سچ خبریں: الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ سے 12 جولائی کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست دائر کی ہے جس میں استدعا کی گئی ہے کہ انصاف کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلہ واپس لیا جائے۔
درخواست میں الیکشن کمیشن نے موقف اپنایا ہے کہ انہوں نے آئین و قانون کے مطابق اپنی ذمہ داریاں نبھائی ہیں اور پی ٹی آئی کے 39 ارکان تک فیصلے پر عمل کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مخصوص نشستوں پر کامیاب 76 اراکین اسمبلی کی رکنیت معطل ہونے کا امکان
کمیشن نے کہا کہ انہوں نے کسی قانونی و عدالتی فیصلے کی غلط تشریح نہیں کی اور عدالتی فیصلے پر من و عن عمل کیا ہے۔
الیکشن کمیشن کا موقف ہے کہ سپریم کورٹ آئین کے آرٹیکل 218 میں مداخلت نہیں کر سکتی، آئینی ادارے کو آئین کی غلط تشریح پر ریمانڈ کیا جانا چاہیے۔ کمیشن نے کہا کہ عدالتی فیصلے پر نظرثانی دائر کرنا ان کا آئینی حق ہے۔
الیکشن کمیشن نے آزاد اراکین کے کاغذات نامزدگی، پارٹی وابستگی کے دستاویزات، اور بیان حلفی کی سکروٹنی کے لیے اسپیشل سیکرٹری کی سربراہی میں چار رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کی مخصوص نشستوں کی فہرست میں کون کون شامل ہے؟
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق درخواست پر فیصلہ سنایا تھا، جس میں پشاور ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کا حکم دیا تھا۔