اسلام آباد:(سچ خبریں) مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے ایک بار پھر اعلیٰ عدلیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا، اس بار پاکستانی نظام انصاف کی ناکامیوں کے بارے میں ایک ٹوئٹ میں ان کا کہنا تھا کہ یہ ’دنیا میں 140 میں سے 129 نمبر پر ہے‘۔
نواز شریف ورلڈ جسٹس پروجیکٹ کی 2022 کی درجہ بندی کا حوالہ دیتے ہوئے دکھائی دیے، یہ ایک آزاد تنظیم ہے جسے 2006 میں ایک امریکی وکیل ولیم نیوکم نے قائم کیا تھا۔
اس تنظیم نے ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ پاکستان قانون کی حکمرانی والے ممالک کی فہرست میں 140 میں سے 129 ویں نمبر پر ہے اور یہ پوزیشن گزشتہ سال کے مقابلے میں 5 درجے نیچے ہے۔
نواز شریف نے ٹوئٹ کیا کہ ’عدلیہ نے نظریہ ضرورت ایجاد کیا، اس نے آمروں کو گلے لگایا، آمریت کو جائز قرار دیا اور لاڈلے کو صادق اور امین کا سرٹیفکیٹ دیا‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ منتخب وزرائے اعظم کو جھوٹے الزامات میں پھانسی دی گئی یا قید کر دیا گیا، بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر تاحیات پابندی اور اب اس نے بینچ فکسنگ کر کے آئین کو ری رائٹ کیا۔
سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ ’یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ ہمارا نظام انصاف 140 میں سے 129 پر ہے لیکن ہمارے کچھ معزز جج اس بات پر بضد ہیں کہ چاہے کچھ بھی ہو ہمیں 140 ویں نمبر پر ہی پہنچنا ہے۔
یہ واضح تھا کہ نواز شریف سپریم کورٹ اور اس کے ججوں کو تنقید کا نشانہ بنا رہے تھے، جو اس وقت سپریم کورٹ میں انتخابات نظرِ ثانی کیس کی سماعت کررہی ہے۔
نواز شریف ماضی میں بھی پی ٹی آئی کے چیئرمین کے ساتھ غیر معمولی نرمی کا مظاہرہ کرنے پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال پر تنقید کرتے رہے ہیں۔
کچھ روز قبل انہوں نے ایک ٹوئٹ میں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے ساتھ جو سلوک کیا گیا وہ عمران خان کو دی گئی معافی کے بالکل برعکس ہے۔
ٹوئٹر پر ایک صحافی نے نواز شریف کے ٹوئٹ کا جواب دیتے ہوئے پوچھا کہ کیا سابق وزیر اعظم کو یقین ہے کہ عدلیہ ان کے خلاف ’اپنے طور پر‘ کام کر رہی ہے یا کیا وہ جنرل باجوہ اور جنرل فیض کا احتساب کریں گے۔