددگار ثابت ہوں گے۔
الجزیرہ کے رپورٹر اپنی رپورٹ کے آخر میں لکھتے ہیں کہ ابو محمد نے اس تقریب میں خواتین اور لڑکیوں اور تمام خاندانوں کی شرکت اور مزاحمتی ہتھیاروں اور آلات کے ساتھ یادگاری تصاویر لینے کے لیے ان کی دلچسپی پر اطمینان کا اظہار کیا،انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ فلسطینی عوام مزاحمت کے آپشن کے گرد جمع ہیں اور اپنی سرزمین کی اقدار اور سرزمین کے دفاع کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں نیز فلسطین کی آزادی کے راستے پر چل رہے ہیں۔