اسلام آبا(سچ خبریں) کورونا ویکسین کی پہلی خوراک لگنے کے بعد صدر مملکت عارف علوی گزشتہ مہینے کو کورونا وائرس کا شکار ہو گئے تھے لیکن میڈیا رپورٹ کے مطابق اب وہ وائرس سے مکمل طور پر صحتیاب ہو گئے ہیں اور انہوں نے معمول کے مطابق اپنے فرائض انجام دیے۔
پیر کو سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ آپ سب کی دعاؤں اور نیک تمناؤں کے ساتھ اللہ کے فضل سے میں کووڈ۔ 19 سے صحتیاب ہو گیا ہوں اور آج پہلا پورا دن اپنے فرائض سر انجام دیے۔
انہوں نے کہا کہ کووڈ-19 کا شکار ہونے کے بعد بخار اور جسمانی تکلیف صرف دو دن تھی لیکن کمزوری برقرار رہی۔اس موقع پر انہوں نے عوام سے احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ وہی کرتا ہے کہ کس کا وقت آ گیا ہے اور کس کا نہیں لیکن براہ کرم ماسک پہنیں اور ایس او پیز پرعمل جاری رکھیں۔
واضح رہے کہ 15 مارچ کو صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور ان کی اہلیہ ثمینہ علوی نے اسلام آباد میں کورونا ویکسین لگوائی تھی۔
صدر مملکت نے ٹوئٹر پر ویکسین لگانے کی تصویر بھی جاری کی تھی اور اس حوالے سے بیان بھی جاری کیا گیا تھا لیکن ویکسین لگنے کے دو ہفتوں بعد ان میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔
یاد رہے کہ صدر مملکت سے قبل وزیر اعظم عمران خان بھی کورونا ویکسین کی پہلی خوراک لینے کے بعد وائرس سے متاثر ہوگئے تھے۔
پاکستان میں کورونا وائرس کی تیسری لہر کے سبب وائرس کا پھیلاؤ تیزی سے جاری ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ کیسز کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔
کووِڈ-19 کے اعداد و شمار کے لیے بنائی گئی سرکاری ویب سائٹ کے مطابق پاکستان میں مزید 4 ہزار 584 افراد وائرس سے متاثر ہوئے جبکہ 58 مریض انتقال کر گئے۔
ملک میں مجموعی طور پر اب تک کورونا وائرس سے 7 لاکھ 25 ہزار 602 افراد متاثر ہو چکے ہیں جن میں سے 15 ہزار 501 زندگی کی بازی ہار گئے۔
سب سے پریشان کن امر یہ ہے کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ بگڑتی صورتحال کے باوجود عوام میں وبا سے بچاؤ کے لیے بنائے گئے اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) پر عملدرآمد کی صورتحال حوصلہ افزا نہیں۔
عوام کا رویہ دیکھتے ہوئے حکومت نے علما کرام سے اپیل کی ہے کہ وہ عالمی وبا کورونا وائرس سے بچاؤ کے ایس او پیز پر عملدرآمد کے لیے کردار ادا کریں۔
وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ میری عوام سے اپیل ہے کہ ایس او پیز کو سنجیدگی سے لیں کیونکہ بیماری کا پھیلاؤ موجود ہے اور اس نوعیت کا ہے کہ اس نے ہمارے نظامِ صحت پر بہت شدید اثر ڈال رکھا ہے۔