جب کہ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ آرٹیکل 63-A کی تشریح کیلئے سپریم کورٹ میں آرٹیکل 186 کے تحت ریفرینس فائل کیا جائے گا، سپریم کورٹ سے رائے مانگی جاے گی کہ جب ایک پارٹی کے ممبران واضع طور پر ہارس ٹریڈنگ میں ملوث ہوں اور پیسوں کے بدلے وفاداریاں تبدیل کریں تو ان کے ووٹ کی قانونی حیثیت کیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ کیا ایسے ممبران جو اپنی وفاداریاں معاشی مفادات کے بوجوہ تبدیل کریں ان کی نااہلیت زندگی بھر ہو گی یا انھیں دوبارہ انتخاب لڑنے کی اجازت ہو گی؟ سپریم کورٹ سے درخواست کی جائیگی کے اس ریفرینس کو روزانہ کی بنیاد پر سن کر فیصلہ سنایا جائے۔قبل ازیں وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین کا کہنا ہے کہ پارٹی چھوڑنے اور دوسری میں شامل ہونے کے لیے قانون موجود ہیں۔
آئین کے آرٹیکل 63 ون اے کے تحت اسپیکر کو پارٹی سربراہ کے خط کے بعد رکن کا ووٹ شمار نہیں ہو گا۔فواد چوہدری نے مزید کہا کہ اراکین نے خود کہہ دیا ہے کہ انہوں نے پارٹی چھوڑ دی ہے، ان اراکین کے خلاف کارروائی ہو گی اور نا اہلی بھی تاحیات ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے غریب عوام کے پیسے لوگوں کے ضمیر خریدنے کے لیے بھیجے، سندھ میں پینے کا صاف پانی نہیں، صحت کے نظام کا برا حال ہے اور سندھ کے حکمران خرید و فروخت میں لگے ہوئے ہیں۔حکومت کے پاس وسائل ہوتے ہیں،اس کے لیے خرید و فروخت کرنا آسان ہے،جب بے نظیر بھٹو کے خلاف تحریک عدم اعتماد آئی تو سائل کا استعمال کرکے تحریک کو ناکام بنایا گیا تھا۔