گوجرانوالا {سچ خبریں} ملکی تاریخ میں جاری ماہ فروری میں پنجاب کی دار الحکومت لاہور میں ہونے والی پہلی بِٹ کوائن ڈکیتی کرنے والے دونوں ملزم کو گوجرانوالا سے گرفتار کرلیا گیا ہے۔
ان کے پاس موجود چھ ہزار 300 یوورو لے لیے گئے بلکہ لیپ ٹاپ کے ذریعے ان کے الیکٹرانک والٹ میں موجود ایک اعشاریہ چھیاسی بٹ کوائنز بھی اسلحے کے زور پر ٹرانسفر کروائے گئے۔
پولیس کے مطابق ڈکیتی کا مرکزی ملزم اب تک مفرور ہے، ملزمان نے سرمایہ کاری کے لیے لاہور آئے دو غیر ملکیوں کو اسلحے کے زور پر یرغمال بنایا تھا۔
بتاتے چلیں کہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ایک کروڑ 30 لاکھ روپے سے زائد مالیت کی ’بٹ کوائن‘ ایک غیر ملکی جوڑے سے ڈاکوؤں نے ہتھیا لی ہے۔ لاہور کے تھانہ ریس کورس میں درج ایف آئی آر کے مطابق غیر ملکیوں کا تعلق بالترتیب سوئٹزرلینڈ کے سٹیفن اور جرمنی کی ماریہ سپاری استنبول سے سے ہے۔
ملزمان نے غیر ملکی سے مقامی کرنسی لوٹی اور ایک کروڑ 47 لاکھ روپے مالیت کے بِٹ کوائن اپنے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کرائے۔ یہ واردات 14 فروری 2021 کی ہے۔
خیال رہے کہ بندوق کے زور پر ’بٹ کوائنز‘ کو منتقل کروانے کا لاہور میں اپنی نوعیت کا یہ پہلا مقدمہ ہے جبکہ پاکستان میں بٹ کوائن کو رکھنے یا ان کی خرید وفروخت پر بھی پابندی ہے۔
واضح رہے کہ ڈکیتی کی یہ واردات سوئٹزرلینڈ کے اسٹیفن اور جرمنی کی ماریا سپاری کے ساتھ پیش آئی، ایف آئی آر کے مطابق ملزم رانا عرفان کی جانب سے غیر ملکیوں کو سرمایہ کاری کا جھانسہ دے کر لاہور بلایا گیا تھا۔
پنجاب میں درج ایف آئی آر میں اس واقعہ کی مزید تفصیلات بتاتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ ’دونوں غیر ملکیوں کو آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر ایک گھر یا ڈیرے نما جگہ پر لے جایا گیا۔