بیان میں کہا گیا ہے کہ سرگودھا کے 10 حلقوں پر 279 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے، خوشاب کے 3 حلقوں پر 57 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے، میانوالی کے چار حلقوں پر 82 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے، بھکر کے چار حلقوں پر 66 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے، چنیوٹ کے چار حلقوں پر 68 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے، فیصل آباد کے 21 حلقوں پر 757 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔
الیکشن کمیشن نے کہا کہ ٹوبہ ٹیک سنگھ کے 6 حلقوں پر 171 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے، جھنگ کے 7 حلقوں پر 155 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے، شیخوپورہ کے 9 حلقوں پر 234 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے، لاہور کے 30 حلقوں پر 1175 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے، قصور کے 9 حلقوں پر 233 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے، اوکاڑہ کے 8 حلقوں پر 228 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔
الیکشن کمیشن نے کہا کہ پاکپتن کے 5 حلقوں پر 122 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے، ساہیوال کے 7 حلقوں پر 166 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے، خانیوال کے 8 حلقوں پر 165 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے، ملتان کے 13 حلقوں پر 353 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے، لودھراں کے 5 حلقوں پر 107 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے، ویہاڑی کے 8 حلقوں پر 206 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری بیان کے مطابق بہاولنگر کے 8 حلقوں پر 223 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے، بہاولپور کے 10 حلقوں پر 191 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے، رحیم یار خان کے 13 حلقوں پر 297 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے، مظفرگڑھ کے 12 حلقوں پر 332 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔
الیکشن کمیشن نے کہا کہ لہیہ کے 5 حلقوں پر 105 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے، ڈیرہ غازی خان کے 8 حلقوں پر 191 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے، راجن پور کے 5 حلقوں پر 168 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔
الیکشن کمیشن نے کہا کہ ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں 30 اپریل کو ہونے والے انتخابات کے لیے 297 حلقوں سے مجموعی طور پر 8 ہزار 422 امیدواروں کی جانب سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے جانے کے بعد کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا عمل مکمل ہوگیا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 8 مارچ کو 30 اپریل بروز اتوار پنجاب میں صوبائی اسمبلی کے عام انتخابات کے لیے شیڈول جاری کر دیا تھا۔
الیکشن کمیشن پاکستان کی جانب سے جاری شیڈول کے مطابق امیدوار 12 مارچ سے 14 مارچ تک کاغذات نامزدگی جمع کرا سکتے ہیں، تاہم بعد ازاں الیکشن کمیشن نے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی مدت میں 2 روز کی توسیع کرتے ہوئے 16 مارچ کردی تھی۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کے بیان میں کہا گیا تھا کہ کاغذات نامزدگی کی اسکروٹنی 22 مارچ تک کی جائے گی، اسکروٹنی پر ریٹرننگ افسران کے فیصلوں کے خلاف اپیلیں 27 مارچ تک دائر کی جاسکیں گی، اپیلیٹ ٹریبونل مذکورہ اپیلوں پر فیصلے 3 اپریل تک کرے گا اور امیدواروں کی نظرثانی شدہ فہرست 4 اپریل کو جاری کی جائے گی۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ شیڈول کے مطابق امیدواروں کی انتخابات سے دستبرداری کی آخری تاریخ 5 اپریل مقرر کی گئی ہے جب کہ انتخابی نشان 6 اپریل کو الاٹ کیے جائیں گے، اس کے بعد پنجاب اسمبلی کے لیے پولنگ 30 اپریل کو ہو گی۔
یاد رہے کہ اس سے قبل صدر مملکت نے الیکشن کمیشن کی جانب سے تجویز کردہ تاریخوں پر غور کرنے کے بعد 30 اپریل کو انتخابات کرانے کا اعلان کیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے 30 اپریل سے 7 مئی کے دوران پنجاب اسمبلی کے عام انتخابات کرانے کے لیے تاریخ تجویز کی تھی، الیکشن کمیشن نے انتخابات ترجیحاً اتوار کے روز کرانے کی تجویز بھی دی تھی۔
اس سے قبل مارچ کے اوائل میں سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کے انتخابات 90 روز کی مقررہ مدت میں کرائے جائیں، تاہم عدالت عظمیٰ نے الیکشن کمیشن کو اجازت دی کہ وہ پولنگ کی ایسی تاریخ تجویز کرے جو کہ کسی بھی عملی مشکل کی صورت میں 90 روز کی آخری تاریخ سے ’کم سے کم‘ تاخیر کا شکار ہو۔
پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیاں بالترتیب 14 اور 18 جنوری کو تحلیل ہوئیں، قانون کے تحت اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد 90 روز کے اندر انتخابات کرانا ہوتے ہیں۔
اس حساب سے 14 اپریل اور 17 اپریل پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کے عام انتخابات کے انعقاد کی آخری تاریخ تھی لیکن دونوں گورنرز نے الیکشن کمیشن کی جانب سے پولنگ کی تاریخ مقرر کرنے کی تجویز ملنے کے بعد انتخابات کی تاریخیں طے کرنے کے بجائے الیکشن کمیشن کو اسٹیک ہولڈرز سے مشورہ کرنے کا مشورہ دیا تھا۔