اسلام آباد:(سچ خبریں) شاعرِ مشرق حکیم الامت علامہ محمد اقبال کا یوم پیدائش آج ملک بھر میں عقیدت و احترام سے منایا جارہا ہے، مزار اقبال پر گارڈز کی تبدیلی کی پروقار تقریب منعقد کی گئی۔
شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ اقبالؒ کی پیدائش کے موقع پر مزار اقبال پر گارڈز کی تبدیلی کی پر وقار تقریب منعقد ہوئی جہاں پاک بحریہ کے چاق و چوبند دستے نے اعزازی گارڈز کی ذمہ داری سنبھالیں۔
گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن نے بھی مزار اقبال پر حاضری اور فاتحہ خوانی کی اور پھول چڑھائے۔ اپنے ایک بیان میں گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن نے علامہ اقبال کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کے فلسفہ خودی کو پوری انسانیت کے لیے مشعل راہ قرار دیا۔
یوم اقبال کے موقع پر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وزیراعظم شہباز شریف نے حکیم الامت ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔
اپنے جاری بیان میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ ہم اپنے بھائی چارے کو مضبوط کرنے، آزادی، انصاف اور مساوات کی زریں اقدار کو برقرار رکھنے ، سائنس و فنون کا جدید علم حاصل کرنے اور اپنی مذہبی، سماجی اور ثقافتی اقدار پر سمجھوتہ کیے بغیر اختراع اور تخلیق کے لیے علامہ اقبال کی تعلیمات کے مطابق اپنی زندگیوں کو دوبارہ ترتیب دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ آج ہم مشرق کے عظیم مفکرین، فلسفیوں اور شاعروں میں سے ایک ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، ان کے نظریات، اقدار اور نئی سوچ نے دنیا بھر کے ادیبوں اور فلسفیوں کی کئی نسلوں کو متاثر کیا۔
صدر مملکت نے کہا کہ اس دن ہم برصغیر کے مسلمانوں کیلئے ایک علیحدہ وطن ، جہاں وہ اپنی مذہبی، سماجی اور ثقافتی اقدار کے مطابق اور ہندو اکثریت کے خوف و ہراس کے بغیر اپنی زندگی گزار سکیں، کا تصور دینے پر انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، یہ خواب بالآخر 14 اگست 1947 ء کو قائداعظم محمد علی جناح کی متحرک قیادت میں شرمندہ تعبیر ہوا۔
انہوں نے کہا کہ عظیم فلسفی اور شاعر نے اپنی شاعری، نثر اور تقاریر میں ہمیں مسلسل یہ پیغام دیا کہ تعلیم اور علم حاصل کریں اور اس علم کو زندگی کو سمجھنے، حقیقت کے ادراک اور روحانی تکمیل کے اعلیٰ مدارج کے حصول اور مسرت ، ترقی و خوشحالی کیلئے استعمال کریں۔
دوسری جانب، وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ اقبال کا خواب امن کا گہوارہ، سیاسی برداشت اور بھائی چارے کا پاکستان تھا جہاں نوجوان تعمیری سوچ کے ساتھ ملک کو ترقی کی بلندیوں تک لے کر جائیں، ادارے مضبوط جب کہ عوام باشعور اور معیشت مستحکم ہو، آئیں مل کر آج کے دن یہ عہد کریں کہ ہم اقبال کے پاکستان کے حصول کے لیے دن رات محنت کریں گے، مجھے اپنی قوم اور بالخصوص نوجوانوں پر پورا اعتماد ہے۔
علامہ اقبال کے یومِ پیدائش پر اپنے پیغام میں وزیراعظم نے کہا کہ آج پوری قوم شاعرِ مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کا یومِ پیدائش بڑی عقیدت و احترام سے منا رہی ہے، ڈاکٹر علامہ محمد اقبال نے امتِ مسلمہ کے نوجوانوں کو اپنے اسلاف کی قربانیوں، ان کی عظمت اور اپنی کھوئی ہوئی میراث سے روشناس کروانے میں اہم کردار ادا کیا۔
