اسلام آباد: (سچ خبریں) ملک کے معروف قانون دان اور پیپلزپارٹی کے رہنماء اعتزاز احسن نے ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری رولنگ کیس میں فل کورٹ بینچ کی مخالفت کردی۔
تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی کے ایک پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جو کہا کہ ڈپٹی اسپیکر آ کر بتادے کہ اس نے عدالتی فیصلے کے کس حصے پر انحصار کیا اس کے لیے تو کوئی بڑے بینچ کی ضرورت ہی نہیں ہے ، یہ ایک چھوٹا اور سادہ سا مسئلہ ہے۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ پہلے کیس میں 25 ارکان نا اہل ہوئے کیوں کہ انہوں نے پارٹی کے فیصلے کے خلاف ووٹ ڈالا لیکن اس کیس میں مسلم لیگ ق کےووٹ ڈالنے والے ایم پی ایز نا اہل نہیں ہوسکتے کیوں کہ انہوں نے یکجا ہو کر سب نے پارلیمانی پارٹی کے حق میں ووٹ ڈالے، اس میں چوہدری شجاعت حسین کا کوئی کردار نہیں ہے، وہ اپنے اراکین کو منانے کی جتنی بھی کوشش کرتے پہلے کرسکتے تھے، اب جو قانون کہتا ہے وہ قانون کہتا ہے اس کو تو کوئی تبدیل نہیں کرسکتا۔
واضح رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے معاملے پر صوبائی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے کیس میں حکومتی اتحاد نے فل کورٹ سماعت کے لئے پٹیشن دائر کرنے کا فیصلہ گزشتہ روز کیا ، وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب پر سپریم کورٹ کے عبوری فیصلے پر پٹیشن دائر کرنے کا فیصلہ حکومتی اتحاد میں شامل جماعتوں کے اجلاس میں کیا گیا، جس کی روشنی میں وفاقی حکومت کے اتحادیوں نے فریق بننے کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی، پیپلز پارٹی نے چوہدری پرویز الہٰی کی درخواست میں فریق بننے کی درخواست سپریم کورٹ میں جمع کرادی، جس میں استدعا کی گئی ہے کہ پنجاب اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے ارکان موجود ہیں ان کا موقف سنا جائے، اسی طرح سپریم کورٹ میں جے یو آئی ف نے بھی فریق بننے کی درخواست دائر کی ہے ، ایڈووکیٹ سینیٹرکامران مرتضٰی کے ذریعے دائر کی گئی درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ یہ انتہائی اہم نوعیت کا معاملہ ہے اس لیے ہمارا بھی موقف سنا جائے۔
دوسری جانب سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے 5 سابق صدور نے چیف جسٹس پاکستان عمرعطا بندیال سے مشترکہ مطالبہ کیا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب اور آرٹیکل 63 اے کی تشریح کی نظر ثانی درخواست فل کورٹ سنے ، سابق صد ر سپریم کورٹ بار عبدالطیف آفریدی،محمد یاسین آزاد ،فضل حق عباسی،کامران مرتضیٰ اور سید قلب حسن کی جانب سے ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا ہے ، جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب اور آرٹیکل 63 اے کی تشریح کی نظر ثانی درخواست فل کورٹ سنے، نظر ثانی کی درخواست کو فل کورٹ میں بھجوایا جائے اور اہم ترین آئینی مقدمات کا تمام فریقین کو سن کر یکجا فیصلہ کیا جائے۔