اسلام آباد:(سچ خبریں) امریکا نے صدر جو بائیڈن کے ریمارکس سے پیدا ہونے والی قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسے پاکستان کی جوہری اثاثوں کو محفوظ رکھنے کی صلاحیت پر اعتماد ہے۔
صدر جوبائیڈن کے بیان کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال میں یہ تازہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب گزشتہ روز امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی روزانہ کی نیوز بریفنگ کے دوران ایک صحافی نے امریکی محکمہ خارجہ کے پرنسپل ڈپٹی ترجمان ویدانت پٹیل سے صدر جو بائیڈن کے ریمارکس کے بعد پیدا ہونے والے شکوک و شبہات سے متعلق سوال کیا۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے سفیر مسعود خان اور قونصلر ڈیرک شولیٹ کے درمیان ملاقات کے بعد واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’امریکا کو پاکستان کے عزم اور جوہری اثاثوں کو محفوظ بنانے کی صلاحیت پر اعتماد ہے‘۔
ویدانت پٹیل نے تفصیلی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ’امریکا نے ہمیشہ ایک محفوظ اور خوشحال پاکستان کو امریکی مفادات کے لیے اہم سمجھا ہے اور پاکستان کے ساتھ امریکا کے دیرینہ تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے‘۔
ترجمان محکمہ خارجہ نے کہا کہ ’دونوں ممالک کے درمیان مضبوط شراکت داری ہے، پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے حال ہی میں واشنگٹن کا دورہ کیا جہاں انہوں نے سیکریٹری انٹونی بلنکن سے ملاقات بھی کی‘۔
انہوں نے یاد دہانی کروائی کہ یو ایس ایڈ کے ایڈمنسٹریٹر سیم پاور کے علاوہ ڈیرک شولیٹ نے بھی سیلاب کے دوران کراچی اور اسلام آباد کا دورہ کیا تھا۔
ویدانت پٹیل نےمزید کہا کہ ’امریکی اور پاکستانی حکام باقاعدگی سے ملاقات بھی کرتے ہیں، لہٰذا یہ ایک ایسا تعلق ہے جسے ہم اہم سمجھتے ہیں اور آئندہ بھی اس سے مضبوطی سے جڑے رہیں گے‘۔
لیکن جب صحافی نے صدر جوبائیڈن کے ریمارکس کے بارے میں اپنے سوال کے جواب پر اصرار کیا تو انہوں نے کہا کہ ’میری اس بارے میں کوئی خصوصی گفتگو نہیں ہوئی لیکن امریکا کو پاکستان کے عزم اور جوہری اثاثے محفوظ رکھنے کی صلاحیت پر اعتماد ہے‘۔
قبل ازیں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے سینیئر مشیر ڈیرک شولیٹ نے سفیر مسعود خان سے اس ملاقات کی اطلاع دی تھی جوکہ پاکستان میں دفتر خارجہ کی جانب سے صدر جوبائیڈن کے ریمارکس پر احتجاج کے لیے امریکی سفیر کو طلب کرنے کے چند روز بعد ہوئی ہے۔
ڈیرک شولیٹ نے ایک ٹوئٹ میں بتایا کہ انہوں نے سفیر مسعود خان سے ملاقات کی جس میں امریکا اور پاکستان کی دیرینہ شراکت داری سمیت دونوں ممالک اور خطے کے عوام کے فائدے کے لیے صحت، زراعت، تعلیم، کاروبار، توانائی اور بہت سے شعبوں میں اپنے تعلقات کو مزید فروغ دینے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ڈیرک شولیٹ کی ٹوئٹ کے بعد پاکستانی سفارت خانے کی جانب سے ایک پریس ریلیز میں نہ صرف اس ملاقات کی توثیق کی گئی بلکہ ڈیرک شولیٹ کا بیان اور ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کی نیوز بریفنگ کی تفصیلات کو بھی شامل کیا گیا۔
سفیر مسعود خان نے بھی اس حوالے سے ایک ٹوئٹ کی جس میں تعمیری کردار پر ڈیرک شولیٹ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے ڈیرک شولیٹ کے ساتھ پاک امریکا تعلقات میں مزید لچک پیدا کرنے اور دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک اعتماد کو فروغ دینے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔
سفیر مسعود خان نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ اعلیٰ سطح کے دوروں اور دونوں ممالک کے عوام کے درمیان مؤثر رابطے کے ذریعے دوطرفہ تعلقات مضبوط ہوتے رہیں گے۔
یاد رہے کہ جمعرات کو ڈیموکریٹک کانگریس کی مہم کمیٹی کے استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر جوبائڈن نے کہا تھا کہ ’پاکستان میرے خیال میں شاید دنیا کی خطرناک ترین قوموں میں سے ایک ہے کیونکہ ان کے جوہری ہتھیار غیرمنظم ہیں‘۔
ان کے ریمارکس پر پاکستان میں سخت ردعمل دیکھنے میں آیا جہاں اپوزیشن اور حکومتی رہنماؤں نے اس بیان کی بھرپور مذمت کی اور پاکساتان کے اس مؤقف کا اعادہ کیا کہ پاکستان کا جوہری کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم مضبوط ہے اور اس کے ایٹمی اثاثے مکمل طور پر محفوظ ہیں۔
پاکستان میں امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کو دفترخارجہ طلب کرکے صدر جوبائیڈن کے جوہری اثاثوں کے حوالے سے اس بیان پر شدید ڈیمارش کیا گیا اور پاکستان کی ناراضی سے آگاہ کیا گیا۔
امریکی صدر جو بائیڈن کے متنازع اور ہنگامہ خیز بیان کے چند گھنٹے بعد ہی وائٹ ہاؤس نے پاکستان کو یقین دلایا کہ امریکی صدر مضبوط اور خوشحال جنوبی ایشائی نیوکلیئر طاقت کے حامل ملک کی حمایت کرتے ہیں۔
جو بائیڈن کے بیان سے متعلق سوال پر رد عمل دیتے ہوئے وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرن جین پیئر نے کہا تھا کہ ’امریکی صدر جوبائیڈن محفوظ اور خوشحال پاکستان کو امریکی مفادات کے لیے اہم سمجھتے ہیں’۔