سچ خبریں:سعودی ذرائع ابلاغ نے مالی بدعنوانی کے الزام میں اس ملک کے متعدد سرکاری اہلکاروں کی گرفتاری کا اعلان کیا ہے۔
سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اس ملک کی بدعنوانی پر قابو پانے اور اس کا مقابلہ کرنے والی تنظیم نزاھہ نے بدعنوانی کے ایک بڑے کیس کی تفصیلات کا انکشاف کیا ہے جس میں سفارت کار، سکیورٹی عہدیدار اور ایک تاجر شامل ہیں، نزاھہ نے اس کیس کی تفصیلات شائع کرتے ہوئے اعلان کیا کہ بدعنوانی کے مقدمات کی تحقیقات وزارت داخلہ کے تعاون سے کی گئیں
سعودی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے اعلان کیا کہ اس کیس کی تفصیلات بڑی رشوت دینے کے عوض متعدد فریقوں کی ملی بھگت سے بنگلہ دیشیوں کو سعودی عرب میں ورک ویزا جاری کرنے پر مبنی ہیں، اس الزام میں وزارت داخلہ کے دو ملازمین کو گرفتار کر لیا گیا ہے جن میں سے ایک ریاض پولیس میں کورٹ سکیورٹی سارجنٹ ہے اور دوسرا خصوصی مشن میں کارپورل ہے،انہیں ایک سرمایہ کار سے 60000 ریال ($15900) رشوت وصول کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔
اس معاملے کی وسیع تحقیقات کے بعد تین بنگلہ دیشی باشندوں کو بھی 20.1 ملین ریال ($5.3 ملین) کے اثاثوں کی دریافت کے ساتھ گرفتار کیا گیا، جن میں سونے کی اینٹیں اور لگژری گاڑیاں بھی شامل ہیں جو انہوں نے ورک ویزا کی فروخت سے ملنے والی آمدنی سے خریدیں۔
اس کیس کی دلچسپ بات یہ ہے کہ مرکزی ملزمان میں 2 سعودی سفارت کار ہیں جن میں سے ایک کا نام عبداللہ فلاح الشمری ہے جو بنگلہ دیش میں سعودی سفارت خانے کے قونصلر سیکشن کے سربراہ کے طور پر کام کرتا ہے اور دوسرے کا نام خالد ناصر القحطانی جو سعودی سفارت خانہ بنگلہ دیش میں قونصلر سیکشن کا نائب ہے،الشمری اور القحطانی نے اعتراف کیا کہ انہوں نے سعودی عرب میں ورک ویزے کے اجراء کو مکمل کرنے کے عوض قسطوں میں 54 ملین ریال ($ 14.3 ملین) رشوت وصول کی۔