اسلام آباد(سچ خبریں) کووِڈ ویکسینیشن پر پہلی بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے خبردار کیا ہے کہ ہر ملک اپنی مرضی کی ویکسین لگوانا چاہتا ہے جس سے دنیا افراتفری کی جانب بڑھ رہی ہے انہوں نے کہا کہ ویکسین پر سیاست انارکی کا باعث بنے گی،
آن لائن کانفرنس کی میزبانی چینی وزیر خارجہ وینگ یی نے کی جو جمعرات کی شام اختتام پذیر ہوگئی۔کانفرنس میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے نمائندوں سمیت 2 درجن ممالک سے وزرائے خارجہ اور مقررین نے شرکت کی۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ انہوں نے کانفرنس کے شرکا کو بتایا کہ بہت حیرت کی بات ہے کہ تمام ممالک اپنی مرضی کے فیصلے کررہے ہیں جو نہیں ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ‘ممالک کو اپنے عوام کی ویکسینیشن لینے کا پورا حق ہے لیکن انہیں بین الاقوامی مسافروں کو حکم نہیں دینا چاہیے’۔
انہوں نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او کی منظورہ کردہ تمام ویکسینز کو دنیا بھر میں تسلیم کیا جانا چاہیے تا کہ کسی کو مشکل کا سامنا نہ ہو۔
دوسری جانب سمندر پار پاکستانیوں کو مسلسل مشکلات کا سامنا ہے کیوں کہ جو پہلے ہی چین اور روس کی تیار کردہ ویکسینز لگواچکے وہ سعودی عرب کی حال ہی میں اعلان کردہ سہولت سے فائدہ نہیں اٹھا سکتے اس کی وجہ یہ ہےکہ سسٹم انہیں مکمل ویکسینیٹڈ دکھا رہا ہے اور وہ بوسٹر یا اضافی خوراک نہیں لے سکتے۔
یہاں یہ بات مدِ نظر رہے کہ سعودی عرب نے چینی ویکسینسز کی دونوں خوراکیں لگوانے والے مسافروں کو منظورہ شدہ ویکسین کی اضافی خوراک لگوانے پر آنے کی اجازت دی تھی۔
اس طرح سائنو فارم یا سائنو ویک کی 2 خوراکیں لگوانے والے مسافروں کو سعودی عرب می داخلے کے لیے فائزر، ایسٹرازینیکا، موڈرنا یا جانسن اینڈ جانسن ویکسین میں سے کسی ایک کی اضافی خوراک لگوانی پڑے گی۔
چونکہ عالمی ادارہ صحت نے ابھی تک ویکسین کے مرکب کی اجازت نہیں دی اس لیے وزارت قومی صحت بیرونِ ملک سفر کے خواہشمندوں کو بوسٹر خوراکیں لگانے سے گریزاں ہے۔
وزارت صحت کے ایک سینئئر عہدیدار نے کہا کہ سعودی عرب کو پاکستانیوں کے لیے پالیسی کا اعلان کرنا چاہیے اور انہیں انٹری پوائنٹ پر اسی طرح ویکسین لگائی جانی چاہیے جیسے ایئر پورٹس پر پولیو ویکسین دی جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سمندر پار پاکستانی پہلے ہی ویکسینیٹڈ ہیں اس لیے سعودی عرب ان سے قیمت لے کر ایک خوراک لگا سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وزارت خارجہ شاید یہ معاملہ سعودی عرب کے ساتھ اٹھائے لیکن ہم اس بارے میں بات نہیں کرسکتے کیوں کہ سعودی عرب پاکستان سے بیانات کے معاملے میں بہت حساس ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈبلیو ایچ او نے پہلے سے ویکسینیٹڈ افراد کے لیے ویکسین کے مرکب کی اجازت نہیں دی، ہم مغربی ویکسین بھی لگا رہے ہیں، پاکستاب میں بوسٹرز پر صرف اس وقت غور کیا جائے گا جب تحفظ کے حوالے سے اعداد و شمار دستیاب ہوں گے۔