اسلام آباد:(سچ خبریں) وزیراعظم شہباز شریف نے شرم الشیخ کانفرنس میں ترقی یافتہ ممالک کی جانب سے ماحولیاتی تبدیلیوں کے چیلنج کو قبول کرنے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کوپ-27 کے ’لاس اینڈ ڈیمیج‘ فنڈ پر عملی طور کام کرنا ضروری ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے شرم الشیخ میں منعقدہ کوپ-27 کانفرنس میں پاکستان کی کامیاب موسمیاتی سفارت کاری پر متعلقہ اداروں اور بین الاقوامی شراکت داروں کی کاوشوں کو سراہنے کے لیے ہونے والی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ سیلاب سے بہت نقصانات ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب سے 3 کروڑ 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے، ایک ہزار 800 اموات ہوئیں، زراعت، صنعت، لائیو اسٹاک، انفرااسٹرکچر سمیت 30 ارب ڈالر کے نقصانات کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کے سیلاب متاثرین کی مدد کرنے والے تمام ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہیں، مشکل کی اس گھڑی میں کی جانے والی مدد ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اندر بھی مخیر حضرات اور فلاحی اداروں نے متاثرین کی دل کھول کر مدد کی، اسی طرح تمام صوبائی حکومتوں بالخصوص سندھ اور بلوچستان کی حکومتوں نے متاثرین کی بھرپور مدد کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) اور ڈیزاسٹر منیجمنٹ کے صوبائی اداروں کی کوششیں بھی قابل تعریف ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، وزیر موسمیاتی تبدیلی شیری رحمٰن اور وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کوپ-27 کے فورم پر پاکستان کا مؤقف اجاگر کرنے میں بھرپور کردار ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کےباعث بارشوں سے پاکستان میں بے پناہ تباہی ہوئی حالانکہ موسمیاتی تبدیلیوں کا سبب بننے والی گیسوں کے اخراج میں پاکستان کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے، ہماری خواہش اور دعا ہے کہ جو پاکستان میں ہوا وہ کسی دوسرے ملک کے ساتھ نہ ہو تاہم یہ تلخ حقیقت ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات اور ان کے نتیجے میں رونما ہونے والی آفات سرحدوں کی پابند نہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ یہ پہلی مرتبہ ہوا کہ پاکستان کی آواز عالمی سطح پر سنی گئی اور ان کوششوں کی بدولت ’لاس اینڈ ڈیمج فنڈ‘ کا قیام عمل میں آیا، اس حوالے سے وزیر خارجہ بلاول بھٹو اور وزیر موسمیاتی تبدیلی شیری رحمٰن کا کردار قابل قدر ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مقدمہ موسمیاتی انصاف ہے خیرات نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ ترقی یافتہ دنیا نے موسمیاتی تبدیلی کے چیلنج کی اہمیت تسلیم کی ہے اور شرم الشیخ میں شان دار معاہدہ طے پایا، جس کے نتیجے میں لاس اینڈ ڈیمج فنڈ کا قیام عمل میں لایا گیا، تاہم معاہدوں پر عمل درآمد کی زیادہ اہمیت ہوگی۔
وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی شیری رحمٰن نے کوپ-27 میں کامیاب سفارت کاری پر تمام اسٹیک ہولڈرز کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کی قیادت اور راہنمائی میں یہ سب ممکن ہوسکا۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ بارشوں اور سیلاب سے پاکستان کو شدید نقصانات پہنچے ہیں، موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا شکار ممالک ترقی یافتہ ممالک سے تعاون چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ لاس اینڈ ڈیمج فنڈ کے قیام میں پاکستان نے کلیدی کردار ادا کیا ہے، جو 30 سال سے زیر بحث تھا، جس کی اب تکمیل ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی امداد کے ساتھ ساتھ بحالی اور تعمیر نو کی ضروریات پوری کرنے کے لیے فنڈز کی ضرورت ہے، موسمیاتی تبدیلی سے جو پاکستان میں ہوا اس کے اثرات صرف یہاں تک نہیں رہیں گے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ آنے والا وقت موسیماتی تبدیلیوں کے حوالے سے فیصلہ کن ہے، موسیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے پوری دنیا کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ لاس ایند ڈیمج فنڈ ترقی پذیر ممالک کے موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کے باعث ہونے والے نقصانات کے ازالے کے لیے معاون ثابت ہوگا۔
وفاقی وزیر نے موسمیاتی انصاف کے مقصد کے لیے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے کردار کی بھی تعریف کی۔