لاہور: (سچ خبریں) گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے کہا ہے کہ وزیراعظم کو کیا پڑی ہے کہ وہ ججز کی سلیکشن خود کریں گے ، اپوزیشن میں میرٹ کی بات لیکن اقتدار میں میرٹ بھول جاتے ہیں۔
کہوٹہ لا یونیورسٹی میں منعقدہ دو روزہ انٹرنیشنل کانفرس کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو کیا پڑی ہے کہ وہ ججز کی سلیکشن خود کریں، وزیراعظم کہتے ہیں 5 ججز یا 3 ججز میں سے انتخاب کریں گے، وزیراعظم ہوش کے ناخن لیں چیزوں کو میرٹ پر چلنے دیں۔
انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں کو پتا نہیں جب 7ویں نمبر پر کسی کو اٹھا کر لاتے ہیں تو اسے جوتے مارے جاتے ہیں، جب 7نمبر اور 4 نمبر والے کو سیاستدان اوپر لاتے ہیں تو جوتے سیاستدانوں کو پڑتے ہیں، کوئی ایک ماہ، 6ماہ یا ایک سال کیلئے چیف جسٹس بنتا ہے تو بننے دیں، سپریم کورٹ میں کوئی بھی چیف جسٹس بنتا ہے تو بننے دیں۔
جب کوئی ریٹائرڈ ہوتا ہے تو اس کو جانے دیں ایکسٹینشن کیوں دیتے ہیں؟اپوزیشن میں میرٹ کی بات کرنے والے اقتدار ملنے پر میرٹ بھول جاتے ہیں۔
گورنر سردار سلیم حیدر خان نے کہا کہ مصالحتی عدالتوں کے قیام کی اشد ضرورت ہے تاکہ مقامی سطح پر مسائل حل ہو سکیں۔ انہوں نے کہا کہ لوئر کورٹس میں بھی اصلاحات کی اشد ضرورت ہے۔گورنر پنجاب نے کہا کہ حالات تب بہتر ہونگے جب ججز، جرنیل، بیوروکریٹ ملک کا درد محسوس کریں گے اور طاقتور طبقے جو سیٹوں پر بیٹھے ہیں ان کو میرٹ پر معاملات چلانے چاہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ انصاف کا نظام اور تھانہ کلچر ہمارے معاشرے کے اصل چہرہ کی عکاسی کرتے ہیں۔ گورنر پنجاب نے کہا کہ سیاسی سپورٹ کے بغیر پولیس میں ایف آئی آر درج نہیں ہوتی اور اگر کسی عام شہری کے خلاف جھوٹی ایف آئی آر درج ہو جائے تو وہ برسوں انصاف کیلئے دھکے کھاتا رہتا ہے۔اُنہوں نے کہا کہ تھانہ کلچر کی خرابی کا ایک دوسرا پہلو بھی ہے کہ ہماری پولیس پر کام کا دبائو ہے لہذا ان کے مسائل کو بھی حل کرنا ہو گا۔
گورنر پنجاب نے کہا کہ پولیس ملازم 24 گھٹنے لگاتار کام کرتا ہے اور وہ یونیفارم اتار کے آرام بھی نہیں کر سکتا ، لہذا تھانہ کلچر بہتر کرنے کیلئے پولیس کو بھی سہولیات دینی پڑیں گی جو انکا حق بنتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پولیس کی تنخواہیں بہتر کرنے اور ڈیوٹی اوقات پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔گورنر پنجاب نے کہا کہ زیر التوا مقدمات کی تعداد لاکھوں میں ہے اور عوام انصاف کیلئے دھکے کھا رہے ہیں۔