سچ خبریں: مولانا مفتی تقی عثمانی نے ایف پی سی سی آئی فیڈریشن ہاؤس کا دورہ کیا، جہاں ایف پی سی سی آئی کے قائم مقام صدر ثاقب مگوں نے ان کا استقبال کیا۔
مولانا مفتی تقی عثمانی نے ایف پی سی سی آئی فیڈریشن ہاؤس میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوئی ایسی تحریک جو ہمیں مغرب سے نکالے، سیاسی سطح پر کامیاب نہیں ہوتی۔
یہ بھی پڑھیں: عوام کیا کر سکتی ہے؟مفتی محمد تقی عثمانی کی زبانی
انہوں نے کہا کہ سیاسی سطح پر ہم پر غلام مسلط ہیں اور سیاسی نظام کے ذریعے اسلامی نظام کا لانا بہت مشکل نظر آتا ہے۔
مولانا مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ دنیا میں انقلاب عوام کے ذریعے آتے ہیں۔ اگر عوام فیصلہ کر لیں کہ انہیں آزاد ہونا ہے تو سیاست بھی مجبور ہو کر آزاد ہو جائے گی۔ ہم آج تک بہتر سیاسی نظام کے منتظر ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہر الیکشن میں دھاندلی کے نعرے لگتے ہیں اور پھر دوبارہ الیکشن کا مطالبہ ہوتا ہے۔ معاشرے کے مختلف طبقات کو ملک کی آزادی کے بارے میں سنجیدگی سے سوچنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ سود کے معاملے میں سرد مہری ہے اور سنجیدہ اقدامات نہیں اٹھائے جا رہے۔ تاجربرادری کسی بھی ملک کی شہ رگ ہوتی ہے اور وہ سیاست کو درست راستے پر لانے پر مجبور کر سکتی ہے۔
معروف مذہبی اسکالر نے کہا کہ ہم نے زندگی کے ہر شعبے میں مغرب کو آئیڈیل بنا لیا ہے، اور اسی کو اختیار کرنے کے نتیجے میں ہم آج ان حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔
پاکستان کے پاس تمام وسائل اور قدرتی دولت موجود ہیں، پھر بھی ہم اتنے ناکارہ ہیں کہ جھیل سیف الملوک تک پہنچنے کا آٹھ میل کا راستہ بھی پختہ نہیں کر سکے۔
مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ ہم آئی ایم ایف کے غلام بن چکے ہیں۔ ہماری غلطی یہ تھی کہ ہم نے "لا الہ الا اللہ” کے نعرے کو فراموش کر دیا اور ہر چیز کے لیے مغرب کو آئیڈیل بنا لیا۔
انہوں نے کہا کہ قرآن میں سود نہ چھوڑنے پر اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کا ذکر ہے۔ جب ہم اللہ سے جنگ کے لیے تیار ہیں تو کیسے راہ راست پر آ سکتے ہیں؟ کتنی مرتبہ سود کے خاتمے کے فیصلے ہوئے لیکن مغرب کے دباؤ کی وجہ سے ہم نے ان پر عمل نہیں کیا۔
مفتی تقی عثمانی نے مزید کہا کہ قرآن میں کہا گیا ہے کہ کبھی بھی اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو۔ ہمیں غور کرنا چاہیے کہ کن اسباب کی وجہ سے ہم مایوسی میں مبتلا ہوئے۔ دین کے حوالے سے اس بارے میں کچھ گزارشات پیش کرنا چاہتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان "لا الہ الا اللہ” کی بنیاد پر بنا تھا۔ میں نے پاکستان بنتے دیکھا ہے اور اس وقت عام پاکستانی کا جذبہ تھا کہ انگریز اور ہندو کی غلامی سے آزاد ہوں۔
مزید پڑھیں: انسانوں کی بدترین غلامی دیکھنی ہے تو اندرون سندھ چلے جائیں، عمران خان
افسوس کی بات یہ ہے کہ تحریک پاکستان کے بانی لوگ پاکستان کے ابتدائی سالوں میں گزر گئے، اور ملک کی باگ دوڑ ان لوگوں کے ہاتھ میں آ گئی جو محض سیاسی مقاصد کے لیے کام کرتے تھے، اسی وجہ سے ملک ایک دوسرے رخ پر چل پڑا۔