🗓️
کراچی: (سچ خبریں) سندھ کے صوبائی دارالحکومت میں کراچی پولیس آفس پر حملے کے بعد سرکاری عمارتوں اور تنصیبات پر سیکیورٹی انتظامات کی موجودہ صورتحال کا انتظامیہ اور صوبائی حکومت نے ’سیکیورٹی آڈٹ‘ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے کے ہیڈ کوارٹر پر حملے کو سیکیورٹی کی سنگین خامی کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق حکام نے اس بات سے اتفاق کیا کہ کراچی پولیس آفس پر حملے کے بعد کئی سوالات کھڑے ہو گئے ہیں اور ان کے جوابات کے لیے ایک ’مناسب مشق‘ کی ضرورت ہوگی جس میں ’سیکیورٹی آڈٹ‘ اور دہشتگردانہ حملوں کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ’کارروائی کا منصوبہ‘ شامل ہے۔
صوبائی انتظامیہ کے سینئر رکن سے پوچھا گیا کہ کیا وہ اس بات سے متفق ہیں کہ کراچی پولیس آفس پر حملہ سیکیورٹی کی سنگین خامی ہے جس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’یہ سیکیورٹی کی سنگین خامی لگتی ہے‘۔
انہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کہا اور بتایا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہماری پولیس لڑ رہی ہے اور زیادہ نقصان برداشت کررہی ہے لیکن ہمیں نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے کہ سیکیورٹی دفاتر اور عمارتوں کو کیسے محفوظ کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ حالیہ پشاور حملہ ملک بھر کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے ویک اپ کال تھی اور اس بات پر گہری تشویش ہے کہ عسکریت پسند کس طرح پولیس ہیڈ کوارٹروں میں گھسنے میں کامیاب ہوئے، یہ خطرناک ہے۔
تاہم وہ پراعتماد ہیں کہ کراچی پولیس اور سیکیورٹی انتظامیہ حکومت سندھ کے ساتھ مل کر تمام چیلنجز سے نمٹیں گے اور انہیں حل کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ماضی کی طرح اب بھی پولیس کا مورال بُلند ہے اور اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے تیار ہے، شہری علاقوں میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے عسکریت پسندوں کے خلاف لڑ کر بھاری قربانیوں کے بعد امن کو بحال کیا۔
رپورٹ کے مطابق جو لوگ سیکیورٹی ایجنسیز اور صوبائی انتظامیہ کے ساتھ کام کرتے ہیں، وہ کراچی پولیس آفس پر حملے کو ایک علامت اور دہشت گردوں کی جانب سے حکام کو ایک مسیج کے طور پر دیکھتے ہیں کہ ان کی تیاری کیسی ہے اور ان کے اگلے اہداف کیا ہوں گے۔
سندھ پولیس لائزن کمیٹی (سی پی ایل سی) کے سابق سربراہ اور محکمہ داخلہ سندھ کے مشیر شرف الدین میمن نے بتایا کہ کراچی پولیس آفس آسان نشانہ نہیں تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ دہشت گردوں کی طرف سے ایک قسم کا پیغام ہے کہ ’ہم اتنے قریب ہیں‘ ، یہ سیکیورٹی کی سنگین خامی ہے، یہ معمول کی دہشت گردی کارروائی نہیں ہے، اسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، لہٰذا میرا خیال ہے کہ اس کو دوبارہ دیکھنے کی ضرورت ہے، ہماری سہولیات کی سیکیورٹی سے لے کر قانون نافذ کرنے اداروں کی انسدادِ دہشت گردی کی تربیت سمیت ہر چیز کو دوبارہ چیک کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے یاد کیا کہ ملک بھر میں دہشت گردی کی گزشتہ لہر میں عسکریت پسندوں نے اکثر آسان جگہوں پر حملہ کیا جس میں عوامی مقامات، مارکیٹیں، مساجد، مزارات اور امام بارگاہیں تھیں لیکن حالیہ حملوں میں اب تک ان کی کارروائی میں نمایاں تبدیلی نظر آرہی ہے۔
شرف الدین میمن نے کہا کہ وہ (عسکریت پسند) ظاہر کررہے ہیں کہ وہ کتنے تیار اور تربیت یافتہ ہیں، اگر وہ ان سہولیات کو نشانہ بنا سکتے ہیں تو پھر عوامی مقامات جیسی جگہیں کتنی غیر محفوظ ہوسکتی ہیں؟ لہٰذا یہ وقت ہے کہ مناسب سیکیورٹی پلان مرتب کریں اور مکمل اعتماد کے ساتھ اس چیلنج کو لیں۔
مشہور خبریں۔
کرکٹ ورلڈکپ فائنل میں آسٹریلوی نوجوان نے میلہ لوٹ لیا: سراج الحق
🗓️ 20 نومبر 2023لاہور: (سچ خبریں) امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا ہے کرکٹ
نومبر
متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما بہت تیاری سے آتے ہیں: اسد عمر
🗓️ 22 فروری 2021کراچی {سچ خبریں} سینیٹ انتخابات کے لئے ماحول گرم ہے الیکشن کے
فروری
اسرائیل اور داعش کا مشترکہ ہدف شام کے بحران کو طول دینا ہے: بسام الصباح
🗓️ 29 اپریل 2023سچ خبریں:اقوام متحدہ میں شام کے نمائندے بسام صباغ نے اعلان کیا
اپریل
200 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین پر نرخوں میں اضافے کا بوجھ نہیں پڑے گا، وزیراعظم
🗓️ 24 جولائی 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ 200
جولائی
نیتن یاہو کے اہم سکیورٹی اجلاس؛ پس پردہ کیا چل رہا ہے؟
🗓️ 13 مارچ 2025 سچ خبریں:صیہونی ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا ہے اسرائیل کے داخلی
مارچ
صیہونیوں کے ہاتھوں ایک سال میں 953 فلسطینیوں کے مکانات تباہ
🗓️ 29 مارچ 2023سچ خبریں:ایک دستاویزی شماریاتی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ صیہونی حکومت
مارچ
امریکہ نے یوکرین کو محدود امداد کے بارے میں خبردار کیا
🗓️ 24 فروری 2023سچ خبریں:انگریزی خبر رساں ایجنسی رائٹرز نے اپنے ذرائع کا حوالہ دیتے
فروری
امریکی صدر کے خطے کے دورے کے مقصد کے بارے میں حماس کا اندازہ
🗓️ 13 جولائی 2022سچ خبریں: جو بائیڈن13-16 جولائی کو ریاستہائے متحدہ کے صدر کے
جولائی