اسلام آباد (سچ خبریں) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ پولیس کے کاموں میں سیاسی مداخلت کی وجہ سے پولیس کی کارکردگی متاثر ہو رہی ہے، ناقص تفتیش اور پیشہ ورانہ مہارت کا فقدان ملزمان کی بریت کی بڑی وجہ ہے۔چیف جسٹس نے مفرور ملزمان کی عدم گرفتاری پر شدید برہمی کابھی اظہار کیا۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس اصلاحات کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ ناقص تفتیش اور پیشہ ورانہ مہارت کا فقدان ہونا ہی ملزمان کی بریت کی بڑی وجہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس کے کاموں میں سیاسی مداخلت کی وجہ سے ہی پولیس کی کارکردگی متاثر ہو رہی ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے ملک میں بڑھتے جرائم اور امن و امان کی بگڑتی صورتحال پر تشویش کا اظہار بھی کیا اور کہا کہ منشیات، قبضہ مافیا، اسمگلنگ جرائم کی شرح میں اضافہ کی بڑی وجوہات ہیں۔ چیف جسٹس نے اپنے خطاب کے دوران سیف سٹی پراجیکٹ کی طرز پر شہری اور دیہی علاقوںمیں انتظامات پر بھی زور دیا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد پولیس کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کر چکے ہیں۔ ام رباب چانڈیوکے اہلخانہ کے قتل کے ازخودنوٹس کیس کی سماعت کے دوران بھی چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے پولیس کی کارکردگی پر سوال اُٹھاتے ہوئے ڈی آئی جی حیدر آباد نعیم شیخ کی سخت سرزنش کی تھی۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے مفرور ملزمان کی عدم گرفتاری پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ ملزمان کے پیچھے نہ جانے اور دفتر بیٹھنے پر آپ سے نمٹتے ہیں؟ کیا ملزمان پولیس اور ریاست سے زیادہ طاقتور ہیں؟ کیا حیدرآباد پولیس کی ساری نفری بے کار ہے؟ چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ پولیس افسران دفاتر سے باہر ہی نہیں نکلتے اور پولیس کے بڑے بڑے افسر ملزمان کے سامنے بے بس ہیں۔