لاہور (سچ خبریں) پاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت کے درمیان ہونے والی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی، پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ(ن) نے اسپیکرقومی اسمبلی کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کرلیا، عدم اعتماد کے وقت کا تعین چند دنوں میں کرلیا جائے گا۔
اطلاعات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت کے درمیان ہونے والی ملاقات کی اندرونی کہانی معلوم ہوئی ہے کہ ملاقات میں پیپلزپارٹی کی قیادت نے ن لیگی قیادت کو27 فروری کو لانگ مارچ میں شرکت کی دعوت دی جس پر ن لیگ نے لانگ مارچ میں شرکت کیلئے شرط رکھی کہ اگر پیپلزپارٹی لانگ مارچ کے اختتام پر اسلام آباد میں دھرنا دے گی تو ہم ساتھ دینے کو تیار ہیں۔
اس موقع پر ملاقات میں مریم نواز نے موبائل پر نوازشریف سے آصف زرداری کا رابطہ بھی کروایا، پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ(ن) نے اسپیکرقومی اسمبلی کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کرلیا، عدم اعتماد کے وقت کا تعین چند دنوں میں کرلیا جائے گا۔ یاد رہے پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو اور سابق صدر آصف زرداری نے لاہور میں صدر مسلم لیگ ن شہبازشریف سے ملاقات کی، ملاقات میں نائب صدر ن لیگ مریم نواز اور حمزہ شہبازشریف بھی شریک تھے۔
دونوں جانب پارٹی کی سینئر رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔ شہبازشریف کی جانب سے پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت کے اعزاز میں ظہرانہ بھی دیا۔ ملاقات میں سیاسی صورتحال ، لانگ مارچ اور تحریک عدم اعتماد سے متعلق بات چیت کی گئی۔ ملاقات کے دوران سابق صدر آصف علی زرداری نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عوام حکومت کے کارناموں، جھوٹے دعوئوں، لارے لپوں سے تنگ آچکی ہے، پاکستان کے حالات دن بدن بگڑتے جارہے ہیں، عوام حکومت کے کارناموں سے کب کی تنگ آچکی، عمران خان کی حکومت صرف جھوٹے دعوئوں، لارے لپوں کی حکومت ہے، ان سے حکومت سنبھل نہیں رہی کبھی کس کی تھالی میں دیکھتے ہیں کبھی کدھر، حکومت نے غریبوں کے پیسوں اور غریبوں پر بہت تجربات ہوگئے، لیکن یہ ہرجگہ ناکامی کیساتھ بےعزت ہوئے، اب غریبوں نے بھی ہاتھ اٹھا لیے ہیں۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہاکہ شہبازشریف نے مجھے اور یرے والد آصف زرداری کو دعوت دی، ہم نے اس دعوت کو قبول کیا، ہم ان سب کے شکر گزار ہیں، پاکستان پیپلزپارٹی نے مشاورت کے سیاسی فیصلے لیے تھے ، منی بجٹ میں بھی ہم نے ملکر مخالفت کی، پی پی سی ای سی میٹنگ کے بعد آج ہماری پہلی ملاقات ہے، ہم نے اپنی جماعت کا نقطہ نظر ان کے سامنے رکھ دیا ہے، ن لیگ اور اتحادیوں نے جو منصوبہ بندی کی ہے وہ بھی ہمارے سامنے آگئے ہیں۔
معاشی بحران سے عوام گزر رہے ہیں، بے روزگاری ، غربت مہنگائی جس سطح پر پہنچ چکی ہے، وزراء کشمیر ڈے پر مگرمچھ کے آنسو رو رہے ہیں لیکن قومی یکجہتی نہیں بنا سکے، پہلی بار ہوا ہے کہ کشمیر پر بھی مفاہمت نہیں دکھا سکے۔ دہشتگردی کی لہر تیزی سے سامنے آرہی ہے۔ واقعات میں اضافہ ہورہا ہے، بلوچستان نے خبریں آرہی ہیں، پیپلزپارٹی کا بڑا واضح موقف ہے، حکومت کا کردار نالائقی سب کے سامنے ہے۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کے ورکنگ ریلیشن شپ میں جتنا اضافہ ہوگا اتنا ہی حکومت کو خطرہ ہوگا، شہبازشریف کو کریڈٹ دیتے ہیں کہ اپوزیشن جماعتوں کو پارلیمنٹ میں متحد رکھا، ایک دن بھی بطور اپوزیشن لیڈر پیچھے نہیں ہٹے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے ملکرحکومت کا مقابلہ کیا،حکومت سے عوام کا اعتماد اٹھ چکا ہے، اب پارلیمنٹ کا بھی اعتمادبھی اٹھنا چاہیے ، احتجاج کے ساتھ حکومت کو ہٹانے کا جمہوری، آئینی اور پارلیمانی طریقہ عدم اعتماد ہے، ہم پرامید ہیں کہ ن لیگی قیادت بھی اس میں اتفاق رائے پیدا کررہے ہیں، پاکستان کو بچانے کیلئے عمران خان کو نکالنا ہے، عوام کا مطالبہ عمران خان کو نکالنا ہے، پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن سمیت تمام جماعتیں عمران خان کیخلاف ایک پیج پر ہیں۔