اسلام آباد:(سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف (پٌی ٹی آئی) آج پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور سے ’جیل بھرو تحریک‘ کا آغاز کررہی جس میں ابتدائی طور پر ’200 سے زائد حامی‘ گرفتار ی دیں گے۔
اس حوالے سے سابق وزیر اعظم اور پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ حقیقی آزادی کے لیے آج ہم دو بنیادی محرکات و اہداف کے تحت ’جیل بھرو تحریک‘ کا آغاز کر رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر جاری اپنے بیان میں چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ حقیقی آزادی کے لیے آج ہم دو بنیادی محرّکات و اہداف کے تحت ’جیل بھرو تحریک‘ کا آغاز کر رہے ہیں۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ہماری تحریک کا پہلا مقصد ہمیں آئین کے تحت حاصل بنیادی حقوق پر یلغار کے خلاف ایک پرامن اور غیر متشدد احتجاج ہے، ہمیں جعلی ایف آئی آرز، نیب کے مقدمات، زیر حراست تشدد، مین اسٹریم میڈیا اور سوشل میڈیا سے وابستہ افراد پر حملوں کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک کا دوسرا مقصد قوم کے اربوں روپے لوٹ کر منی لانڈرنگ کے ذریعے باہر بھجوانے اور خود این آر او لے کر عوام خصوصاً غریب اور متوسط طبقے کو بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بیروزگاری کے بوجھ تلے کچلنے والے مجرموں کے اس ٹولے کے خلاف احتجاج ہے جنہوں نے قوم کو بدترین معاشی تباہی کے سپرد کیا۔
لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عمران خان نے انہیں کہا ہے وہ اپنے آپ کو گرفتاری کے لیے پیش نہ کریں کیوں کہ وہ پارٹی چیئرمین کے بعد دوسرے بڑے رہنما ہیں، لیکن ان کا کہنا تھا ک وہ کارکنان کے بجائے پہلے خود گرفتاری دے کر ’مثال قائم‘ کرنا چاہتے ہیں۔
پارٹی کی جانب سے تحریک چلانے کی وجوہات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) عدلیہ کے خلاف مہم چلارہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے جس طرح عدلیہ پر حملہ کیا ہے اس کی مثال نہیں ملتی‘۔
سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ وکلا برادری سے میری مودبانہ گزارش ہے کہ بار رومز اور بار کونسلز کو خاموش نہیں رہنا چاہیے اور اپنا کردار ادا کرنا چاہیے کیوں کہ ان پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک ادارے کو ڈرایا جا رہا ہے، اس کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں، معزز جج صاحبان کی توہین ہو رہی ہے، یہ سب کچھ مناسب نہیں۔
وفاقی وزیر ریلوے و ہوا بازی خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ذاتی طور پر سیاسی کارکنوں کے جیل جانے کو اچھا نہیں سمجھتا، میرے بس میں ہوتا تو کسی کو گرفتار نہ کرتا، خود ہی تھک ہار کر واپس چلے جاتے۔
احتساب عدالت لاہور میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جیل بھرو تحریک کے حوالے سے کیا حکمت عملی ہے میں نہیں جانتا، نگران حکومت بہتر جانتی ہے، کسی کو غلط پکڑنے کی حمایت نہیں کریں گے۔
خواجہ سعد رفیق نے جیل بھرو تحریک کے سوال پر کہا کہ اخلاقی طور پر لیڈر کو پہلے جیل جانا چاہیے لیکن عمران خان اپنی ضمانتیں کروا رہے ہیں اور ساتھیوں کو جیل بھجوا رہے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ نواز شریف اور ان کے خاندان نے جیل کاٹی، شاہد خاقان عباسی متعدد پیشیاں بھگت چکے ہیں، پوریمسلم لیگ (ن) کو جیلوں میں ڈالا گیا ہم نے تو چیخیں نہیں ماریں، ہمیں کبھی روتے دیکھا ہے؟ یہ چوتھے روز ہی چیخیں مارتے باہر آتے ہیں،۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے ساتھ تو ابھی کچھ بھی نہیں ہوا ،جو کچھ ہمارے ساتھ ہوا عمران خان کے ساتھ تو اس کا دسواں حصہ بھی نہیں ہوا، عمران خان کا تو ابھی خاندان بھی بچا ہوا ہے۔ خیال رہے کہ تحریک انصاف کی جیل بھرو مہم کے پہلے دن کا آغاز آج لاہور سے ہوگیا ہے۔
تحریک کے پہلے مرحلے میں سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ، سینیٹر ولید اقبال، سابق صوبائی وزیر مراد راس اور 200 سے زائد کارکنوں سمیت دوسرے درجے کے رہنما گرفتاری دیں گے۔
پارٹی کے حامی جیل روڈ کے راستے دی مال کی طرف مارچ کریں گے، جہاں دفعہ 144 نافذ ہے، اگر حکومت نے پی ٹی آئی کارکنوں کو حراست میں لینے سے انکار کیا تو ریلی پنجاب اسمبلی کے سامنے چیئرنگ کراس پر دھرنے میں تبدیل ہو جائے گی۔
لاہور کے بعد پشاور میں 23 فروری سے جیل بھرو تحریک کا آغاز کیا جائے گا، جس کے بعد 24 فروری کو راولپنڈی، 25 فروری کو ملتان، 26 فروری کو گوجرانوالہ، 27 فروری کو سرگودھا، 28 فروری کو ساہیوال جبکہ فیصل آباد یکم مارچ کو اس تحریک میں شامل ہوگا۔
جیل بھرو تحریک کے فوکل پرسن سینیٹر اعجاز چوہدری تحریک کی کامیابی کے حوالے سے پراعتماد نظر آئے اور کہا کہ پارٹی نے مہم کے پہلے روز 200 رضاکاروں کو طلب کیا تھا لیکن 2 ہزار سے زائد افراد نے مہم کے لیے اپنے آپ کو پیش کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو پارٹی رہنما آئندہ ضمنی الیکشن پی ٹی آئی کے پلیٹ فارم سے لڑیں گے وہ اس مہم کا حصہ نہیں بنیں گے۔