پاکستان میں میڈیا، صحافیوں کے ساتھ کیا ہوا، اِس پر کتابیں لکھی جاسکتی ہیں، چیف جسٹس

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں) سپریم کورٹ میں ایف آئی اے کی جانب سے صحافیوں کو جاری نوٹسز سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دئیے کہ پاکستان میں میڈیا اور صحافیوں کے ساتھ کیا ہوا، اس پر تو کتابیں لکھی جاسکتی ہیں۔

میڈیا کے مطابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے آغاز پر اٹارنی جنرل منصور عثمان اور پریس ایسوسی ایشن آف سپریم کورٹ کے وکیل بیرسٹر صلاح الدین روسٹرم پر آ گئے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ اس کیس کی تاریخ پہلے دیکھ لیتے ہیں، 2 رکنی بینچ نے 2021 میں نوٹس لیا تھا، اس وقت یہ معاملہ حل ہوجاتا تو آج آپ کو یہ دن نہ دیکھنا پڑتے، اس وقت یہ معاملہ 2 رکنی سے 5 رکنی بینچ کے سامنے چلا گیا، کہا گیا صرف چیف جسٹس سوموٹو نوٹس لے سکتے ہیں، وہ معاملہ ایف آئی اے نوٹس ملنے سے زیادہ سنگین تھا۔

بیرسٹر صلاح الدین نے کہا کہ دونوں معاملات کی اپنی اپنی سنگینی ہے، اِس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ دونوں کو ایک جیسا سنگین نہیں کہہ سکتے، ایف آئی اے نوٹس مکمل غیر قانونی بھی ہو چیلنج ہو سکتے ہیں، الزام تو لگایا جاتا ہے مگر عدالت پیش ہو کر مؤقف نہیں دیا جاتا۔

چیف جسٹس فائز عیسیٰ نے ایڈووکیٹ حیدر وحید سے مکالمہ کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ آپ میڈیا ریگولیشن کی بات کر رہے ہیں، ہم عدالت کو استعمال نہیں ہونے دیں گے، اس عدالت کو کسی کو استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، کیا آپ کا ’فریڈم آف پریس‘ کا کیس ہے یا کوئی اور ایجنڈا ہے؟

انہوں نے استفسار کیا کہ عمران شفقت کے خلاف ایف آئی آر کس حکومت کے دور میں ہوئی؟ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ اس وقت بانی تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی حکومت تھی، عمران شفقت نے ریاستی اداروں اور عہدداروں کے بارے وی لاگ کیے تھے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم بھی جانتے ہیں کہ ایف آئی آر کیسے ہوتی ہے، لوگ تاریخ بھول جاتے ہیں کہ اس وقت کس کی حکومت تھی، لوگوں کو آج سے مسئلہ ہے۔

انہوں نے استفسار کیا کہ کیا عمران شفقت پر کوئی ٹھوس کیس ہے؟ کوئی سنجیدہ جرم تھا یا پھر صرف تنگ کرنے کے لیے ایف آئی آر کاٹی گئی۔

جواب میں اٹارنی جنرل نے کہا کہ عمران شفقت نے کوئی سنجیدہ جرم نہیں کیا، میرے خیال میں اس کیس میں ایسا کچھ نہیں ہے۔

چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ ریاست سے پوچھ رہا ہوں کہ صحافیوں کیخلاف فوجداری جرم بنتا تھا؟ جواب میں اٹارنی جنرل نے کہا کہ میرے خیال میں کوئی فوجداری جرم نہیں بنتا تھا۔

دریں اثنا ایف آئی اے نے صحافی عمران شفقت اور عامر میر کے خلاف مقدمات واپس لینے کی یقین دہانی کرا دی۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ بیرسٹر صلاح الدین! آپ کی درخواست کیا ہے؟

بیرسٹر صلاح الدین نے جواب دیا کہ پریس ایسوسی ایشن سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ ایسوسی ایشن کی درخواست ہے، میں مطیع اللہ جان اور ابصار عالم کی بھی نمائندگی کر رہا ہوں۔

انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے انکوائری درج کرنے کے بعد گرفتاری کا اختیار رکھتی ہے، اس اختیار کو میڈیا اور صحافیوں کی آواز دبانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا ہم کسی ایف آئی آر کو درج ہونے سے روک سکتے ہیں؟ ایف آئی آر غلط ہو سکتی ہے مگر اسے کیس ٹو کیس ہی دیکھا جائے گا، پاکستان میں میڈیا اور صحافیوں کے ساتھ کیا ہوا اس پر تو کتابیں لکھی جاسکتی ہیں۔

بیرسٹر صلاح الدین نے کہا کہ پیکا کی ایک سیکشن 20 ہے جسے بار بار غلط استعمال کیا جاتا ہے۔

دریں اثنا عدالت نے صحافیوں کو ہراساں کرنے کے خلاف کیس کی سماعت 27 مارچ تک ملتوی کردی۔

مشہور خبریں۔

شام میں اثر و رسوخ بڑھانے کی صیہونی سازش؛ سیاحت کے لبادے میں

?️ 4 جنوری 2025سچ خبریں:شام میں بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے اور سینکڑوں اسرائیلی

ٹرمپ کا ونزوئلا میں طاقت کا مظاہرہ

?️ 29 اکتوبر 2025سچ خبریں:معروف ونزوئلین تجزیہ کار دیه‌گو سِکورا امریکہ کی جانب سے ونزوئلا

یوکرین کا امریکی قاتل تحفوں کا استعمال شروع

?️ 22 جولائی 2023سچ خبریں: امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے خبر دی ہے کہ یوکرین

ایران کے قرض کی ادائیگی کے طریقوں پر غور کر رہے ہیں:برطانیہ

?️ 19 فروری 2022سچ خبریں:ایران اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ کے درمیان ہونے والی فون

رانا ثناء اللہ کے وارنٹ گرفتاری عمران خان کے خوف کی وجہ سے جاری ہوئے۔

?️ 8 اکتوبر 2022اسلام آباد: (سچ خبریں) وفاقی وزیر اطلاعات مریم  اورنگزیب کا کہنا ہے

اسرائیلی حکومت کے غزہ پر قبضے کے فیصلے پر سعودی عرب کا شدید ردعمل

?️ 9 اگست 2025سچ خبریں: سعودی عرب کے وزارت خارجہ نے ایک بیان میں صہیونی حکومت

ترسیلات زر، محصولات میں اضافہ، کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس رہا، معاشی آؤٹ لک رپورٹ جاری

?️ 27 فروری 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) وزارت خزانہ نے ماہانہ معاشی آؤٹ لک رپورٹ

واشنگٹن میں صیہونی حکومت کے سفیر کی طلبی

?️ 22 مارچ 2023سچ خبریں:صیہونی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ کنیسٹ کی جانب سے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے