فوج کے ساتھ ہوئے اراضی کے معاہدے میں صدر کی منظوری درکار تھی، وکیل

🗓️

لاہور:(سچ خبریں) لاہور ہائی کورٹ کو بتایا گیا ہے کہ بورڈ آف ریونیو کی ممبر کالونیز کے ذریعے گورنر پنجاب اور جنرل ہیڈ کوارٹرز کے اسٹریٹیجک پراجیکٹس کے ذریعے پاک فوج کے درمیان کارپوریٹ ایگریکلچر فارمنگ کے لیے جو جوائنٹ وینچر کا معاہدہ ہوا وہ قانون کے لحاظ سے پائیدار نہیں تھا۔

 ایڈووکیٹ فہد ملک نے کارپوریٹ فارمنگ کے لیے فوج کو 45 ہزار 267 ایکڑ اراضی لیز پر دینے کو چیلنج کرنے والی مفاد عامہ کی پٹیشن میں اپنے اختتامی دلائل میں کہا کہ صدر عارف علوی کو فوج کی جانب سے جے وی پر دستخط کرنے چاہیے تھے’۔

وکیل نے دہرایا کہ فوج کو اپنی ساخت سے باہر کسی تجارتی اور دیگر سرگرمی میں حصہ لینے کا اختیار نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ فوج کو کسی بھی نوعیت کے کاروبار میں براہِ راست یا بالواسطہ شامل ہونے کا کوئی اختیار نہیں نہ ہی وہ کارپوریٹ فارمنگ کے لیے کوئی سرکاری اراضی مانگ سکتی ہے۔

انہوں نے استدلال کیاکہ حکومت نے تاثر دیا کہ اس سے صرف بنجر اور ناکارہ زمین لیز پر دی لیکن جوائنٹ وینچر کی دستاویز ظاہر کرتی ہے کہ کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر قابل کاشت اراضی بھی فوج کے حوالے کی گئی۔

جوائنٹ وینچر معاہدے میں مزید نقائص کی نشاندہی کرتے ہوئے ایڈووکیٹ فہد ملک نے کہا کہ لیز پر دینے والی (حکومت) پر لیز حاصل کرنے والی (فوج) کو نہری پانی، بجلی اور کھیتوں سے منڈی تک سڑکوں کی تعمیر کی غیر واجب الاد ذمہ داری کا بھی بوجھ ڈالا گیا۔

اپنے دلائل مکمل کرتے ہوئے وکیل نے کہا کہ اراضی لیز پر دینے کا نوٹیفکیشن غیر قانونی ہے کیوں کہ صوبے کی نگراں حکومت کو اس کا اختیار نہیں۔

انہوں نے کہا کہ نگراں حکومت کا کام صرف صوبے کے روز مرہ کے افعال چلانا ہے اور اسے مستقل نوعیت کے پالیسی فیصلے لینے سے خاص طور پر روکا گیا ہے۔ جسٹس جاوید حسین چٹھہ کیس کی مزید سماعت آج (بدھ ) کو کریں گے۔

خیال رہے کہ ایک روز قبل ہوئی سماعت میں نگراں حکومت کی جمع کرائی گئی دستاویز سے یہ انکشاف سامنے آیا تھا کہ پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت کارپوریٹ فارمنگ کے لیے شرائط و ضوابط میں ترمیم کرنے کے لیے گزشتہ سال ایک وزارتی کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا جس نے اپنے باضابطہ منٹس ریکارڈ نہیں کیے تھے۔

نگران حکومت نے رواں سال تین اضلاع بھکر، خوشاب اور ساہیوال میں زمین فوج کو 20 سال کی لیز پر دینے پر رضامندی ظاہر کی تھی (اس مدت میں مزید 10 سال کی توسیع کا امکان ہے)، جسے پبلک انٹرسٹ لا ایسوسی ایشن آف پاکستان (پیلاپ) نامی ایک غیر منافع بخش تنظیم نے ایڈووکیٹ احمد رافع عالم کے ذریعے عدالت میں چیلنج کیا تھا۔

پیلاپ نے اپنی درخواست میں نگران حکومت کے فیصلہ لینے کے اختیار پر سوال اٹھایا، جس کا کہنا تھا کہ یہ عوامی اعتماد کے نظریے کی بھی خلاف ورزی ہے کہ ریاستی حکومت بعض قدرتی وسائل کے تحفظ کی ذمہ دار ہے اور انہیں من مانی طور پر نجی شہریوں کو نہیں دے سکتی۔

مشہور خبریں۔

صہیونی سیاحوں کی بس حادثے کا شکار؛ 1 ہلاک ، 31 زخمی

🗓️ 14 اپریل 2023سچ خبریں:جنوبی کوریا میں صیہونی حکومت کے سیاحوں کو لے جانے والی

دشمن ہمارے عزم کو کمزور نہیں کر سکتا: فواد چوہدری

🗓️ 21 اگست 2021اسلام آباد (سچ خبریں) وزیراطلاعات فوادچوہدری کا کہنا ہے کہ دشمن ہمارے

سی پیک کے متعلق وزیر خارجہ کا اہم بیان سامنے آگیا

🗓️ 5 اپریل 2021ملتان (سچ خبریں) ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ

اسرائیل نے موساد کے نئے سربراہ کی شناخت ظاہر کردی

🗓️ 25 مئی 2021سچ خبریں:اسرائیلی وزیر اعظم نے ڈیوڈ بارنی کو یوسی کوہن کی جگہ

مری میں ایک لاکھ کے قریب گاڑیاں داخل ہوچکی ہیں

🗓️ 5 جنوری 2022اسلام آباد(سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء اور وفاقی وزیراطلاعات

ہمارے پاس جو کچھ بھی ہے کربلا کی دین ہے:نصراللہ

🗓️ 30 جولائی 2022سچ خبریں:لبنان کی حزب اللہ تحریک کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد بانی پی ٹی آئی کا ایک اور مطالبہ

🗓️ 13 جولائی 2024سچ خبریں: پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین اور سابق وزیر اعظم

ایران کا حملہ کیسا رہا؟ صیہونی میڈیا کی زبانی

🗓️ 15 اپریل 2024سچ خبریں: حالیہ گھنٹوں میں عبرانی میڈیا نے ایران کے طاقتور آپریشن

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے