اسلام آباد: (سچ خبریں) گزشتہ مالی سال 2023 کے ابتدائی 11 مہینے کے دوران وفاقی حکومت کے ملکی قرضوں میں 60 کھرب روپے کا اضافہ ہوا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے انکشاف کیا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی زیر سربراہی اتحادی حکومت کا کم آمدنی اور زیادہ اخراجات کے درمیان فرق کو روپے کرنے کے لیے قرضوں پر انحصار رہا۔
مرکزی بینک کے اعداد و شمار کے مطابق مئی میں وفاقی حکومت کی جانب سے لیے گئے ملکی قرضے 310 کھرب سے بڑھ کر 370 کھرب تک پہنچ گئے، جو 19.2 فیصد یا 59 کھرب 69 ارب روپے اضافے کو ظاہر کرتے ہیں۔
وسیع قرضوں کی وجہ سے قرض کی ادائیگی کے غیر معمولی اضافے نے مالی سال 2024 کے بجٹ میں سنگین عدم توازن پیدا کر دیا ہے، وفاقی حکومت قرض اور سود کی ادائیگی پر 73 کھرب روپے خرچ کرے گی، جو موجودہ مالی سال کے 144 کھرب 60 ارب روپے کے بجٹ سے آدھے سے بھی زیادہ ہے۔
گزشتہ مالی سال حکومت نے اس مد میں 39 کھرب 50 ارب روپے رکھے تھے، بعد ازاں جسے بڑھا کر 55 کھرب 20 ارب روپے کر دیا گیا تھا۔
مزید تفصیلات سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت نے صرف مئی میں 505 ارب روپے کے قرضے لیے، مالیاتی حلقوں کو یقین ہے کہ جون کے اعداد و شمار ( ابھی جاری نہیں کیے گئے) کافی زیادہ ہوسکتے ہیں کیونکہ مالی سال کے آخری مہینے میں زیادہ رقم درکار ہوتی ہے۔
مرکزی بینک کے مطابق وفاقی حکومت کے غیر ملکی قرضے گزشتہ مالی سال 2023 کے 11 مہینوں کے دوران 30.8 فیصد بڑھے، اس دوران روپے میں غیر ملکی قرضے 51 کھرب 61 ارب روپے اضافے کے بعد 219 کھرب 8 ارب روپے ہو گئے۔
رواں مالی سال کے دوران غیرملکی قرض اور سود کی ادائیگی کے لیے رقم مالی سال 2023 سے زیادہ ہوگی، بجٹ دستاویزات کے مطابق ملک اس مد میں 872 ارب 21 کروڑ روپے خرچ کرے، گزشتہ مالی سال 2023 میں 510 ارب 97 کروڑ روپے رکھے گئے تھے، جسے بعد ازاں بڑھا کر 725 ارب 30 کروڑ روپے کر دیا گیا تھا۔
گزشتہ مالی سال 2023 کے ابتدائی 11 مہینے کے دوران وفاقی حکومت کی جانب سے لیے گئے کُل قرضے 111 کھرب یا 23.3 فیصد اضافے کے بعد 589 کھرب 63 ارب روپے ہو گئے، حکومت نے پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز (پی آئی بیز) کی قرعہ اندازی کے ذریعے سب سے زیادہ 45 کھرب 92 ارب روپے کے قرضے لیے، یہ مئی تک بڑھ کر 222 کھرب 79 ارب روپے ہو گئے۔
پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز کے ذریعے لیے گئے بھاری قرضوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ بینک اپنی رقم بغیر خطرے اور زیادہ منافع والے سرکاری دستاویزات میں رقم لگا رہے ہیں جس کے نتیجے میں گزشتہ مالی سال کے دوران نجی شعبے کو ملنے والے قرضوں میں کمی ہوئی، یہ معاشی سرگرمیوں میں سست روی کا عندیہ دیتے ہیں۔
حکومت نے توقع ظاہر کی تھی کہ مالی سال 2023 میں معیشت 0.29 فیصد سے بڑھے گی تاہم آزاد ماہرین معیشت نے اس کے سکڑنے کا اندازہ لگایا ہے۔