سچ خبریں:عراقی سکیورٹی کے ماہر نے امریکہ اور عراق کے درمیان مذاکرات کے تیسرے دور کے انعقاد کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کا عراق سے اپنی فوجیں واپس بلانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
الملومہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق عراقی سکیورٹی کے ماہر تجزیہ کار صباح العکیلی نے امریکہ عراق کے درمیان مذاکرات کےتیسرا دور کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ عراق اور امریکہ کے درمیان اسٹریٹجک مذاکرات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ عراق سے اپنی افواج کا انخلا کرنے کی کوئی خواہش نہیں رکھتا ہے، عراقی ماہر نے مزید کہاکہ امریکی – عراق مذاکرات کے تیسرے دور سے عراقی وفد کا بیان امریکی فریق کے بیان کے قطعی منافی ہے اور اس سے ہمارے لیے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ ایک طرح کا خفیہ معاہدہ ہوا ہے۔
العکیلی نے زور دے کر کہا کہ امریکی فوجیوں کے ہمارے ملک سے جانے کا کوئی پتا نہیں ہے کیونکہ انخلا کے لئے کوئی خاص ٹائم ٹیبل موجود نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ عراقی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ فواد حسین امریکی فوجیوں کے عراق چھوڑنے کی ضرورت پر یقین نہیں رکھتے ہیں اور وہ اس کا اعلان بھی کر چکے ہیں۔
عراقی ماہر نے کہاکہ عراقی وزیر خارجہ کے عہدہ داروں سے امریکی افواج کے انخلا کے وقت کی ضرورت کے بارے میں سیاسی گروہوں اور حتی کہ عراقی پارلیمنٹ کی سلامتی اور دفاع کمیٹی کے تمام مطالبات کی خلاف ورزی ہوتی ہے، یادرہے کہ بغدا ائر پورٹ کے نزدیک امریکہ کے ہاتھوں ایرانی سپاہ پاسداران کی قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی اور عراقی الحشد الشعبی کے نائب کمانڈ ابو مہدی المہندس کےشہید کیے جانے کے فورا بعد عراقی پارلیمنٹ نے اس ملک سے تمام غیر ملکی مخصوصا امریکی افواج کے انخلا پر مبنی ایک بل پاس کیا تھا جس کے بعد عراق میں غیر ملکی افواج کی موجودگی کا کوئی جواز نہیں رہ جاتا ہے تاہم اس بل کو پاس ہوئے دوسال ہونے جارہے ہیں لیکن اس پر ابھی تک عملدرآمد نہیں ہوسکا ہے جس میں امریکہ سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