اسلام آباد {سچ خبریں} الیکشن کمیشن میں بروز جمعہ 5 مارچ کو اہم اجلاس ہوا۔ اجلاس میں چیف الیکشن کمشنر سمیت دیگر حکام شریک ہوئے۔ اجلاس میں وزیراعظم کے قوم سے خطاب میں لگائے گئے الزامات اور بیانات پر غور کیا گیا۔
اجلاس کے بعد الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں ای سی پی کا کہنا تھا کہ کسی کی خوشنودی کی خاطر آئین اور قانون کو نظر انداز نہیں کرسکتے۔ کسی کو الیکشن کمیشن کے فیصلوں پر اعتراض ہے تو آئینی طریقہ اختیار کرے۔
جاری کردہ اعلامیہ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن آئینی اور آزاد ادارہ ہے۔ ہمیں آزادانہ طور پر کام کرنے دیں۔ ہم کسی کے دباؤ میں نہ آئے اور نہ ہی آئیں گے۔ الیکشن کمیشن سب کی سنتا ہے مگر فرائض آئین کی روشنی میں سر انجام دیتا ہے۔
اعلامیہ میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ آئین اور قانون جس کی اجازت دیتا ہے وہی الیکشن کمیشن کا معیار ہے۔ ہم آئین میں ترمیم نہیں کر سکتے ہیں۔ ہر سیاسی جماعت اور شخص میں شکست تسلیم کرنے کا جذبہ ہونا چاہیے، الیکشن کمیشن ذمہ داریوں سے آگاہ ہے۔ اگر اسی طرح آئینی اداروں کی تضحیک کی جاتی رہی تو یہ ان کی اپنی کمزوری ہے نہ کہ الیکشن کمیشن کی، الیکشن کمیشن تنقید کو مسترد کرتا ہے۔
واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے 4 مارچ بروز جمعرات قوم سے خطاب میں الیکشن کمیشن پر جمہوریت کو نقصان پہنچانے کا بیان دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے پیسے بانٹنے کی ویڈیو کی تحقیقات کیوں نہیں کیں؟۔ ووٹ بیچنے والے مجرموں کو بچالیا۔ الیکیشن کمیش نے جمہوریت کو نقصان پہنچایا۔ ویڈیو کی تحقیقات کیوں نہیں کیں؟۔ الیکشن کمیشن نے ہارس ٹریڈنگ کا موقع دیا۔
قمر زمان کائرہ
وزیراعظم کے خطاب اور الیکشن کمیشن کے ردعمل پر پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیر رہنما قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ اگر ملک کا وزیراعظم قوم سے خطاب میں اپنے اداروں کے پر تنقید کرے اور انہیں برا کہے تو یہ انصاف کی بات نہیں۔
قمر زمان کائرہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ عمران خان کی جانب سے اسی ادارے اور ادارے کے لوگوں پر تنقید کی گئی جو ان کے لائے ہوئے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اب یہ محسوس ہونا شروع ہوگیا ہے کہ الیکشن کمیشن اپنی طاقت حاصل کر رہا ہے۔ قومی اداروں کو اختیار آئین نے دیئے ہیں اور وہ اس پر عمل کے پابند ہیں۔ یہ الیکشن کمیشن کا بہترین فیصلہ ہے۔ یہ خوش آئند بات ہے۔
حکومتی رہنما فیاض الحسن چوہان
پی ٹی آئی رہنما فیاض الحسن چوہان کا اپوزیشن رہنماؤں کے ردعمل پر کہنا تھا کہ ن لیگ کی مریم صفدر اعوان نے کل خود یہ بات قبول کی کہ ن لیگ کا پیسہ نہیں ٹکٹوں کا لالچ سینیٹ الیکشن میں چلا ہے۔ یہ اعتراف جرم ہے۔ یہ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ انہوں نے ٹکٹ کا لالچ دے کر لوگوں کو خریدا ہے۔
سما کے سوال پر کہ کیا یہ معاملہ آگے اٹھایا جائے گا؟ جس پر فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ آپ فکر نہ کریں معاملے کو انجام تک پہنچائیں گے۔
ن لیگی رہنما عظمی بخاری
عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ میں یہ نہیں سمجھتی کہ الیکشن کمیشن نے کوئی سخت ردعمل دیا ہے۔ ای سی پی نے وہ ہی کیا ہے جو ان کا کام تھا۔ حکراں