لاہور(سچ خبریں)لاہور ہائی کورٹ نے گورنر کے پنجاب اسمبلی سے متعلق آرڈیننس جاری کرنے کے خلاف درخواست پر پنجاب حکومت سمیت دیگر کو نوٹس جاری کر کے 24 جون کو جواب طلب کرلیا۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے اسپیکر پرویز الہٰی کی طرف سے پنجاب اسمبلی کے حوالے سے جاری کردہ آرڈیننس کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔
لاہور ہائی کورٹ نے درخواست پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو معاونت کے لیے طلب کر لیا۔
دوران سماعت جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے استفسار کیا کہ ہم نے حلف لیا ہوا ہے اور اس کے مطابق ہی کیس کی سماعت کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے جواب آجائے پھر فیصلہ کریں گے۔
پرویز الہٰی کے وکیل احمد اویس نے دلائل دیے کہ اسمبلی کا اجلاس چل رہا تھا اور گورنر نے آرڈیننس جاری کر دیا ہے۔
عدالت نے حکومت پنجاب سمیت دیگر کو نوٹس جاری کر کے 24 جون کو جواب طلب کر لیا۔
قبل ازیں اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہٰی نے اپنی قانونی ٹیم کے ذریعے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔
پرویز الہٰی نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ گورنر نے 14 جون کو اسمبلی کے اختیارات کے حوالے سے آرڈیننس جاری کیا اور اس آرڈیننس کے ذریعے سیکریٹری اسمبلی کے اختیارات محدود کر دیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اجلاس نوٹیفائی، ڈی نوٹیفائی کرنے کا اختیار سیکریٹری قانون کو دیا گیا ہے، گورنر کا جاری کردہ آرڈیننس رولز آف اسمبلی سے متصادم اور آئین کے خلاف ہے۔
پرویز الہٰی نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ گورنر پنجاب کی طرف سے جاری کردہ آرڈیننس آئین سے متصادم قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے اور درخواست کے حتمی فیصلے تک آرڈیننس پر عملدرآمد روکا جائے۔
واضح رہے کہ جب تمام حکومتی کوششیں اسپیکر اور اپوزیشن جماعت تحریک انصاف کی قیادت کے ساتھ مفاہمت تک پہنچنے میں ناکام ہو گئیں تو 14 جون کی رات کو گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن نے پنجاب اسمبلی کا اجلاس ملتوی کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے اسپیکر اور اسمبلی سیکریٹری کے کچھ اختیارات واپس لینے کے لیے آرڈیننس جاری کیا تھا اور صوبائی بجٹ پیش کرنے کے لیے اسمبلی چیمبرز کے بجائے ایوان اقبال میں نیا اجلاس طلب کرلیا تھا۔
اس آرڈیننس کے ذریعے پنجاب سیکریٹریٹ سروس ایکٹ 2019 کے نویں حصے کے ساتھ ساتھ دو مزید ایکٹ بھی ختم کردیے گئے تھے۔
ان تبدیلیوں کے بعد اب پنجاب اسمبلی کی خودمختار حیثیت ختم کردی گئی ہے اور اب اسمبلی، وزارت قانون کے ایک ادارے کے طور پر کام کرے گی جبکہ سیکریٹری پنجاب اسمبلی کو وزارت قانون کے ماتحت کردیا گیا ہے۔