اقبال نے امت کے نوجوانوں کو شاہین سے تعبیر دی جو اپنے حوصلے، خود اعتمادی، بہادری اور درویشی کی بدولت پرندوں میں منفرد مقام رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقبال نے نوجوانوں کو مسلمانوں کے تابناک ماضی سے سبق حاصل کرکے مستقبل میں علم و تحقیق کی منازل طے کرنے کی تلقین کی اور یوں دنیا کو تسخیر کرکے ستاروں پر کمند ڈالنے کا نیا جوش و ولولہ پیدا کیا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اقبال کے فلسفہِ خودی نے انسانیت کو دنیا کی تمام تر قوتوں کو زیر کرکے اپنی ذات کے ادراک سے دنیا اور آخرت کی منازل آسانی سے طے کرنے کا ایک ایسا نسخہِ کیمیاء فراہم کیا کہ جس کے اثرات نہ صرف برِ صغیر پاک و ہند بلکہ دنیا بھر میں آج بھی محسوس کئے جاتے ہیں اور اقبال کی تعلیمات پر نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا میں آج بھی جدید جامعات میں تحقیق کی جارہی ہے۔
ادھر، اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف اور ڈپٹی اسپیکر زاہد اکرم درانی نے کہا ہے کہ مسلم امہ کو درپیش مسائل کا حل علامہ محمد اقبالؒ کے افکار میں مضمر ہے۔
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ ڈائریکٹوریٹ جنرل آف میڈیا کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف اور ڈپٹی اسپیکر زاہد اکرم درانی نے یوم اقبالؒ کے موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں مفکر پاکستان علامہ محمد اقبالؒ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ مسلم امہ کو درپیش مسائل کا حل علامہ محمد اقبالؒ کے افکار میں مضمر ہے، علامہ اقبالؒ کے افکار اور نظریات پر عمل پیرا ہو کر مسلم امہ کو درپیش چیلنجز پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ علامہ اقبالؒ نے اپنی ولولہ انگیز شاعری کے ذریعے مسلم امہ کو خواب غفلت سے بیدار کیا، قائد اعظم محمد علی جناح کی متحرک قیادت میں برصغیر کے مسلمانوں نے علا مہ اقبالؒ کے علیحدہ وطن کے خواب کو شرمندہ تعبیر کیا، شاعر مشرق علامہ اقبالؒ کا برصغیر کے مسلمانوں کے لیے علیحدہ وطن کا خواب کسی نعمت سے کم نہیں تھا۔
ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی زاہد اکرم درانی نے کہا کہ علامہ اقبال کا اسلامی معاشرے کا تصور کائناتی ہے اور جغرافیائی، قومیت کی حدود و قیود سے بالا تر ہے، علامہ اقبال ؒنے ہمیشہ اتحاد بین المسلمین پر زور دیا ان کے نزدیک تعصب اور انتہا پسندی کی کوئی گنجائش نہ تھی۔ دوسری جانب، علامہ اقبال کے یوم ولادت پر انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے پاک فضائیہ نے ویڈیو جاری کردی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وفاقی حکومت نے ’یوم اقبال‘ کی معطل تعطیل کو بحال کرتے ہوئے ملک بھر میں چھٹی کا اعلان کیا تھا، وزیر اعظم شہباز شریف نے شاعر مشرق حکیم الامت، علامہ محمد اقبال کے یوم ولادت کی مناسبت سے عام تعطیل کی منظوری دی تھی، اس کے علاوہ وزیراعظم نے علامہ اقبال کی شخصیت کے حوالے سے تفصیلی پروگراموں کی تیاری کے لئے سینیٹر عرفان صدیقی کی قیادت میں کمیٹی بھی تشکیل دی تھی۔
