سچ خبریں: فلسطین کی اسلامی استقامتی تحریک حماس نے آج اتوار کو سیف القدس کی جنگ کی برسی کے موقع پر ایک کانفرنس کا انعقاد کیا جس کا عنوان سیف القدس، زمین اور قوم کا اتحاد تھا۔
خبر رساں ایجنسی شہاب کے مطابق حماس کے سیاسی لیڈر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے اجلاس میں کہا کہ غزہ اور اس کی استقامتی قوتوں نے قابضین کے خلاف اپنی تلواریں کھینچیں اور حکومت کی گہرائیوں کو نشانہ بنایا۔
انہوں نے جنگ کے بعد ہونے والی تزویراتی پیشرفت پر بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ سیف القدس صیہونی دشمن کے خلاف جنگ میں ایک اہم موڑ تھا اور اس نے ایک نئے اور مختلف مرحلے کا دروازہ کھولا۔ یہ ایک جامع اور ہمہ جہتی جنگ تھی جس کے اثرات صرف مسئلہ فلسطین تک محدود نہیں تھے بلکہ پورے خطے اور عالمی برادری تک پھیلے ہوئے تھے۔
ہنیہ نے کہا کہ حماس کے القسام بریگیڈز اور استقامتی گروپوں نے سیف القدس کی لڑائی کے آغاز میں جو قدم اٹھایا اس نے صہیونی دشمن کے سیکورٹی کے نظریے کو خاک میں ملا دیا۔
انہوں نے زور دیا کہ اس جنگ نے نظریہ ڈیٹرنس، بجلی کی جنگوں اور دشمن کے علاقے میں منتقلی کو ترک کر دیا۔ القسام اور استقامتی گروہوں کے اقدام نے دشمن کے خلاف ڈیٹرنس کا نظریہ تیار کیا۔
ہنیہ نے مزید کہا کہ سیف القدس کے ساتھ استقامت نے جنگ کو فلسطین کی سرزمین تک گھسیٹ لیا اور یہ کہ فلسطین استقامت کی انٹیلی جنس کارروائیوں، میزائل داغنے اور استقامتی ڈرون اڑانے کا ہدف تھا۔ سیف القدس نے فلسطینی عوام کی تزویراتی طاقت کے توازن میں نئے عناصر متعارف کرائے ہیں۔