🗓️
اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان مسلم لیگ(ن)، پیپلز پارٹی، مسلم لیگ(ق) اورت دیگر اتحادی جماعتوں نے ساتھ چلنے اور مل کر حکومت بنانے کا کا اعلان کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کو بھی مفاہمت کے عمل کا حصہ بننے کی دعوت دی ہے۔
مسلم لیگ(ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کے گھر پر شہباز شریف، خالد مقبول صدیقی اور دیگر قائدین کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے پیپلز پارتی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا کہ آج ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ آپس میں مل بیٹھ کر حکومت بنائیں گے اور پاکستان کو مشکلوں سے نکالیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں معیشت، دہشت گردی یا مفاہمت سمیت پاکستان میں جو بھی مشکلات پیش آ رہی ہیں، ان کا حل نکالیں گے۔
آصف علی زرداری نے کہا کہ مفاہمت کے عمل میں پاکستان تحریک انصاف بھی شامل ہے، ہم چاہتے ہیں کہ وہ بھی مفاہمت کے اس عمل کا حصہ بنے، ہر سیاسی طاقت مفاہمت کے عمل کا حصہ بنے، ہم سے بات کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں معاشی، دفاعی ایجنڈا اور دیگر یکساں چیزیں لے کر ہم ساتھ چلیں اور ہم میاں صاحب اور دوسرے دوستوں کو ہم کامیاب کرائیں تاکہ پاکستان اور اس کے عوام کو کامیاب کرا سکیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں پتا ہے کہ کتنا قرض چڑھ چکا ہے اور ہمیں آنے والے وقتوں میں قرض کی کتنی قسطیں دینی ہیں، ہر چیز پر نظر رکھتے ہوئے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم آپس میں مل بیٹھیں۔
آصف زرداری نے کہا کہ ہم ایک دوسرے کے خلاف الیکشن ضرور لڑے ہیں اور جو مخالفت کی گئی وہ انتخابی مہم کی حد تک تھی، ہماری سیاسی طور پر کوئی مخالفت نہیں ہے، ہم بیٹھ سکتے ہیں، مل سکتے ہیں، چلا سکتے ہیں اور ملک کو سنبھال سکتے ہیں۔
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہمارے درمیان اختلاف اور تلخی ہو سکتی ہے لیکن پپاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے تو ایسے میں پاکستان سے زیادہ ہمارے لیے اور کوئی دوسری ترجیح نہیں ہو سکتی، اس لیے ہم سب مل کر باہمی تعاون سے جمہوریت کو مضبوط کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ میاں شہباز شریف کا ہم نے پہلے بھی ساتھ دیا تھ اور اب بھی دیں گے، ہم انتخابات سے پہلے بھی ان کا ساتھ دینے کا وعدہ کر چکے ہیں اور ہم نے ہمیشہ اپنا وعدہ پیشگی پورا کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ پاکستان کو مشکلات سے نکالنے کے لیے سب اپنے سیاسی مفادات کو ایک طرف رکھ کر پاکستان اور ریاست کو بچانے کے لیے اقدامات کریں گے تو اس سال کے اختتام تک پاکستان کو بہتر صورتحال کی طرف لے جائیں گے۔
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ آج اس بیٹھک کا مقصد یہ تھا کہ جیسے ہم سب پہلے اکٹھے تھے تو ایک مرتبہ پھر ہم پاکستان کے نظام کو سنبھالیں، پاکستان کی جمہوریت کو مستحکم کریں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی کے صدر خالد مگسی یہاں نہیں آ سکے لیکن ہماری جماعت جیسے پہلے میاں صاحب کے ساتھ کھڑی تھی، ابھی بھی ہر قسم کے تعاون کے لیے ان کے ساتھ کھڑی ہے تاکہ بلوچستان اور پاکستان کے عوام کے لیے بہتری آ سکے۔
استحکام پاکستان پارٹی کے رہنما علیم خان نے کہا کہ میں چوہدری شجاعت کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آج انہوں نے ہم سب کو یہاں مدعو کیا اور میں امید کرتا ہے کہ آج کے بعد پاکستان کے حالات بہتری کی طرف جائیں گے۔
ان کا کہنا تھاکہ پاکستان اس وقت انتہائی مشکل دور سے گزر رہا ہے، غریب کے حالات بہت خراب ہیں اور وہ مہنگائی کے بوجھ کی وجہ سے بری طرح پسا ہوا ہے، تو اس کے لیے سب کو اپنی ذات سے باہر نکلنا پڑے گا اور ایسے فیصلے کرنے پڑیں گے جو ملک اور اس کے عوام کی خاطر ہوں۔
