دوشنبے(سچ خبریں) وزیراعظم عمران خان نے دوشنبے میں آر ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ تین دہشت گرد گروہ پہلے سے ہی پاکستان کے خلاف افغانستان کی سرزمین استعمال کررہے ہیں افغان سرزمین سے دہشت گردی کا خطرہ اب بھی ہے’ہم افغانستان کے تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ مل کرکام کررہے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے دوشنبے میں آر ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ’ایس سی ای اجلاس میں افغانستان کے تقریباً تمام ہمسایہ شریک ہوئے، پورے خطےکیلئے افغانستان اس وقت سب سے اہم موضوع ہے کیونکہ افغانستان اس وقت ایک تاریخی دوراہے پر کھڑا ہوا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’افغانستان40سال کی جنگی صورت حال کے بعد اب استحکام کی طرف بڑھےگا،اگر اس کی سمت غلط ہوگئی تو وہاں افراتفری، انسانی بحران اور پناہ گزینوں کےمسائل پیدا ہوں گے، جس سے ہمسائے متاثر ہوں گے‘۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کےنکتہ نظرسے افغان سرزمین سے اب بھی دہشت گردی کا خطرہ ہے، پہلے سے ہی 3 دہشت گردگروہ پاکستان کے خلاف افغان سرزمین استعمال کر رہے ہیں، بدقسمتی ہےہمارےخلاف پروپیگنڈا مہم شروع کی گئی، سابق افغان حکومت کی نااہلی،کرپشن اور مؤثرگورننس نہ کرنےکی صلاحیت سے توجہ ہٹانےکیلئے ہمارے خلاف مہم چلائی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ’سابق افغان حکومت کو افغانیوں کی اکثریت کٹھ پتلی حکومت سمجھتی رہی،اس لیے اُن کی نظر میں حکمرانوں کی کوئی عزت نہیں تھی، پروپیگنڈےکا دوسرا کردار بھارت ہے جس نےافغانستان میں زیادہ سرمایہ کاری کی، ہماراملک کیسے اس جنگ میں مدد فراہم کرسکتا تھا جوامریکا پر حاوی ہوگئی تھی‘۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’امریکا نے افغان جنگ میں 20 سال کے دوران 2ہزار ارب ڈالر کی خطیر رقم خرچ کی، تین لاکھ افغان فوجی نے کوئی مزاحمت نہیں کی، کیا انہیں پاکستان سے لڑنے سے روکا تھا؟ پاکستان عالمی برادری کاحصہ ہے، طالبان کی حکومت کو عالمی سطح پر تسلیم کیا جانا اہم قدم ہوگا‘۔
عمران خان نے کہا کہ ’ہم افغانستان کے تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ مل کرکام کررہے ہیں، وہاں ایسی مشترکہ حکومت ہونی چاہیے جو ملک کو متحد کرے،افغانستان میں20 سال تک طالبان نے انسانی تاریخ کےمہلک ترین جنگی اسلحےکا مقابلہ کیا، اب وہاں امن و استحکام کی واحد صورت مشترکہ حکومت ہے‘۔
بھارت کے ساتھ تعلقات کے سوال پر عمران خان نے کہا کہ ’پاکستان نےبھارت کیساتھ امن اور بہتر تعلقات کیلئے اپنی پوری کوشش کی، بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ غیر منصفانہ رویہ رکھا جاتا ہے، مقبوضہ کشمیر میں 8 لاکھ مسلح فوجی تعینات ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’بھارت جب تک مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست کے غیر قانونی اقدامات واپس نہیں لیتا اُس وقت تک تعلقات کی بحالی مشکل ہے‘۔وزیراعظم نے کہا کہ ’روس کےساتھ ہمارے تعلقات میں بہتری آرہی ہے، ہم تعلقات میں مزید بہتری چاہتے ہیں، ایران اور سعودی عرب کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، سعودی عرب پاکستان کا بہترین دوست ہے‘۔