سچ خبریں:صیہونی ٹیلیویژن نے ایک رپورٹ میں عرب خلیجی ریاستوں کے صیہونیوں کے ساتھ سمجھوتہ کرنے میں موساد کی جاسوس خواتین کے کردار کو بہت اہم قرار دیا ہے۔
صہیونی ٹیلی ویژن نے مختلف سکیورٹی اور سیاسی مشنوں کو انجام دینے میں موساد کی اہلکار خواتین کے کردار سے متعلق ایک رپورٹ میں انکشاف کیا کہ انہوں نے خلیج فارس سے متصل ممالک اور صیہونی حکومت کے مابین تعلقات کو معمول پر لانے میں اہم کردار ادا کیا ہے، صہیونی ٹیلی ویژن کےچینل 12 پر “اسرائیلی انٹلی جنس سروس میں خواتین کی دنیا پر ایک نظر” کے عنوان سے نشر ہونے والی اس رپورٹ میں خلیج فارس کے عرب ممالک کے ساتھ موساد کے تعلقات کو مستحکم کرنے میں موساد کی جاسوس خواتین کے موثر کردار پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
القدس العربی اخبار کے مطابق رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ “یوسی کوہن” نے ان آٹھ خواتین کو میڈلز سے نوازا جن میں سے ایک نے خلیج فارس کے ممالک کے ساتھ موساد کے تعلقات جس کے نتیجہ میں سمجھوتے کے معاہدے پر دستخط ہوئے ،کو مستحکم کرنے میں کلیدی کردار ادا کیاتھا، رپورٹ کے مطابق ، “یایئل” کے نام سے موساد کی ایک جاسوس خاتون وسطی بیروت میں آپریشن ربیع الشباب میں شامل تھی ، لیکن موساد نے جو سب سے خطرناک آپریشن کیا جس میں یایئل نے حصہ لیا تھا وہ ایک فلسطینی رہنما اور کمانڈر علی حسن سلامہ کا قتل تھا ، یہ مہم موساد کی مشہور رکن ایریکا چیمبرز کے ذریعہ کی گئی تھی ، جس نے بٹن دبا کر بم دھماکہ کیا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موساد کی جاسوس خواتین بیروت میں فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) کے عہدیداروں کے کے بارے میں معلومات جمع کرتی ہیں تاکہ انھیں مستقبل میں قاتلانہ کاروائیوں کا نشانہ بنایا جاسکے، رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ موساد کی جاسوس خواتین نے دنیا کے ہر مشن پر فرضی ناموں کے تحت کام کیا جن میں سب سے خطرناک مشن تھا کہ انہوں نے اکتوبر 1973 کی جنگ میں جہازوں اور ٹینکوں کی تعداد کو ریکارڈ کرنے کے لئے مصری فوج میں دراندازی کی اور معلومات فراہم کرکے موساد کے ہیڈ کواٹر تک پہنچائیں ،صیہونی ٹیلیویژن نے موساد کی جاسوس خواتین کے مشنوں کی تفصیلات بتائے بغیر مزید کہا کہ وہ دنیا بھر میں اہم اور خطرناک کاروائیوں میں حصہ لیتی ہیں اور مختلف انداز میں یورپی اور عرب ممالک کا سفر کرتی ہیں۔