اسلام آباد(سچ خبریں) پاکستان میں کورونا وبا کی تیسری لہر کافی تیزی سے بڑھ رہی ہے جس کے بعد ملک کے مختلف صوبوں میں ہر روز کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے ایسے حالات کو دیکھتے ہوئے نیب نے مریم نواز کی 26 مارچ کی پیشی ملتوی کر دی ہے۔
نیب کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق بیورو میں اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا جس میں مریم نواز کی 26 مارچ (کل) کو ہونے والی پیشی اور نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کی جانب سے ملک میں کورونا وبا کی تیسری لہر کے حوالے سے جاری ہدایات کا جائزہ لیا گیا۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ نیب نے مریم نواز کو اس سے قبل بھی پیشی کے لیے طلب کیا تھا اور اس موقع پر نیب لاہور کی عمارت پر دانستہ طور پر پتھراؤ کیا گیا تھا جو نیب کی تفتیش میں رکاوٹ ڈالنے کے مترادف ہے، جبکہ ملزمان کے خلاف اس غیر قانونی برتاؤ کی ایف آئی آر بھی متعلقہ تھانے میں درج ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ نیب قانون کی شق 31 (اے) کی رو سے نیب کی تحقیقات میں عدم تعاون کا مظاہرہ کرنے، رخنہ ڈالنے یا گمراہ کرنے کی صورت میں 10 سال تک قید کی سزا سنائی جاسکتی ہے، ان قانونی اختیارات کے باوجود نیب کی جانب سے تاحال انتہائی صبرو تحمل کا مظاہرہ کیا گیا ہے۔
نیب نے کہا کہ مریم نواز کو دوسری بار 26 مارچ کو نیب تفتیشی ٹیموں کے روبرو پیش ہونے کے لیے نوٹس ارسال کیے، تاہم این سی او سی کی ہدایات کو مدنظر رکھتے ہوئے اور مفاد عامہ کے پیش نظر اصولی فیصلہ کیا گیا ہے کہ مریم نواز کی نیب لاہور میں کل کی پیشی ملتوی کردی گئی ہے اور نئی تاریخ کا اعلان مناسب وقت پر کیا جائے گا۔
نیب اجلاس میں انتظامیہ کو فی الفور تمام سیکیورٹی اقدامات واپس ختم کرنے کی ہدایات جاری کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔احتساب کے ادارے نے ایک مرتبہ پھر واضح کیا کہ نیب ایسے تمام اقدامات کی سختی سے نفی کرتا ہے جن میں مبینہ طور پر قومی ادارے کو کسی دباؤ میں لانے کے لیے مختلف حربوں کا استعمال کیا جائے۔
بیان میں کہا گیا کہ نیب، انسداد بدعنوانی کا معتبر قومی ادارہ ہے جس کا کسی بھی سیاسی گروہ با جماعت سے کسی بھی قسم کا کوئی تعلق نہیں اور اس کی وابستگی صرف اور صرف ریاست پاکستان اور پاکستان کی عوام کے ساتھ ہے۔
خیال رہے کہ نیب نے مریم نواز کو چوہدری شوگر ملز کیس اور اراضی کی مبینہ غیر قانونی منتقلی کے کیس میں 26 مارچ کو طلب کر رکھا تھا۔
چوہدری شوگر ملز کیس میں بیورو نے مریم نواز کو گزشتہ سات ماہ سے طلب نہیں کیا تھا اور انہیں آخری بار اگست 2020 میں طلب کیا گیا تھا، لیکن نیب دفتر کے باہر پولیس اور مسلم لیگ (ن) کے کارکنان کی جھڑپ کے باعث یہ پیشی ہنگامہ آرائی کی نظر ہو گئی تھی۔
مریم نواز کو منی لانڈرنگ اور رائیونڈ میں اراضی کی مبینہ غیر قانونی منتقلی کی نیب کی دو انکوائریز کا سامنا ہے۔
یاد رہے کہ حکومت پنجاب مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر کی پیشی کے موقع پر نیب کے لاہور دفتر کو ‘ریڈ زون’ قرار دیتے ہوئے 25 اور 26 مارچ کے لیے رینجرز اور پولیس کی نفری کو بھی نیب دفتر اور گرد و نواح میں تعینات کرنے کی بھی منظوری دے دی تھی۔
نیب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ 26 مارچ کو مریم نواز کی نیب لاہور میں قانون کے مطابق دو انکوائریوں میں پیشی کے موقع پر مبینہ طور پر نیب کے بعض ملزمان، سیاسی جماعتوں کے کارکنوں اور دیگر افراد کی جانب سے نیب لاہور کی عمارت پر چڑھائی کرنے، پتھراؤ، سرکاری فرائض کی انجام دہی میں مبینہ طور پر رکاوٹ پیدا کرنے اور عمارت کو نقصان پہنچانے کی اطلاعات ہیں۔