ہر سال 9 نومبر کو پورے پاکستان میں شاعرمشرق علامہ محمد اقبال کے یوم پیدائش کو یوم اقبال کے طور پر منایا جاتا ہے، سابق دور حکومت میں یوم اقبال کے موقع پر عام تعطیل ختم کردی گئی تھی جسے کئی برسوں کے بعد رواں سال بحال کیا گیا ہے۔
علامہ اقبال 9 نومبر 1877 کو سیالکوٹ میں شیخ نور محمد کے گھر پیدا ہوئے، ان کے والدین نے آپ کا نام محمد اقبال رکھا۔ ڈاکٹر علامہ اقبال نے جاوید منزل میں 3 برس گزارے، انہوں نے ابتدائی تعلیم سیالکوٹ میں ہی حاصل کی اور مشن ہائی اسکول سے میٹرک اور مرے کالج سیالکوٹ سے ایف اے کا امتحان پاس کیا۔
شعر و شاعری کا شوق بھی آپ کو یہیں پیدا ہوا اور اس شوق کو فروغ دینے میں آپ کے ابتدائی استاد مولوی میر حسن کا بڑا کردار تھا۔
ایف اے کرنے کے بعد آپ اعلیٰ تعلیم کے لیے لاہور چلے گئے اور گورنمنٹ کالج لاہور سے بی اے اور ایم اے کے امتحانات پاس کیے۔
جس کے بعد 1905 میں علامہ اقبال اعلیٰ تعلیم کے لیے انگلستان گئے اور قانون کی ڈگری حاصل کی، یہاں سے آپ جرمنی چلے گئے جہاں میونخ یونیورسٹی سے آپ نے فلسفے میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔
ابتدا میں آپ نے ایم اے کرنے کے بعد اورینٹل کالج لاہور میں تدریس کے فرائض سرانجام دیے لیکن آپ نے وکالت کو مستقل طور پر اپنایا۔
وکالت کے ساتھ ساتھ آپ شعر و شاعری بھی کرتے رہے اور سیاسی تحریکوں میں بھرپور انداز میں حصہ لیا جبکہ 1922 میں حکومت کی طرف سے آپ کو سَر کا خطاب دیا گیا۔
آپ آزادی وطن کے علمبردار تھے اور باقاعدہ سیاسی تحریکوں میں حصہ لیتے تھے جبکہ آپ آل انڈیا مسلم لیگ کے صدر بھی منتخب ہوئے تھے۔
سنہ 1930 میں آپ کا الہٰ آباد کا مشہور صدارتی خطبہ تاریخی حیثیت رکھتا ہے، اس خطبے میں آپ نے پاکستان کا تصور پیش کیا۔
آپ کی تعلیمات اور قائد اعظم کی ان تھک کوششوں سے پاکستان معرضِ وجود میں آیا، لیکن آپ پاکستان کی آزادی سے پہلے ہی 21 اپریل 1938 کو انتقال کر گئے تھے، تاہم ایک عظیم شاعر اور مفکر کے طور پر قوم ہمیشہ آپ کی احسان مند رہے گی۔ علامہ اقبال نے پاکستان کا تصور پیش کرکے برصغیر کے مسلمانوں میں جینے کی ایک نئی آس پیدا کی۔
شاعر مشرق علامہ اقبال حساس دل و دماغ کے مالک تھے آپ کی شاعری زندہ شاعری ہے جو ہمیشہ مسلمانوں کے لیے مشعل راہ بنی رہے گی۔
یہی وجہ ہے کہ کلامِ اقبال دنیا کے ہر حصے میں پڑھا جاتا ہے اور مسلمانانِ عالم اسے بڑی عقیدت کے ساتھ زیرِ مطالعہ رکھتے اور ان کے فلسفے کو سمجھتے ہیں۔
اقبال نے نئی نسل میں انقلابی روح پھونکی اور اسلامی عظمت کو اجاگر کیا، ان کی کئی کتابوں کے انگریزی، جرمنی، فرانسیسی، چینی، جاپانی اور دوسری زبانوں میں ترجمے ہو چکے ہیں۔
علامہ محمد اقبال كے كلام کی اصل روح اور امت مسلمہ كو پيغام ﺩﯾﺎﺭِ ﻋﺸﻖ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﺎ ﻣﻘﺎﻡ ﭘﯿﺪﺍ ﮐﺮ! ﻧﯿﺎ ﺯﻣﺎﻧﮧ، ﻧﺌﮯ ﺻﺒﺢ ﻭ ﺷﺎﻡ ﭘﯿﺪﺍ ﮐﺮ ﺧﺪﺍ ﺍﮔﺮ ﺩﻝِ ﻓﻄﺮﺕ ﺷﻨﺎﺱ ﺩﮮ ﺗﺠﮫ ﮐﻮ ﺳﮑﻮﺕِ ﻻ ﻟﮧ ﻭ ﮔﻞ ﺳﮯ ﮐﻼﻡ ﭘﯿﺪﺍ ﮐﺮ ﻣِﺮﺍ ﻃﺮﯾﻖ ﺍﻣﯿﺮﯼ ﻧﮩﯿﮟ ﻓﻘﯿﺮﯼ ﮨﮯ ﺧﻮﺩﯼ ﻧﮧ ﺑﯿﭻ، ﻏﺮﯾﺒﯽ ﻣﯿﮟ ﻧﺎﻡ ﭘﯿﺪﺍ ﮐﺮ