اسلام آباد(سچ خبریں) اطلاعات کے مطابق این سی او سی کا اجلاس وفاقی وزیر منصوبہ بندی و چیئمین اسد عمر اور نیشنل کوآرڈینیٹراین سی او سی لیفٹیننٹ جنرل حمود الزماں خان کی زیر صدارت ہوا جس میں یہ طہ ہوا کہ ملک میں چین کی ایک خوراک والی ‘کین سینو’ ویکسین 5 اپریل سے عوام کو لگائی جائے گی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ کورونا کے پھیلاؤ کو مدنظر رکھتے ہوئے کورونا کے لیے مخصوص ہیلتھ سینٹرز میں مزید 594 آکسیجن بیڈز کا اضافہ کردیا گیا ہے اور اس کے لیے سوات اور پشاور کو خصوصی توجہ دی گئی ہے۔
فورم نے زور دیتے ہوئے کہا کہ تمام ویکسی نیشن سینٹرز 65 سال سے زائد عمر کے افراد کو سہولیات کی فراہمی یقینی بنائیں، جنہیں پہلے ہی واک اِن ویکسی نیشن کی سہولت کی اجازت دی جاچکی ہے۔
اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ ملک کے تمام صوبوں میں چین کی ایک خوراک والی ‘کین سینو’ ویکسین 5 اپریل بروز پیر سے عوام کو لگائی جائے گی این سی او سی نے کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزیوں پر نظر رکھنے کے لیے بہتر مانیٹرنگ میکانزم بنانے کا بھی فیصلہ کیا۔
اجلاس میں زائد عمر کے رجسٹرڈ افراد سے رابطے کے لیے ضلعی سطح پر کال سینٹرز کے قیام پر بھی غور کیا گیا، تاکہ ویکسی نیشن مہم میں مزید بہتری لائی جاسکے۔
یاد رہے کہ چند روز قبل اسد عمر نے کہا تھا کہ پاکستان، چین کی کورونا ویکسین کین سینو بائیولوجکس وسیع پیمانے پر درآمد کرے گا جس کی 30 لاکھ خوراکیں مقامی سطح پر بنائی جائیں گی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹس میں انہوں نے کہا کہ ‘وسیع پیمانے پر حاصل ہونے والی ویکسین کی خوراکیں پاکستان میں تیار کی جائیں گی، جس کے لیے خصوصی آلات خرید لیے ہیں اور عملے کو تربیت دی جارہی ہے’۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ کین سینو ویکسین کی 60 ہزار خوراکوں پر مشتمل پہلی کھیپ آج پاکستان پہنچ رہی ہے، یہ وہ ویکسین ہے جس کے ٹرائل کے تیسرے مرحلے میں پاکستان شریک ہوا تھا اور یہ پہلا موقع تھا کہ پاکستان کسی ویکسین کے ٹرائل کا حصہ بنا’۔
واضح رہے کہ کین سینو ویکسین ان چار کورونا ویکسینز میں سے ایک ہے جس کی ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی (ڈریپ) نے منظوری دی تھی۔دیگر ویکسینز میں چین کی ہی سائینوفارم، روس کی اسپوتنک فائیو اور آکسفورڈ یونیورسٹی۔ایسٹرازینیکا کی ویکسین شامل ہیں۔
کمپنی نے پاکستان سمیت کئی ممالک میں ٹرائل کے بعد فروری میں ویکسین کی افادیت کے ابتدائی نتائج جاری کیے تھے، جس کے مطابق ویکسین علامات والی کورونا کیسز سے بچانے میں 65.7 فیصد اور شدید بیماری سے بچانے میں 90.98 فیصد موثر ثابت ہوئی ہے۔پاکستان میں ویکسین علامات والی کورونا کیسز سے بچانے میں 74.8 فیصد اور شدید بیماری سے بچانے میں 100 فیصد موثر ثابت ہوئی۔