سرینگر (سچ خبریں) مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے 5 اگست کو جموں و کشمیر کی تاریخ کا سیاہ دن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دو سال قبل بھارت کی جانب سے اس دن جموں و کشمیر کے لوگوں پر ڈھائے گئے مصائب کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بے انتہا مظالم و نا انصافی کے بیچ اپنے وجود کو قائم رکھنے کے لئے مزاحمت کے سوا کوئی دوسرا چارہ ہی نہیں ہوتا ہے، موصوفہ نے ان باتوں کا اظہار جمعرات کے روز اپنے ایک ٹوئٹ میں کیا۔
ان کا ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ دو سال قبل آج ہی کے روز اس سیاہ دن پر جموں و کشمیر کے لوگوں پر ڈھائے گئے مصائب کو بیان کرنے کے لئے نہ ہی الفاظ کافی ہیں اور نہ ہی تصاویر، جب بے انتہا جبر و ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہوں اور نا انصافی روا رکھی جا رہی ہو تو اپنے وجود کو قائم رکھنے کے لئے مزاحمت کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ بھارتی حکومت نے پانچ اگست 2019 کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی پوزیشن کو منسوخ کرنے اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلے لئے تھے، اس فیصلے سے ایک روز قبل ہی جہاں جموں و کشمیر کے سیاسی لیڈروں بشمول نشینل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کو نظر بند کر دیا گیا تھا وہیں وادی کشمیر میں ہر سو سناٹا چھا گیا تھا اور ایک سال سے بھی زیادہ کے عرصے تک لوگوں کو گھروں میں محصور کردیا گیا تھا جبکہ انٹرنیٹ بھی بند کردیا گیا تھا۔