لاہور: (سچ خبریں) جیل میں قید پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے سیاسی استحکام کے حصول کے لیے قومی مفاہمت اور قومی اتفاق رائے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی پر پابندی سیاسی اور تاریخی غلطی ہوگی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق لاہور میں انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی پر پابندی سے صورتحال مزید پیچیدہ ہوگی۔
انہوں نے درخواست کی کہ مجھے پارٹی کے بانی عمران خان سے ملاقات کا موقع فراہم کیا جائے تاکہ قومی مفاہمت اور اتفاق رائے کے حوالے سے اپنا نقطہ نظر پیش کرسکیں۔
پی ٹی آئی رہنما کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب وفاقی حکومت پی ٹی آئی کی جانب سے اسلام آباد پر بار بار ’چڑھائی‘ کے بعد مبینہ طور پر سابق حکمران جماعت پر پابندی اور صوبہ خیبر پختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے پر غور کر رہی ہے۔
شاہ محمود قریشی نے خبردار کیا کہ پی ٹی آئی کو کچلنا پاکستان کے مفاد میں نہیں ہوگا اور پارٹی پر پابندی لگانے اور خیبر پختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے کا مبینہ منصوبہ مضحکہ خیز ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی قیادت کو اس طرح کے فیصلے کے نتائج کا کوئی اندازہ نہیں ہے، اس وقت بلوچستان کو شورش کا سامنا ہے، خیبرپختونخوا میں دہشت گردی بڑھ رہی ہے، اور سندھ پانی کے مسئلے پر وفاقی حکومت کے نقطہ نظر پر احتجاج کر رہا ہے۔
وائس چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ موجودہ حکومت کی جانب سے خیبرپختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے پر غور کرنا عوام کے مینڈیٹ کی بے حرمتی ہوگی جنہوں نے پی ٹی آئی کو دو تہائی اکثریت دی تھی۔
انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ مسلم لیگ (ن) میں سیاسی طور پر باشعور لوگ گورنر راج نافذ کرنے کے خیال کی مخالفت کریں گے اور اپنی قیادت کو متنبہ کریں گے کہ یہ ایک سیاسی اور تاریخی غلطی ہوگی۔
شاہ محمود قریشی نے تحریک انصاف پر پابندی کے لیے پنجاب اسمبلی میں پیش کی گئی قرارداد کی مخالفت کرنے پر پیپلز پارٹی کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے بلوچستان اسمبلی میں اسی طرح کی قرارداد کی مخالفت کرنے پر جے یو آئی (ف)، جماعت اسلامی اور بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی مینگل) سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کا بھی شکریہ ادا کیا۔
تاہم انہوں نے عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر ایمل ولی خان کی جانب سے تحریک انصاف پر پابندی کی حمایت پر حیرت کا اظہار کیا۔
سابق وزیر خارجہ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ گورنر راج نافذ کرنے اور پی ٹی آئی کو کالعدم قرار دینے سے وفاق کو نقصان پہنچے گا۔
انہوں نے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا حکومت سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام حاصل کر سکتی ہے یا آئی ایم ایف کی فنڈنگ حاصل کر سکتی ہے؟
ان کا مزید کہنا تھا کہ آپ آمرانہ حکمرانی کے ذریعے استحکام حاصل کرسکتے ہیں لیکن یہ پائیدار نہیں ہوگا۔