اسلام آباد (سچ خبریں) تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کو وقفہ سوالات میں وزیر توانائی حماد اظہر نے بتایا کہ پٹرولیم سیکٹر کے گردشی قرضے میں تین سالوں میں 50 فیصد اضافہ ہوا ہے، جون 2018 میں گردشی قرضہ 0.7 ٹریلین روپے تھا جو مئی2021 میں بڑھ کر1.1 ٹریلین روپے ہوگیا ہے۔
پیٹرولیم شعبے کے گردشی قرضوں میں اضافے کی وجہ گیس کے شعبے کے رسدی تسلسل میں تاخیر سے وصولیاں اور سرکاری اداروں کی خراب مالی حالت ہے۔ گردشی قرضوں کا مسئلہ حل کرنے کیلئے پیٹرولیم کمپنیوں پر مشتمل ورکنگ گروپ تشکیل دیا گیا ہے۔
اسی طرح 20 ستمبر کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پاور کے اجلاس میں پاور ڈویژن حکام نے ملک میں اووربلنگ کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا تھا کہ عیدالاضحی اور عاشورہ کی چھٹیوں کے بعد جزوی اوور بلنگ ہوئی ہے،جب تک مینوئل طریقے سے میٹر ریڈنگ ہو گی یہ امکان رہیگا، کمیٹی کو بتایا گیا کہ پاور سیکٹر کا گردشی قرض 2ہزار 280 ارب روپے ہے، آئی پی پیز کے 1300ارب روپے کے بقایا ہیں،فروری میں ایک روپیہ 95 پیسے فی یونٹ بجلی مہنگی کی گئی،3 روپے 34 پیسے میں سے ایک روپیہ 39 پیسے صارفین کو منتقل نہیں ہوئے،یہ ایک روپیہ 39 پیسے کب صارفین کو منتقل کرنے ہیںیہ سیاسی فیصلہ ہے۔
حکام پاور ڈویژن نے بتایا کہ پچھلے سال سے جولائی میں گردشی قرضے کا بہائو 57 ارب روپے تھا،اس سال جولائی میں گردشی قرضے کا بہاو 44 ارب رہا ہے،اربوں روپے کپیسٹی چارجز ادا کریں گے تو سرمایہ کاری کیسے ہو گی ،ماضی میں کے غلط معاہدے ہمیں وراثت میں ملے ہیں،ان معاہدوں کا ذمہ دار نہ میں ہوں نہ کمیٹییہ بھی نہیں کر سکتے کہ ہم آئی پی پیز کو پیسے نہیں دیں گے۔