سچ خبریں: صیہونی وزیر اعظم کا دعویٰ ہے کہ حماس کی کاروائیوں کے جواب میں اسرائیلی فوج کی زیادتی پر مبنی امریکی صدر کے بیان کے بعد سے انہوں نے ان سے کوئی بات نہیں کی!
روئٹرز نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے امریکی صدر جو بائیڈن کے حالیہ بیانات کے بعد ان سے بات نہیں کی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ غزہ میں حماس کے حملے پر اسرائیل کا فوجی ردعمل حد سے زیادہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ جنگ روکنے کا مطلب اسرائیل کا خاتمہ کیوں ہے؟
گزشتہ روز بائیڈن کے بیانات پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے نیتن یاہو نے اے بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ میں جنگ کے آغاز سے ہی اسرائیل کے لیے بائیڈن کی حمایت کو سراہتا ہوں لیکن میں نہیں جانتا کہ اس جملے سے اس کا کیا مطلب تھا۔
بائیڈن نے کہا کہ حماس کے حملے پر اسرائیل کا ردعمل حد سے زیادہ اور حد سے بڑھ گیا ہے،انہوں نے یہ بھی کہا کہ میں نے نیتن یاہو سے بات کی ہے اور میں نے غزہ میں انسانی امداد بھیجنے پر سختی سے اصرار کیا ہے نیز غزہ میں انسانی امداد پہنچانے کے لیے قطریوں سے رابطے میں ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ہم حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کے لیے بھی سخت زور دے رہے ہیں حالانکہ میرے پاس اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ حماس 7 اکتوبر کے حملے سے سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات معمول پر لانے کے معاملے کو متاثر کرنا چاہتی ہے۔
بائیڈن کی جانب سے غزہ کی مدد کے دعوے ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب امریکہ غزہ کے خلاف جنگ میں اسرائیل کا سب سے بڑا سیاسی، فوجی اور معاشی حامی ہے۔
جو بائیڈن نے حماس کے حملے کے جواب میں اسرائیل کے ردعمل میں زیادتی کا اعتراف کیا، جب کہ صیہونی حکومت کے خلاف فلسطینی اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) کے طوفان الاقصیٰ آپریشن کے بعد غزہ جنگ کے آغاز کو 120 سے زائد دن گزر چکے ہیں جس میں اب تک 28 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
مزید پڑھیں: اسرائیل کی بین الاقوامی دہشت گردی کے خلاف اتفاق رائے
قابل ذکر ہے کہ نیتن یاہو نے حال ہی میں رفح پر زمینی حملے کے لیے صیہونی حکومت کے منصوبے کا بھی اعلان کیا ہے جہاں غزہ کی 23 لاکھ آبادی میں سے نصف سے زیادہ نے پناہ لے رکھی ہے۔