اسلام آباد(سچ خبریں)وزیراعظم عمران خان نے قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر کو ہدایت کی ہے کہ وہ 21 مارچ کو قومی اسمبلی کا اجلاس بلائیں اور پی ٹی آئی کے منحرف اراکین کے خلاف کارروائی کریں۔
انہوں نے یہ ہدایات سندھ ہاؤس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے تقریباً ایک درجن اراکین قومی اسمبلی کی موجودگی کا علم عام ہونے کے بعد دیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ وزیراعظم ہاؤس میں بلائے گئے اجلاس میں کیا گیا جس میں اٹارنی جنرل آف پاکستان خالد جاوید خان اور قومی اسمبلی کے اسپیکر نے شرکت کی۔
دریں اثنا پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے دعوی کیا کہ اپوزیشن کے کچھ اراکین قومی اسمبلی حکومت کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں اور حکومتی بینچز کی حمایت کے لیے تیار ہیں۔
تاہم اپوزیشن ارکان اور بعض آئینی ماہرین کا خیال ہے کہ وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد جمع کرانے کے بعد اسپیکر کو ایوان کے نگران کی حیثیت سے وزیر اعظم کے بلائے گئے کسی اجلاس میں شرکت نہیں کرنی چاہیے۔
ایک پریس کانفرنس میں پی ٹی آئی رہنماؤں نے سندھ ہاؤس کو ‘نیا چھانگا مانگا’ قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کے قانون سازوں کی وفاداریاں خریدنے کے لیے پیسہ استعمال کیا جا رہا ہے۔
وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ وزیراعظم نہیں بلکہ اسپیکر اسد قیصر کریں گے۔
جب وفاقی وزیر نے ان اراکین کے خلاف ممکنہ کارروائی کے بارے میں ہوچھا گیا جنہیں انہوں نے پی ٹی آئی کے لوٹے قرار دیا ہے تو فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ‘وزیراعظم خان نے تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ سے قبل انہیں ڈی سیٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔’
انہوں نے کہا کہ اس وقت سندھ ہاؤس میں موجود حکومتی ببینچز کے اراکین نے آئین کی خلاف ورزی کی ہے اور آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت پارٹی سربراہ ان کے خلاف کارروائی کر سکتا ہے۔
فواد چوہدری نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی نے اس معاملے پر آرٹیکل 63 (A) (1) کے تحت قانونی کارروائی کا آغاز کیا ہے، جس کے تحت اگر پارٹی کا کوئی رہنما اس نتیجے پر پہنچتا ہے کہ اس کی پارٹی کا کوئی رکن منحرف ہو گیا ہے تو وہ اس کی نااہلی کے لیے ریفرنس دائر کر سکتا ہے’۔