لاہور: (سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ قمر جاوید باجوہ نے ریکارڈنگز کو تسلیم کیا جوکہ ایک غیر قانونی اقدام ہے لہٰذا عسکری ادارے کو جنرل (ر) باجوہ کے اس اقدام کی انکوائری اپنے طور پر کروانی چاہیے۔
چئیرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان سے معروف کالم نگاروں اور سینئر صحافیوں نے ملاقات کی ہے جس میں عمران خان نے عدلیہ کے خلاف حکومتی سطح پر مہم، معاشی چیلنجز اور دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات سمیت تحریک انصاف کی سیاسی حکمت عملی پر بات کی۔
عمران خان نے جیل بھرو تحریک کی تیاریوں اور اہداف پر بھی مفصل بات چیت کی۔
عمران خان نے کہا ہے کہ ڈاکٹرز نے چلنے پھرنے سے منع کیا پھر بھی مجھے عدالتوں میں متعدد بار بلایا جا رہا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ عدلیہ خصوصاً ججز کے خلاف گھٹیا مہم شرمناک ہے، مسلم لیگ (ن) عدلیہ پر یلغار کی تاریخ رکھتی، ججوں کی خریدو فروخت جیسی رسمِ بد کی موجد ہے۔
عمران خان نے کہا کہ غیرقانونی فون ٹیپنگ کے ذریعے ججز پر دباؤ ڈالنے اور انہیں آئین کی بالادستی کے لیے کردار ادا کرنے سے باز رکھنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عدلیہ قوم کی واحد امید ہے، ججز کو کسی دباؤ کو خاطر میں لائے بغیر دستور و قانون کو بالادست بنانا چاہئیے۔
عمران خان نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر دستور کی پامالیوں میں اتحادی حکومت کا کلیدی معاون ہے، ہمارے اتحادیوں کو نشانۂ انتقام بنا کر انہیں خوفزدہ کرنے اور سیاسی آمریت کو پروان چڑھانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لاقانونیت، جمہوری اقدار کی پامالی اور معاشی تباہی کے اس شرمناک سلسلے کو قوم کی حمایت و تائید سے روکیں گے، لہٰذاجیل بھرو تحریک کا اعلان کرچکا ہوں، حقیقی آزادی کے لیے رضاکارانہ طور پر جیلوں کو بھریں گے۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں قانون کی حکمرانی کے قیام کے بغیر استحکام آنا ناممکن ہے، سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام حاصل نہیں ہوسکتا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ قوم کو غلام بنانے کے لیے بنیادی حقوق کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں، مزید کہا کہ جنرل (ر) باجوہ نے اعتراف کیا کہ انہوں نے حکومت تبدیل کی۔
انہوں نے کہا کہ جنرل (ر) باجوہ نے اپنے حلف کی خلاف ورزی کی اور تسلیم کیا کہ نیب ان کے زیر اثر تھا، باجوہ کہتے تھے امریکہ خوش نہیں ہے چنانچہ روس یوکرین تنازعے پر حکومتی پالیسی سے متضاد بیان داغ دیا لیکن ہمیں یوکرین اور روس کے معاملے پر نیوٹرل رہنا چاہیے تھا۔
عمران خان نے کہا کہ جنرل (ر) باجوہ نے تسلیم کیا کہ انہوں نے ریکارڈنگز کیں جوکہ ایک غیر قانونی اقدام ہے لہٰذا عسکری ادارے کو جنرل (ر) باجوہ کے اس اقدام کی انکوائری اپنے طور پر کروانی چاہیے۔
عمران خان نے کہا کہ صدرمملکت نے فنانس بل کے آرڈیننس پر دستخط نہ کرکے ایک احسن اقدام کیا، پارلیمنٹ میں نئے فنانس بل سے اب ملک میں مہنگائی کا طوفان آئے گا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ تحریک انصاف کے دور حکومت میں معاشی اشاریے مثبت تھے،ترسیلات زر، زراعت ،انڈسٹری اور روزگار کے مواقعوں میں اضافہ ہو رہا تھا اور ہمارے دور میں ملک میں سرمایہ کاری آرہی تھی لوگوں کا پاکستان پر اعتماد بڑھ رہا تھا۔
عمران خان نے کہا کہ عالمی ریٹنگ ایجنسی فچ کی جانب سے پاکستان کی ریٹنگ ٹرپل سی نیگیٹیو اور ڈیفالٹ کا خطرہ 100 فیصد تک ہے جبکہ تحریک انصاف کے دور میں ملک کے دیوالیہ ہونے کا خطرہ صرف 5 فیصد تک تھا۔
عدالت کی طرف سے دہشت گردی کے مقدمے میں حفاظتی ضمانت کے لیے پیش ہونے کے حکم پر بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ڈاکٹرز نے چلنے پھرنے سے منع کیا پھر بھی مجھے عدالتوں میں متعدد بار بلایا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 26 سال پہلے قانونی بالادستی کے لیے میں آیا تھا۔
عمران خان نے مزید کہا کہ جو ملک کو تباہی کی طرف لے کر جائیں وہ اسے ٹھیک کیسے کر سکتے ہیں ، 1999 کی طرح مسلم لیگ (ن) نے 2018 میں بھی تباہ حال معیشت اپنے پیچھے چھوڑی۔
انہوں نے کہا کہ ہم بھی بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے پروگرام میں تھے مگر اس کے باجود پاکستان نے ترقی کی، روپے کی گراوٹ کا اثر ہر شعبے پر آرہا ہے اور مہنگائی عوا م کے لیے بہت بڑا مسئلہ بن چکا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ہم 16 ارب ڈالرکے ذخائر چھوڑ کر گئے جو آج تقریباً 3 ارب رہ گئے ہیں، امپورٹڈ حکومت کا کارنامہ یہ ہے کہ انہوں نے کرپشن کے اپنے سب کیسز معاف کروا لیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے انتخابات کے ذریعے ملک کو بحران سےنکالنے کے لیے اپنی دو حکومتوں کی قربانی دی لیکن ان کی پوری کوشش یہ ہے کہ یہ تب الیکشن کروائیں جب یہ سمجھیں کہ تحریک انصاف ختم ہو چکی ہے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ آئین کا آرٹیکل 105 واضح کہتا ہے کہ جب اسمبلیاں تحلیل ہو جائیں تو 90 دن میں الیکشن کا انعقاد لازم ہے۔
پنجاب اور خیبرپختونخوا کی نگران حکومتوں پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو نگران حکومتیں لائی گئی ہیں وہ جانب دار ہی نہیں بلکہ ہمارے خلاف بھی ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ ہمارے لوگوں پر مقدمے درج کرکے ان کی بلاجواز گرفتاریاں کی جا رہی ہیں لیکن امپورٹڈ حکومت کی فسطائیت اور دستور سے انحراف کی کوششوں کو کسی طور قبول نہیں کریں گے۔
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے کہا کہ انتشار کی راہ پر نکلنے کی بجائے آئین میں رہتے ہوئے مزاحمت کے لیے ’جیل بھرو تحریک‘ جیسا جمہوری طریقہ اختیار کیا ہے جس میں ملک بھر سے کارکنان اور عوام رضاکارانہ طور پر گرفتاریاں دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بدھ سے گرفتاریاں پیش کرنے کے عمل کا آغاز کر دیں گے۔