سچ خبریں:ایک لبنانی ویب سائٹ نے اطلاع دی ہے کہ حزب اللہ کے ایک رکن کے جنازے پرہونے والی حالیہ فائرنگ کا حکم امریکہ اور سعودی عرب نے دیا تھا اور موساد کے ساتھ مکمل ہم آہنگی میں یہ کام کیا گیا ۔
رواں ہفتے کے ایتوار کو جنوبی بیروت کے خلدہ علاقے میں حزب اللہ کے ایک رکن علی شبلی کے جنازے پر فائرنگ کے نتیجے میں 4 افراد ہلاک اور 10 کے قریب زخمی ہوئے، علی شبلی کو اس ہفتے ایک شادی کے موقع پر گولی مار کر شہید کر دیا گیاجس کے بعد لبنانی میڈیا نے اطلاع دی کہ حملہ کرنے والا خلدہ علاقہ کے قبائل سے تعلق رکھنے والا احمد زاہر غصن تھا۔
الاخبار نے اس حوالے سے لکھا ہے کہ قبائل نے علی شبلی پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے تقریبا ایک سال قبل عاشورہ بینرز کے تنازع کی وجہ سے احمد زاہر غصن کے بھائی کو قتل کیا تھا،لبنانی ویب سائٹ النصرہ نے آج (بدھ) کو ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ موصولہ اطلاعات کے مطابق یہ حملہ امریکہ اور سعودی عرب کی جانب کاروائی کے احکامات دینے جانے اور اسرائیلی موساد کے ساتھ اعلی سطحی ہم آہنگی کے بعد کیا گیا ۔
ویب سائٹ نے الجیہ کے ساحل پر صہیونی کشتی کی آمد اور اس حکومت کے متعدد کمانڈوز کے اترنے کا ذکر کرتے ہوئے اس واقعے میں صہیونی حکومت کے کردار پر زور دیا، الجموریہ اخبار نے بھی گزشتہ سال اپنی ایک رپورٹ میں لکھا تھا کہ ایک جدید ٹیکنالوجی کی حامل اسرائیلی فوجی کشتی لبنانی ساحل کے قریب پہنچی اور لبنانی صوبے جبل لبنان کے الجیہ علاقے میں کئی کمانڈوز اتارے، یہ علاقہ اس لیے منتخب کیا گیا کہ یہ ایک دور دراز علاقہ ہے جہاں نقل و حرکت کم ہے، صہیونی کمانڈوز الجیہ کے علاقے کے ساحل پر کچھ دیر ٹھہرے اور پھر واپس آگئے، یہ واضح ہے کہ یہ گروہ ایک خاص مقصد کے لیے جاسوسی مشن پر تھا۔