سچ خبریں:ماہرین کا خیال ہے کہ امریکی کانگریس کے وسط مدتی انتخابات کے ضروری نتائج حاصل کرنے میں ناکامی اور ریپبلکنز کے حق میں دوری نے یہ ظاہر کیا کہ اس جماعت کو نئے سرے سے اپنا جائزہ لینا چاہیے جبکہ اس نے فی الوقت ایسا کرنے میں کوئی دلچسپی ظاہر نہیں کی جس کی وجہ سے شاید مستقبل میں ریاستہائے متحدہ میں سب سے زیادہ غیر مستحکم کانگریس دیکھنے کو ملے گی۔
امریکی کانگریس کے وسط مدتی انتخابات 118ویں ٹرم کی تشکیل کا تعین کرنے کے لیے کرائے گئے، ان انتخابات میں ایوان نمائندگان کی 435 اور سینیٹ کی 35 نشستوں پر ووٹ ڈالے گئے تاہم ریپبلکن بڑی مشکل سے اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔
چونکہ اس امریکی انتخابات کو صدر کی کارکردگی کو جانچنے کے لیے ریفرنڈم کہا جاتا ہے، اس لیے یہ تجزیہ کیا جا سکتا ہے کہ ووٹرز موجودہ حکومت کی کارکردگی کے خلاف ہیں لیکن اس کے باوجود اس الیکشن میں جوبائیڈن کی کارکردگی 2018 میں ٹرمپ کی کارکردگی سے بہتر رہی، تاہم دونوں جماعتوں کے درمیان مقابلہ بہت قریب تھا اور مقابلہ دوسرے راؤنڈ تک بڑھنے کے باعث اگلے ماہ سینیٹ انتخابات کے نتائج کا تعین کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ امریکی ایوان نمائندگان میں ریپبلکنز کے اقتدار میں آنے سے بائیڈن حکومت کے لیے بہت سے چیلنجز ہوں گے کیونکہ ریپبلکن ڈیموکریٹک حکومت کے خلاف رکاوٹیں کھڑی کرکے لوگوں کے عدم اطمینان کا باعث بننے اور 2024 کے صدارتی انتخابات کے لیے اپنے امکانات بڑھانے کی کوشش کریں گے۔
دوسری طرف ریاستہائے متحدہ میں افراط زر 8% ہے جبکہ بائیڈن پر اطمینان کی سطح تقریباً 42% ہے ، یہ ساختی اور تاریخی عوامل ہیں جو ظاہر کرتے ہیں کہ ڈیموکریٹس کو الیکشن ہارنا ہی تھا۔