اسلام آباد (سچ خبریں) نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) ملک میں کورونا کی بھارتی قسم کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے بھارت کے بعد مزید ممالک سے آنے والے مسافروں پر پابندی کے لیے بدھ (آج) کو غور کرے گا جب پہلے ہی ملک میں کورنا وائرس کی تیسری لہر کا قہر جاری ہے
این سی او سی ملک میں وبا کی سنگین صورتحال پر بھی غور کرے گا جہاں پہلے ہی کورونا کے فعال کیسز کی تعداد 80 ہزار سے زائد ہوچکی ہے، اور ایک روز میں مزید 137 اموات کے بعد تین ہفتوں سے بھی کم عرصے میں ایک ہزار 923 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔
کورونا کی نئی اقسام کا پھیلاؤ روکنے کے لیے اس وقت زیادہ خطرے والے 23 ممالک کے مسافروں پر ملک میں داخلے پر پابندی ہے، جبکہ 20 ممالک کے افراد کو کورونا سے متعلق پابندیوں کے بغیر پاکستان میں داخلے کی اجازت ہے۔ان کے علاوہ دیگر ممالک سے آنے والے مسافروں کے لیے سفر کی تاریخ سے قبل کورونا کا ٹیسٹ منفی آنا لازمی ہے۔
این سی او سی کو گزشتہ اجلاس میں وائرس کی نئی بھارتی قسم (ڈبل میوٹنٹ) کے پھیلاؤ سے متعلق آگاہ کیا گیا تھا، جس کے بعد بھارت کو دو ہفتوں کے لیے ‘سی’ کیٹیگری ممالک کی فہرست میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور وہاں سے فضائی اور زمینی راستوں سے مسافروں کے داخلے پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔
پیر کے اجلاس کے بعد جاری سرکاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ‘دیگر ممالک میں بھارتی وائرس کی موجودگی کی روشنی میں، بدھ (21 اپریل) کو کیٹیگری سی ممالک کا جائزہ لیا جائے گا’۔
صورتحال کے جائزے کے لیے این سی او سی کے آج ہونے والے اجلاس میں ‘سی’ کیٹیگری فہرست میں مزید ممالک کو ڈالا جاسکتا ہے، تاکہ ان ممالک سے بھارتی وائرس کو ملک میں پھیلنے سے روکا جاسکے۔
یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز (یو ایچ ایس) کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ بھارت کی کئی ریاستوں میں یہ وائرس پھیل چکا ہے اور اس بات کا قوی امکان ہے کہ یہ پاکستان میں آجائے گا کیونکہ متحدہ عرب امارات اور دیگر چند ممالک میں دونوں جنوبی ایشیائی ممالک کے مسافروں کی بڑے پیمانے پر نقل و حمل ہے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی بھارتی قسم ریاست مہاراشٹرا میں سامنے آئی اور اب تک اس کی پانچ اقسام اور دو میوٹیشنز E484Q اور L452R وائرس میں رپورٹ ہوچکی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں وائرس کی جنوبی افریقی، برازیلین اور برطانوی اقسام موجود ہیں، لیکن بھارتی قسم کی موجودگی کا اب تک کوئی ثبوت نہیں ہے۔پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ وائرس کی اقسام اس وقت سامنے آتی ہیں جب وہ تیزی سے لوگوں میں پھیلتا ہے۔
وزارت قومی صحت کے عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس بات کا امکان ہے کہ بھارتی وائرس مشرق وسطیٰ، چند ایشیائی یا یورپی ممالک سے ملک میں آجائے لیکن ان ممالک کو ‘سی’ کیٹیگری فہرست میں شامل کرنا آسان نہیں ہوگا۔نہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے کورونا وائرس کے حوالے سے ممالک کی تین کیٹیگریز اے، بی اور سی بنائی ہے۔
کیٹیگری ‘اے’ میں شامل ممالک کو کورونا ٹیسٹ سے استثنیٰ حاصل ہے، کیٹیگری ‘بی’ ممالک کے مسافروں کے لیے سفر کی تاریخ سے 72 گھنٹے کے اندر منفی ٹیسٹ لازمی ہے، جبکہ کیٹیگری ‘سی’ ممالک پر پابندی ہے اور وہاں کے مسافروں کو صرف این سی او سی کی ہدایات کے مطابق ملک میں داخلے کی اجازت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کیٹیگری ‘اے’ میں آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، چین، جاپان، سعودی عرب، سنگاپور، تاجکستان اور ویتنام سمیت 20 ممالک شامل ہیں جبکہ بھارت، جنوبی افریقہ، برازیل، زمبابوے اور وینزویلا ان 23 ممالک میں شامل ہیں جو کیٹیگری ‘سی’ میں ہیں اور وہاں کے مسافروں کے داخلے پر مکمل پابندی ہے۔انہوں نے کہا کہ دیگر ممالک کیٹیگری ‘بی’ میں شامل ہیں جہاں کے مسافروں کے لیے منفی ٹیسٹ لازمی ہے۔