علیم خان نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ آئندہ آنے والی شہباز شریف کی حکومت احسن طریقے سے ایسے فیصلے لے پائے گی جو عوام کے حق میں ہوں اور پرامید ہوں کہ عوام کی مشکلات میں کمی آئے گی۔ چوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ ملک کی بہتری کے لیے معاشی ایجنڈا اولین ترجیح ہونی چاہیے۔
مسلم لیگ(ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا کہ میں چوہدری شجاعت حسین کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے آج ہم سب کو یہاں مدعو کیا اور آج ملک کے سیاسی زعما اس لیے یہاں اکٹھے ہوئے ہیں کہ ہم قوم کو بتا سکیں کہ ہم اس وقت ایک ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انتخابی مہم کے دوران ہم ایک دوسرے کے خلاف بات کرتے ہیں، اپنا موقف اور منشور پیش کرتے ہیں، وہ مرحلہ اب ختم ہو چکا اور اب پارلیمان معرض وجود میں آنے والی ہے تو اب ہماری جنگ اس ملک کے چیلنجز کےخلاف ہے۔
انہوں نے کہاکہ سب سے پہلا چیلنج معیشت ہے جسے ہم نے اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہے جو بذات خود ہمالیہ نما چیلنج ہے لیکن وہی قومیں آگے بڑھتی ہیں جن کی لیڈرشپ اکٹھا کر فیصلہ کر لے ہم نے اپنے اختلافات ختم کر کے اپنی قوم کو آگے لے کر جانا ہے۔
مسلم لیگ(ن) کے صدر نے مزید کہا کہ ہم نے بے روزگاری اور غربت کے خاتمے کے لیے جنگ لڑنی ہے، آئی ایم ایف کے معاہدے نے پاکستان کو معاشی استحکام دیا اور اب ہم نے مزید آگے بڑھنا ہے، پاکستان کے قرضے کو کم کرنا ہے اور مہنگائی کے خلاف جنگ لڑنی ہے، معاشی شرح نمو کو بڑھانا ہے، یہ ایک بہت اہم ایجنڈا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج ہم سب اکٹھے ہیں کیونکہ ہمیں قوم کو یہ بتانا ہے کہ انتخابات میں تقسیم شدہ مینڈیٹ آیا ہے جس کو ہم تسلیم کرتے ہیں۔
انہوں نے مسلم لیگ(ن) کی حمایت پر آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں اور میرے قائد آپ کے شکر گزار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے قوم کو یہ دکھایا ہے کہ جو جماعتیں یہاں موجود ہیں، وہ ایوان کی دو تہائی اکثریت رکھتی ہیں اور منتخب ہو کر آئی ہیں اور میں نے آج پریس کانفرنس میں کہا کہ پی ٹی آئی حمایت یافتہ آزاد امیدوار حکومت بنانے کا شوق رکھتے ہیں اور ان کے پاس اکثریت ہے تو وہ لے آئیں، ہم اس اکثریت کا احترام کریں گے۔
پریس کانفرنس میں مولانا فضل الرحمٰن کی عدم موجودگی کے حوالے سے سوال پر شہباز شریف نے کہا کہ میرا مولانا فضل الرحمٰن سے رابطہ ہوا تھا لیکن آج ان کا شوریٰ کا اجلاس ہوا ہے اور جونہی وہ ختم ہو گی میں ان سے ملوں گا۔
مشہور خبریں۔
وزیراعظم شہباز شریف کی چینی صدر سے ملاقات
🗓️ 16 ستمبر 2022اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیر اعظم شہباز شریف نے شنگھائی تعاون تنظیم
ستمبر
امریکہ اور انگلینڈ یمنی پانیوں کے لئے خطرہ
🗓️ 2 جنوری 2024سچ خبریں:یمنی پارلیمنٹ نے مزید کہا کہ امریکہ، انگلینڈ اور دیگر قابض
جنوری
پنجاب میں کسی شہر یا علاقے کی حق تلفی نہیں ہو گی: وزیر اعلی پنجاب
🗓️ 21 جون 2021لاہور(سچ خبریں) وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزادرکا کہنا ہے کہ پنجاب کے تمام
جون
ترکی میں غلط معلومات پھیلانے پر تین سال کی قید
🗓️ 17 اکتوبر 2022سچ خبریں: ترکی کی پارلیمنٹ نے جمعرات کے روز صدر رجب طیب
اکتوبر
لبنان کی صیہونی حکومت کے خلاف کاروائی
🗓️ 6 جنوری 2024سچ خبریں: جمعہ کے روز اقوام متحدہ میں لبنان کے نمائندے نے
جنوری
افغانستان سے امریکی انخلا جرات مندانہ نہیں تھا: میئر کابل
🗓️ 17 اگست 2021سچ خبریں:کابل کے میئر نے ایک صیہونی ذرائع ابلاغ کو انٹرویو دیتے
اگست
بھارت مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق پامال کررہا ہے
🗓️ 25 ستمبر 2021اسلام آباد(سچ خبریں) وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ دورہ
ستمبر
درجنوں صیہونی آبادکاروں کا مسجد الاقصی پر حملہ
🗓️ 6 فروری 2022سچ خبریں:درجنوں صیہونی آبادکاروں نے آج اتوار کو مسجد الاقصی پر حملہ
فروری