اسلام آباد (سچ خبریں) پاکستانی اخبارات اور الیکٹرانک میڈیا نے وزیر داخلہ احمد وحیدی اور اسلامی جمہوریہ ایران کے اعلیٰ سطحی وفد کے دورۂ اسلام آباد اور اعلیٰ سیاسی اور عسکری حکام سے ملاقاتوں کو بڑے پیمانے پر کوریج کیا۔دونوں ممالک کے عہدیداروں نے مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔
پاکستان کے سرکاری ریڈیو نے رپورٹ کیا: تہران اور اسلام آباد نے دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے مشترکہ ورکنگ گروپ بنانے پر اتفاق کیا۔ اسلام آباد سے شائع ہونے والے ڈان اخبار نے آج لکھا: ایرانی وزیر داخلہ کی پاکستانی سیاسی اور عسکری رہنماؤں سے ملاقات کے دوران، دونوں فریقوں نے باہمی تعاون کو فروغ دینے کے لیے ایک مشترکہ ورکنگ گروپ بنانے پر اتفاق کیا۔
نوائے وقت نے لکھا”دہشت گردی کے خلاف جنگ اور تیسرے فریق کی تخریب کاری کو ناکام بنانے کے لیے پاکستان کی کوششوں کے لیے اسلامی جمہوریہ ایران کی حمایت یہ ظاہر کرتی ہے کہ مخالف عناصر کس طرح ہمسایوں کے درمیان گہرے تعلقات کو دیکھ کر ان تعاملات کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
پاکستان کے نیشن اخبار نے بھی آج لکھا: تہران اور اسلام آباد کے درمیان انسداد دہشت گردی تعاون بڑھ رہا ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ایرانی وزیر داخلہ نے پاکستان میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات کی شدید مذمت کی اور دونوں ممالک مشترکہ سرحد پر سیکیورٹی میں رکاوٹوں کے خلاف مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
پاکستان کے "دنیا نیوز” نیوز نیٹ ورک نے بھی ایرانی وزیر داخلہ کی پاکستانی حکام کے ساتھ ملاقاتوں کی خبر دی ہے: احمد وحیدی نے پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات کی مذمت کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ دہشت گرد عناصر اور اس سے منسلک گروہ انسانیت کے اصل دشمن ہیں۔
راولپنڈی سے شائع ہونے والے اردو زبان کے اخبار "جنگ” نے آج اپنے صفحہ اول پر ایرانی وزیر داخلہ کی پاکستان کے وزیر اعظم سے ملاقات کی تصویر شائع کی اور پاکستانی آرمی چیف اور ہم منصب کے ساتھ وحیدی کی ملاقاتوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: تہران اور اسلام آباد مشترکہ سرحدوں پر دہشت گردوں کی نقل و حرکت کی اجازت نہیں دیں گے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان کے اکثر اردو اور انگریزی زبان کے اخبارات بشمول "ہم نیوز”، "نوائے وقت”، "اساس” اور "اوصاف” اخبار نے بھی احمد وحیدی کی پاکستانی حکام سے ملاقات کی خبر دی اور لکھا: تہران اور اسلام آباد ہرگز شرپسندوں اور دہشت گردوں کو ایک دوسرے کی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ وزیر داخلہ اور ایرانی وفد پاکستان کے اعلیٰ سیاسی اور عسکری حکام سے ملاقات کے بعد کل شام تہران کے لیے اسلام آباد سے روانہ ہوئے۔