لاہور: (سچ خبریں)نائب صدر پاکستان مسلم لیگ (ن) مریم نواز نے پاسپورٹ واپسی کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں دوبارہ درخواست دائر کردی۔لاہور ہائی کورٹ میں مریم نواز نے اپنے وکیل امجد پرویز کی وساطت سے درخواست دائر کی ہے۔
درخواست میں مریم نواز کی جانب سے استدعا کی گئی ہے کہ عدالتی حکم پر پاسپورٹ ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس کے پاس ہے، ابھی تک نیب چوہدری شوگر مل کا چالان پیش نہیں کرسکا، عدالت نے میرٹ پر ضمانت منظور کی۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ طویل عرصے کے لیے کسی شخص کو اس کے بنیادی حق سے محروم نہیں رکھا جا سکتا، عدالت پاسپورٹ واپس کرنے کا حکم دے۔
اس سے قبل 27 اپریل کو مریم نواز نے لاہور ہائی کورٹ میں عمرے کی ادائیگی کے لیے پاسپورٹ واپس لینے سے متعلق درخواست واپس لے لی تھی۔
مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست سے دستبرداری ایسے وقت میں ہوئی جب درخواست کی سماعت کے لیے کم از کم 4 بینچز بنائے گئے لیکن بینچز میں شامل تمام ججوں نے یکے بعد دیگرے کیس سے خود کو علیحدہ کر لیا تھا۔
واضح رہے کہ جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس فاروق حیدر پر مشتمل بینچ نے 4 نومبر 2019 کو چوہدری شوگر ملز کیس میں مریم کی بعد از گرفتاری ضمانت منظور کی تھی۔
تاہم بینچ نے انہیں اپنا پاسپورٹ حوالے کرنے کا حکم دیا تھا کیونکہ قومی احتساب بیورو (نیب) کو خدشہ تھا کہ وہ ملک سے فرار ہو سکتی ہیں۔
بعد ازاں مریم نواز کی جانب سے اپنا نام ای سی ایل سے نکالنے اور عدالت میں جمع پاسپورٹ واپس حاصل کرنے کے لیے متفرق درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔
درخواست میں مریم نواز کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا تھا کہ العزیزیہ ریفرنس میں سزا کے باوجود بیمار والدہ کو چھوڑ کر بیرون ملک سے والد کے ساتھ واپس آئیں، لیکن میرا مؤقف سنے بغیر ہی نام ای سی ایل میں شامل کر دیا گیا۔
ای سی ایل کے معاملات دیکھنے والی کابینہ کی ذیلی کمیٹی نے 28 دسمبر 2019 کو مریم نواز کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں بیرون ملک جانے کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا۔
گزشتہ سال مارچ میں مریم نواز نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ جب تک یہ حکومت گھر نہیں چلی جاتی اور عمران خان اپنے منطقی انجام تک نہیں پہنچ جاتے، اس وقت تک اگر حکومت پاسپورٹ اور ٹکٹ ٹرے میں رکھ کر پیش کرے گی تو بھی میں بیرون ملک نہیں جاؤں گی۔