لاہور: (سچ خبریں) سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے دعویٰ کیا ہے کہ پی ڈی ایم حکومت نے پی ٹی آئی سے مذاکرات کے لیے رابطہ کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق عمران خان کی جانب سے یہ دعویٰ وزیر خزانہ و رہنما پاکستان مسلم لیگ (ن) اسحٰق ڈار اور صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے درمیان ملاقات کے چند روز بعد سامنے آیا ہے۔
زمان پارک میں اپنی رہائش گاہ پر میڈیا سے گفتگو کے دوران سابق وزیر اعظم نے یہ بات لانگ مارچ کی حکمت عملی، نئے آرمی چیف کے تقرر اور پاکستان کی معاشی صورتحال سمیت دیگر امور کے بارے میں بات کرتے ہوئے کی۔
عمران خان نے کہا کہ پی ڈی ایم حکومت نے صدر عارف علوی کے ذریعے انہیں اور پی ٹی آئی کو پیغام بھیجا، لیکن وہ نئے انتخابات کے اعلان کے دیرینہ مطالبے کی منظوری تک حکومت کے ساتھ بیٹھنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ عام انتخابات کی تاریخ کے اعلان کے بعد میں حکومت کے ساتھ تمام مسائل پر بات چیت کے لیے تیار ہوں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت انتخابات سے خوفزدہ ہے کیونکہ وہ عوام میں اپنی مقبولیت کھو چکی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ’میں اپنے حقوق اور انصاف کے حصول کے لیے پرعزم عوام کی حمایت سے کرپٹ حکومت کو شکست دوں گا‘۔
اس حوالے سے رابطہ کیے جانے پر سیکریٹری اطلاعات مسلم لیگ (ن) پنجاب عظمیٰ بخاری نے عمران خان کے اس دعوے کی تردید کی۔
انہوں نے کہا کہ ’عمران خان سارا دن ہمارا گریبان پکڑنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن رات کے اندھیرے میں باعزت راہ نکالنے کی درخواست کرتے ہیں‘۔ مسلم لیگ (ن) کے ایک اور رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے صدر علوی سے ملاقات صرف نئے آرمی چیف کے تقرر کے لیے بھیجی جانے والی مجوزہ سمری پر ان کا ردعمل جاننے کے لیے کی تھی۔
عمران خان نے مزید کہا کہ وہ 26 نومبر کو سب کو سرپرائز دیں گے، لانگ مارچ کو اسلام آباد کے بجائے راولپنڈی لے جانے کی وجہ بھی جلد سامنے لائی جائے گی۔
عمران خان نے بتایا کہ وہ مکمل طور پر صحتیاب ہونے کے باوجود مارچ کے شرکا کو خوش آمدید کہنے اور اسلام آباد کی جانب مارچ کی اگلی حکمت عملی بتانے کے لیے راولپنڈی میں موجود ہوں گے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ پی ڈی ایم حکومت کے تمام منصوبوں سے بخوبی واقف ہیں اور ان کے پاس حکومت اور اس کے مبینہ سہولت کاروں کو حیران کرنے کے لیے ’جوابی منصوبے‘ بھی تیار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت حکومت ہر طرح سے پھنس چکی ہے، اگر حکومت نے انتخابات کا اعلان کیا تو اسے ذلت آمیز شکست کا سامنا کرنا پڑے گا اور اگر حکومت نے نئے انتخابات کرانے سے گریز کیا تو ان کا یہ عمل ملک کو دیوالیہ پن کی جانب دھکیل دے گا۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے اپنے اس مؤقف کو دہرایا کہ قبل از وقت آزادانہ اور منصفانہ انتخابات ہی ملک کو معاشی اور سیاسی مسائل سے نکالنے کا واحد حل ہیں۔
نئے آرمی چیف کے تقرر کے بارے میں بات کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت کی جانب سے نئے آرمی چیف کے تقرر سے کوئی مسئلہ نہیں ہے، سینئر ترین جنرل کو اگلا آرمی چیف مقرر کیا جانا چاہیے۔
عمران خان نے اپنی گفتگو کے دوران توشہ خانہ اسکینڈل پر بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم حکومت تمام تر ریاستی مشینری استعمال کرنے کے باوجود توشہ خانہ کی گھڑی کے علاوہ کچھ نہیں ڈھونڈ سکی، اس پروپیگنڈے کو بھی جلد ہی عدالت میں بے نقاب کردیا جائے گا۔
دریں اثنا چیئرمین پی ٹی آئی نے لانگ مارچ کے اگلے مرحلے کی تیاریوں کو حتمی شکل دینے کے لیے پارٹی کی مرکزی قیادت کا اجلاس ایک دو روز میں طلب کر لیا۔
اجلاس کے شرکا کو پارٹی کی سرکردہ قیادت کی جانب سے لانگ مارچ کے قافلوں کے راولپنڈی کی جانب جانے کے راستے اور نقل و حرکت کے بارے میں بریفنگ دی جائے گی۔