کراچی (سچ خبریں) تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کی وفاقی حکومت نے کراچی کی تاریخ کے سب سے بڑے ماس ٹرانزٹ منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان 27 ستمبر کو نیو کراچی سرکلر ریلوے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔
منصوبے کی تفصیلات کے حوالے سے ذرائع ریلوے نے بتایا ہے کہ نیو کراچی سرکلر ریلوے بجلی سے چلنے والی تیز ٹرین ہوگی، یہ منصوبہ 170 ارب روپے کی لاگت سے مکمل ہو گا۔ نیو کراچی سرکلر ریلوے کے لئے بغیر پھاٹک نیا ٹریک بچھایا جائے گا، ہر 6 منٹ بعد ٹرین اسٹیشن پر آئے گی۔ منصوبے سے یومیہ 3 سے 5 لاکھ مسافروں کے مستفید ہونے کا امکان ہے۔
کراچی کی تاریخ کا سب سے بڑا منصوبہ نجی شعبے کے اشتراک سے مکمل کیا جائے گا، حکومت اراضی دے گی جبکہ سرمایہ کاری نجی شعبہ کرے گا۔
منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنے کے حوالے سے وفاقی وزیر اسد عمر کی جانب سے بھی تصدیق کی جا چکی کہ وزیراعظم کراچی جا کر کراچی سرکلر ریلوے کے انفرا اسٹرکچر کا افتتاح کریں گے۔ منصوبے کے حوالے سے مزید بتایا گیا ہے کہ کراچی سرکلر ریلوے منصوبہ کل 3 مراحل پر مشتمل ہے۔ پہلے مرحلے میں 43 کلومیٹر طویل ٹریک کی تعمیر ہو گی، جس میں تقریباً 15 کلومیٹر کا ٹریک زمینی ہو گا، جبکہ 28 کلومیٹر سے زائد کا ٹریک ایلیویٹڈ ہو گا۔
پہلے فیز کیلئے کل 24 اسٹیشنز تعمیر کیے جائیں گے۔ بتایا گیا ہے کہ کراچی سرکلر ریلوے کیلئے جدید الیکٹرک ٹرینیں چلائی جائیں گی، اس باعث یومیہ ساڑھے 5 لاکھ مسافر مستفید ہوں گے۔ دوسری جانب بتایا گیا ہے کہ شہر قائد میں 21سال بعد چلائی جانے والی کراچی سرکلر ریلوے موجودہ حالت میں بری طرح ناکام ہوئی ہے۔ پاکستان ریلوے کو اس ٹرین سروس سے شدید مالی خسارے کا سامنا ہے۔
ذرائع کے مطابق اس ٹریک سے ریلوے کو فائدے کے بجائے نقصان ہورہا ہے، کیونکہ اخراجات زیادہ ہیں اور آمدنی بہت کم۔ اس کے علاوہ یہ مختلف پھاٹکوں پر دوسری لوکل ٹرینوں کے گزرنے تک کھڑی رہتی ہے جس سے لوگوں کے وقت کا حرج ہوتا ہے۔ماہرین کے مطابق دنیا بھر کے شہروں میں لوکل ٹرینوں کی کامیابی کی ضمانت اسٹینڈرڈ گیج، لائٹ ریل اور فیڈر بس سروس کو قرار دیا جاتا ہے جبکہ کراچی سرکلر ریلوے براڈ گیج اور ہیوی انجن کے ساتھ آپریشنل کی جارہی ہے جس کی رفتار قریب ترین اسٹیشنوں کی وجہ سے تکنیکی طور پر سست رکھی گئی ہے۔
ماہرین کے مطابق مسافروں کو منزل مقصود تک پہنچنے کے لیے کافی وقت لگ رہا ہے، آپریشنل لاگت بھی زیادہ آرہی ہے جبکہ فیڈر بس سروس نہ ہونے کی وجہ سے مسافروں کو اسٹیشنوں تک رسائی حاصل نہیں ہورہی۔