لاہور:(سچ خبریں) لاہور کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی بہنوں اور اسد عمر کو 9 مئی واقعات کے خلاف درج مقدمات میں شامل تفتیش ہونے کا حکم دے دیا۔
9 مئی واقعات کے خلاف درج مقدمات میں اسد عمر اور چیئرمین پی ٹی آئی کی دونوں بہنوں کی عبوری ضمانتوں پر انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ارشد جاوید نے سماعت کی، جس میں عدالت نے تمام ملزمان کو شامل تفتیش ہونے کا حکم دے دیا۔
سماعت کے دوران اسد عمر اور چیئرمین پی ٹی آئی کی دونوں بہنیں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش ہوئیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملزمان تفتیشی افسر اور جے آئی ٹی کے سامنے پیش نہیں ہو رہے، اِدھر آکر غلط بیانی کی جارہی ہے کہ ملزمان شامل تفتیش ہونے گئے ہیں اور تفتیشی افسر نہیں ملا۔
ملزمان کے وکیل برہان معظم نے عدالت کو بتایا کہ اسد عمر اور دونوں بہنوں پر کیا الزامات ہیں، وہ ہمیں بتائیں، ہمیں پتا ہے انہوں نے سب ملزمان کو قصوروار لکھا ہوا ہے، شامل تفتیش ہوکر بھی انہوں نے وہی کرنا ہے۔
دریں اثنا انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج ارشد جاوید نے عبوری ضمانت پر سماعت کے بعد اسد عمر سمیت دیگر ملزمان کی ضمانتوں میں 22 نومبر تک توسیع کردی۔
دریں اثنا عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ میں پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ کھڑا ہوں، مجھے پہلے بھی استحکام پاکستان پارٹی میں شمولیت کی دعوت دی گئی تھی، ان کی سیاست میں انہیں بیسٹ آف لک۔
لاہور میں بڑھتی سموگ پر اظہار تفتیش کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ ابھی نومبر آیا نہیں تو اسموگ کا یہ حال ہے، پاکستان میں اعلیٰ معیار کا ایندھن استعمال ہونا چاہیے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان نے انسداد دہشت گردی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خواتین تھانے میں شامل تفتیش ہونے جاتی ہیں تو ان کو دھمکیاں دی جاتی ہیں، ہماری خواتین کو ڈرایا دھمکایا جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کہتے ہیں ناں آزادی کے لیے تکالیف تو سہنی پڑتی ہیں، ہمیں افسوس ہے یہ ظلم اور جبر ہمارے اپنے لوگ کر رہے ہیں، کوئی دشمن کرتا تو دکھ نہ ہوتا۔
خیال رہے کہ 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کے بعد بڑے پیمانے پر پُرتشدد مظاہرے ہوئے اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا، جس کی بنیاد پر ریاست نے ان کی جماعت کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کیا۔
فسادات کے دوران توڑ پھوڑ اور تنصیبات جلانے کے بعد سرور روڈ پولیس اسٹیشن میں جناح ہاؤس حملے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا، جو لاہور کے کور کمانڈر کی رہائش بھی ہے۔
اگست میں علیمہ خان اور عظمیٰ خان دونوں فوجی تنصیبات پر حملوں کی تحقیقات میں شامل ہونے کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سامنے پیش ہوئیں۔
ایک ذرائع نے بتایا تھا کہ جی آئی ٹی کے سربراہ، ڈی آئی جی (تفتیش) عمران کشور اور دیگر اراکین نے ان سے پوچھ گچھ کی تھی، دوران سوالات مبینہ طور پر عظمیٰ خان نے 9 مئی کو جناح ہاؤس پر اپنی موجودگی کو تسلیم کیا تھا، تاہم علیمہ خان نے اپنی موجودگی کو مسترد کر دیا تھا۔
19 ستمبر کو انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی کو جلاؤ گھیراؤ کے مقدمات میں اسد عمر اور پارٹی چیئرمین عمران خان کی دونوں بہنوں سمیت دیگر ملزمان کی عبوری ضمانت میں 4 اکتوبر تک توسیع کردی تھی۔