اسلام آباد(سچ خبریں) حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے الیکشن کمیشن پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے پارٹی کی غیر ملکی فنڈنگ کی دستاویزات تک رسائی کے فیصلے کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے الیکشن کمیشن نے گزشتہ ہفتے پی ٹی آئی کے بانی و منحرف رہنما اکبر ایس بابر کو پارٹی کی غیر ملکی فنڈنگ سے متعلق دستاویزات کے مطالعے کے لیے مالیاتی ماہر کی خدمات لینے کی اجازت دی تھی۔
مقامی میڈیا کے مطابق پی ٹی آئی وکیل کی سربراہی میں ایک ٹیم نے ای سی پی میں 14 اپریل 2021 کے حکم نامے پر ‘جزوی نظرِ ثانی کی درخواست’ الیکش کمیشن میں پیش کی۔
درخواست میں اسکروٹنی کے عمل کے دوران چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ یا مالیاتی ماہر کو شامل کرنے کی تجویز پر سوالات اٹھائے گئے تھے۔نظرِ ثانی درخواست میں حکمراں جماعت نے دعویٰ کیا کہ اسکروٹنی کے عمل کے دوران مالیاتی ماہر کی معاونت کی اجازت دینا پورے عمل کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہے۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں ای سی پی بینچ نے اسکروٹنی کمیٹی کو دستاویزات کے معائنے کے لیےدونوں فریقین کو 8 روز دینے اور اپنی رپورٹ کمیشن کے پاس مئی کے اختتام تک جمع کروانے کی ہدایت کی تھی۔
ساتھ ہی الیکشن کمیشن نے دونوں فریقین سے اسکروٹنی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کرنے والے ان کے تکنیکی ماہرین کے نام بھی طلب کیے تھے۔
چنانچہ گزشتہ روز اکبر ایس بابر، سید احمد شاہ کی سربراہی میں قانونی ٹیم اور بدر اقبال چوہدری کے ساتھ اور ای سی پی کے سامنے تحریری طور پر نامزد کیے گئے مالیاتی ماہرین کے ہمراہ الیکشن کمیشن پہنچے۔
تاہم کمیشن کے رکن خیبرپختونخوا ارشاد قیصر کی اہلیہ کی وفات پر تعزیت کے لیے جانے کی وجہ سے ای سی پی ڈائریکٹر جنرل قانون دستیاب نہیں تھے اور اسکروٹنی کمیٹی کا اجلاس نہیں ہوسکا۔
اکبر ایس بابر نے اسکروٹنی کمیٹی کے ایک رکن سے کہا کہ کمیشن کے احکامات کے مطابق کمیٹی بلا کسی تاخیر کے کارروائی آگے بڑھائے۔
بعد ازاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اکبر ایس بابر نے بتایا کہ متعلقہ فریق (پی ٹی آئی) نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے جسے اس نے اپنے مؤقف کی فتح قرار دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اور میڈیا کے ایک طبقے نے دعویٰ کیا کہ میری حکمراں جماعت کے اکاؤنٹس کی رازداری ختم کرنے کی درخواست مسترد ہوگئی ہے جبکہ حقیقتاً ای سی پی نے اس پر آگے کی راہ تجویز کی ہے۔
اکبر ایس بابر کا مزید کہنا تھا کہ کمیٹی کو بلا تاخیر اسکروٹنی کا عمل کرنا چاہیے اور پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس کی تمام تفصیلات کے مطالعے کے لیے 8 روز کے شیڈول کو حتمی شکل دینی چاہیے۔