سچ خبریں:ایک عرب اخبار نے اپنے ایک تجزیہ میں عرب کھلاڑیوں کے مؤثر اقدام کی تعریف کرتے ہوئے جنہوں نے صہیونی کھلاڑیوں کے ساتھ مقابلہ کرنے سے انکار کیا ، لکھا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے سے انکار کا ہتھیار غاصب حکومت کے خلاف انتہائی تکلیف دہ ہتھیار ہے،واضح رہے کہ اس سال ٹوکیو میں ہونے والے اولمپک کھیلوں کے دوران الجزائر، سوڈان اور لبنان کے کھلاڑیوں نے ،کہ قرعہ اندازی میں جن کا نام صیہونی کھلاڑیوں کے مقابلہ کے لیے آیا تو انھوں اسرائیلی کھلاڑیوں سے مقابلہ کرنے سے انکار کر دیا اور کھیل کا بائیکاٹ کر دیا۔
الجزائر کے ایتھلیٹ فتحی نورین نے فخر سے کہا کہ وہ اسرائیلی کھلاڑی کے ساتھ ہاتھ لگا کر اپنے ہاتھ گندے ہیں کرنا چاہتے جس کی ان کے کوچ نے بھی تصدیق کی تاہم صہیونی اخبار Yedioth Ahronoth جس نے نورین کے اس اقدام کو دنیا میں اسرائیلی حکومت کے خلاف اشتعال انگیزی کی لہر میں ایک واضح قدم قرار دیا ، نے لکھا کہ کھلاڑی نے مقابلہ نہ کرنے کی اصل وجہ کو چھپانے کی زحمت بھی نہیں کی بلکہ اسے کھل کر بیان کیا۔
صیہونی اخبار نے سوڈانی جوڈوکا محمد عبدالرسول کی اسی طرح کی کاروائی کے بارے میں لکھا کہ عبد الرسول کے اس اقدام کے بعد ہمیں سوڈان کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے میں ناکامی ہوگئی،واضح رہے کہ ٹوکیو میں ہونے والی اولمپکس کھیلوں کے دوران ہی لبنانی ایتھلیٹ عبداللہ مانیتو نے یہ سمجھنے کے بعد مقابلہ کرنے سے انکار کر دیا کہ بلغاریہ میں ہونے والی ورلڈ مارشل آرٹس چیمپئن شپ میں ان کا مقابلہ اسرائیلی مخالف سے ہوگا اور اس سلسلہ میں انھوں نے اور ان کے کوچ محمد الغربی نے اپنے مؤقف کا اعلان کیا۔اس سلسلے میں ، انہوں نے ہچکچاہٹ نہیں کی۔
رائے الیوم نے مزید لکھا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے سے انکار غاصب حکومت کے خلاف انتہائی تکلیف دہ عمل ہے اور اسرائیلیوں کے مقابلہ میں الجزائری ، سوڈانی اور لبنانی کھلاڑیوں کا کھیلنے سے انکار کرنا غاصب حکومت کے لیےایک سخت دھچکا ہے جس سے یہ ثبت ہوگیا کہ قومیں نہیں بھولتی اور ان کی قطب نما انہیں گمراہ نہیں کرتی ہے۔