اسلام آباد: (سچ خبریں) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پاکستان تحریک انصاف کے جنرل سیکریٹری عمرایوب نے کہا ہے کہ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر )کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) کی پریس کانفرنس کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں، ان کی کی پریس کانفرنس سیاسی تھی، 9 مئی 2023 بہانہ تھا، وزیراعظم عمران خان نشانہ تھا۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اپوزیشن لیڈرنامزد کیا، ہمیں بانی پی ٹی آئی کا ووٹ پڑا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صدر مملکت آصف زرداری کی سابقہ تقاریر کا بھی مطالعہ کیا، آصف زرداری کی موجودہ اور پچھلے ادوار کی تقریر ایک جیسی ہیں، صدر آصف زرداری کی تقریر میں زیادہ ترکٹ اینڈ پیسٹ تھا۔
عمر ایوب نے کہا کہ پیپلزپارٹی مسلم لیگ (ن) کے ساتھ حکومت میں ہے بھی اور نہیں بھی ہے، پاکستان میں اس وقت صحیح جمہوریت کا فقدان ہے۔
قائد حزب اختلاف نے کہا کہ آئین میں ریاست کی تعریف قومی اسمبلی،صوبائی اسمبلی اور ٹاؤن کمیٹی ہے۔
عمر ایوب نے کہا کہ عام انتخابات میں پی ٹی آئی کو عمران خان کا بیانیہ ملا، بانی پی ٹی آئی کا بیانیہ آج بچے بچے کے دلوں کی آواز ہے، پی ٹی آئی کے بیانیہ کو عام انتخابات میں ووٹ ملے۔
قائد حزب اختلاف نے کہا کہ ڈی جی ایس پی آر کی پریس کانفرنس کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس سیاسی تھی۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ نیوی ایئر فورس اور فوج کے افسران حلف لیتے ہیں، وہ حلف آپ کو سنانا چاہتا ہوں، پاکستان میں آج اظہار رائے کی آزادی بہت کم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیاایپ ایکس کوبند کیا گیا، میڈیا پر دباؤ ہے،اب بھی میری تقریر کٹ کٹ کر نشر ہورہی ہوگی۔
عمرایوب نے کہا کہ تمام ادارے اپنی حدود میں کام کریں تو ملک ترقی کرے گا، جوبھی آئین کو معطل یا ختم کرے، اس پر سنگین غداری عائد ہوتی ہے، 9 مئی اور اوجھڑی کیمپ پر جوڈیشل کمیشن بننا چاہیے۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ آرمی پبلک اسکول کی انکوائری رپورٹ بھی سامنے آنی چاہیے، حمودالرحمان کمیشن،ایبٹ آباد کمیشن دیگر کمیشن رپورٹس بھی سامنے آنی چاہییں،
عمرایوب نے کہا کہ نگران وزیراعظم نے حنیف عباسی کو کہا کہ مجبورنہ کریں ورنہ فارم47کا کچا چٹھاکھول دوں گا، جب بنظیر بھٹو کو شہید گیا، اس کے بعد ہونے والے پرتشدد واقعات میں 2 ارب ڈالرز کا نقصان ہوا، اور الزام آج ہم پر لگتا ہے، فرانس میں احتجاج کے دوران 1.1ارب ڈالر کانقصان ہوا۔
انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمپلیکس کے سی سی ٹی وی کیمرے غائب ہوگئے، یہ سارے ثبوت کون اٹھاکرلے جارہا ہے،یہ توجرم ہے، 9 مئی بہانہ تھا، وزیراعظم عمران خان نشانہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک پری پلان آپریشن تھا، جس کے خلاف یہ سارا آپریشن کیا گیا، نشانہ ہم سب تھے، یہاں شکار کو بننے والے ہی کو مورد الزام ٹہرانے کی بات آجاتی ہے، سیکریٹری داخلہ کو بلایا گیا، اس سے جوڈیشل کمپلیکس کے سی سی ٹی وی کیمرے غائب ہوگئے، مختف ملامات کے ثبوت غائب ہوگئے، اس کے بارے میں پوچھا گیا تو اس نے کہا کہ مجھے تو پتا ہی نہیں۔
عمر ایوب نے کہا کہ ثبوت غائب کرنا قانون کی خلاف وزری اور جرم ہے، اس پر ملوث افراد کے خلاف ٹرائل ہوتا ہے اور وہ جیل میں جاتے ہیں، ایسے پولیس افسران کو میں کیا کہوں گا؟ ان کو میں گلوبٹ ٹو کہوں گا۔
قائد حزب اختلاف نے کہا کہ جہاں پولیس افسر خودثبوت نگل رہا ہے کھا رہا ہے، وہاں کونسی جمہوریت اور قانون، وہاں بانی پی ٹی آئی کے قتل کا منصوبہ پورا کرنے کی کوشش ہونی تھی، عدالت حاضری کے لئے آئے تھے وہاں لاٹھی چارج کیاگیا۔
انہوں نے کہا کہ عدالت پیشی پر گئے توعمارت کی چوتھی منزل سے آنسو گیس کی شیلنگ، پتھراؤ کیاگیا۔